ٹھنڈ ، کہرے اور آلودگی کی ٹرپل مار !

ان دنوں پورا شمالی بھارت ٹھنڈ اور کہرے اور آلودگی کی ٹرپل مار سے دوچار ہے ۔پورے شمالی ہندوستان میں سرد لہر کا قہر ہے ۔سرد برفیلی ٹھنڈ کے درمیان کہرے کی گھنی چادر نے شمالی بھارت کے بڑے علاقہ کو اپنی آگوش میں لے لیا ہے ۔صبح کے وقت پنجاب سے لیکر آسام تک کا علاقہ گھنے کہرے میں ڈوبا ہوا رہتا ہے ۔دہلی سمیت کئی شہروں کا درجہ حرارت صفر تک نیچے آگیا ہے ۔ریل ،ہوائی جہاز ٹریفک پر بھی اس کا خاص اثر دیکھنے کو ملا ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق امرتسر ،گنگا نگر ،پٹیالہ ،امبالہ ، چنڈی گڑھ ،بریلی ،لکھنو¿ ، بہرائچ ،وارانسی ،پریاگ راج ،تیز پور سمیت کئی شہروں میں صبح کے وقت درجہ حرارت کی سطح صفر سیلسیس تک رہی ۔محکمہ موسمیات کے مطابق کہرے کی چادر سندھو ،گنگا کے میدان اور برہم پور ندی کے علاقہ میں بھی پھیل رہی ہے ۔کہرے کی یہ چادر تقریباً 2300 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے اور 10.71 لاکھ مربع کلو میٹر تک حصہ کہرے اور کپکپاتی ٹھنڈ سے متاثر ہے ۔ایک دن کے مقابلے میں کہرے کی چادر 24 فیصداضافہ ہوا ہے ۔ادھر کھجراو¿ کے آس پاس کے واقعات کے لحاظ سے 2024 بے حد دلچسپ سال ہونے جا رہا ہے ۔اس سال تین بڑے ایونٹ ہونے جا رہے ہیں ۔زمین کی طرف بڑھ رہے 24 بڑے ایسٹورائڈ کے سندر نظارے دیکھنے کو ملیں گے ۔اس کے علاوہ چار گرہن بھی لگیں گے ۔اگر آپ ان دلچسپ واقعات کے گواہ بننا چاہتے ہیں تواس کے لئے پہلے سے تیار رہنا ہوگا ۔نینی تال میں واقع محکمہ ارتھ لبوٹری سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر وریندر یادو کے مطابق اس سال چار بار گرہن دیکھنے کو ملیں گے جس میں دو سورج اور دو چاند گرہن ہوں گے ۔سال کا پہلا چاند گرہن 24 مارچ کو لگے گا ۔اس کے بعد 18ستمبر کو دوسرا چاند گرہن ہوگا ۔وہیں پہلا سورج گرہن 8 اپریل کو ہوگا اور دوسرا 2 اکتوبر کو لگے گا ۔صدور خلا سے اس سال 24 بڑی چٹانیں زمین کی طرف آرہی ہیں ۔اس میں سے 12 اسٹورائڈ کو تو سال کے پہلے ماہ یعنی جنوری میں ہی دیکھ سکتے ہیں ۔بتا دیں اگلے کچھ دنوں کے اندر چار اسٹورائڈ زمین اور چاند کے بیچ سے گزریں گے ۔موسم کے مزاج میں تبدیلی کی بڑی وجہ آب و ہوا میں تبدیلی ہے اور شمالی بھارت میں سردی کا قہر لوگوں کیلئے مشکلیں پیدا کرہا ہے اور پھر تھوڑے دن بعد ہی گرمی بڑھنی شروع ہوگی تو اسے جھیلنا مشکل ہو جائے گا ۔پچھلے کچھ برسوں سے نا صرف گرمی کی میعاد بڑھی ہے بلکہ اس کی تیزی بھی ناقابل برداشت ہو تی جارہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال گرمی میں تیز لو چل رہی ہے ۔جس کی وجہ سے لوگوں کی موتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔پچھلی گرمی میں اتر پردیش کے کچھ علاقوں کو لو کی زد میں آکر 100 سے زیادہ لوگوں کے مرنے کی تفصیل شائع ہوئی ہیں یہی حال برسات کا بھی ہے ۔برسات کی میعاد بھی بڑھ گئی ہے ۔اور برسنے والی بوندوں کا سائز بھی بڑھ گیا ہے ۔اس سے کم وقت میں ہوئی بار ش میں بھی جگہ سیلاب کے حالات پیدا ہو جاتے ہیں مگر کئی علاقوں میں برسات کی رفتار گھٹ رہی ہے ۔جس سے انہیں خشک سالی کی مار جھیلنی پڑ رہی ہے جو غذائی سیکورٹی کے نکتہ نظر سے باعث تشویش صورتحال مانا جا رہا ہے ۔پہاڑوں پر کم برف گرنے سے روایتی آبی وسائل مثلاً جھیلوں ،تالابوں میں پانی کی سطح گھٹ رہی ہے ۔کل ملا کر لگتا نہیں کہ اگلے چار پانچ دنوں میں سردی سے کوئی راحت ملنے والی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟