واپس جائیں ہندوستانی فوجی !

وزیراعظم نریندر مودی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے اپنے کیبنیٹ کے ساتھیوں کو تو مالدیپ کے صدر محمد معزو نے معطل کر دیا تھا لیکن چین کا پانچ روزہ دورہ ختم کرنے کے بعد ان کے بھارت مخالف تیور مزید تلخ ہو گئے ہیں سنیچر کو چین سے مالے لوٹے معزو نے اتوار کو ہندوستانی فوجیوں کو 15 مارچ تک مالدیپ چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے ۔یہ 88 ہندوستانی فوجی مالدیپ کی جنتا کی خدمت کیلئے حکومت ہند کی طرف سے بھیجے گئے ہیلی کاپٹروں کو چلانے کیلئے تعینات کئے گئے ہیں ۔مالدیپ میں معزو سرکار کی طرف سے بھارت کو یہ ڈیڈ لائن ایسے وقت میں دی گئی ہے دونوں ملکوں کے درمیان دوریاں دیکھنے کو ملی ہیں ۔سماچار ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق حکومت کے تازہ شماریات کے حساب سے مالدیپ میں فی الحال 88 ہندوستانی فوجی ہیں جو محمد معزو نے چناو¿ میں انڈیا آو¿ٹ کا نعرہ دیا تھا اور صدر بننے کے بعد اب پہلی شروعاتی ترجیحات میں ہندوستانی فوجیوں کی واپسی کو بتایا تھا ۔مالدیپ کے میڈیا اداروں کی رپورٹ کے مطابق سرکار نے مالدیپ میں موجودہ ہندوستانی فوجیوں کی واپسی پر بھارت سے بات چیت شروع کر دی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات چیت میں بھارت کی مالدیپ میں تعینات ہائی کمشنر منو مہاور ، وزارت خارجہ کے حکام سمیت کئی جوائنٹ سیکریٹری شامل تھے ۔مالدیپ کی سرکار میں پبلک پالیسی کے چیف سیکریٹری نے کہا کہ بھارت کے فوجی مالدیپ میں نہیں رہ سکے اور دیش کے لوگ بھی یہی چاہتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق جب محمد معزواور پی ایم نریندر مودی کی ملاقات ہوئی تھی تب بھی یہ اشو اٹھایا گیا تھا ۔ہندوستانی فوجیوں کا مالدیپ سے ہٹنا برا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے ۔ہند مہا ساگر کے دیش مالدیپ میں مشکل سے 5.5 لاکھ لوگ رہتے ہیں ۔اس کے نئے اسلامی جھکاو¿ والے چین حمایتی صدر بیجنگ کی اپنی تیرتھ یاترا سے اتنی ہمدردی حاصل کررہے ہیں کہ بھارت کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں ۔اور بھارت کو لیکر جارحانہ بیان بھی دے رہے ہیں تاکہ مالدیپ کو تحفہ میں جو ہیلی کاپٹر دئیے تھے ان کے پاس رکھ رکھاو¿ کیلئے موجود کچھ درجن فوجیوں کو بھارت بھیجا جا سکے ۔ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد معزو نے جیسا کہا تھا وہ ویسے ہی ہندوستانی فوجیوں کو ہٹا سکتے ہیں لیکن ایسا کرکے مالدیپ سفارتی سطح پر نقصان کی پوزیشن میں رہے گا ۔بھارت کے تئیں ناراضگی ظاہر کرکے وہ امریکہ ،فرانس جیسے ملکوں سے بھی دور ہو سکتا ہے ۔امریکہ نے بھلے ہی د وری بنائی ہوئی ہے لیکن چین کا اگر ہند مہا ساغر خطہ میں دخل بڑھا تو یہ امریکی سرکار کیلئے تشویش کا موضوع ہو سکتاہے ۔معزو نے ایسا ماحول بنایا جیسے کہ بھارت نے اپنا کوئی فوجی اڈہ مالدیپ میں بنا رکھا ہے جبکہ وہاں مشکل سے 88 فوجی ہیں اور وہ بھی ایک سمندر ٹوحی جہاز اور ہیلی کاپٹروں کو چلانے اور راحت رسانی کاموں کیلئے ہیں اب جب پوری طرح سے صاف ہو گیا ہے کہ مالدیپ کے صدر چین کے اشارے پر بھارت مخالف پالیسی پر چلنے پ امادہ ہیں تب بھارت کو نہ صرف چوکس رہنا ہوگا بلکہ ساتھ سام دام ڈنڈ بھید کے تحت مالدیپ میں اپنے فوجیوں کی حفاظت بھی کرنی ہوگی ۔صاف ہے کہ آنے والے وقت میں چین کا مالدیپ میں دخل بڑھے گا اور بھارت کے مفادات کے خلاف مالدیپ کا استعمال ہوگا ۔ہمیں اس لئے بھی ہوشیار رہنا ہوگا ۔معزو چین پرستی پر امادہ ہیں بلکہ اس لئے بھی رہنا ہوگا کیوں کہ وہاں بھارت مخالف جہادی طاقتیں بھی سر اٹھا رہی ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!