غزہ ،وےسٹ بےنک ،شام ،لبنان سبھی نشانے پر !

اسرائےل کے جنگی جہازوں نے اور اتوار کو پورے غزہ مےں کئی مقامات پر پر حملے کئے ساتھ ہی اس نے شام مےں دمشق اور دو ہوائی اڈوں اور فلسطےن خطہ وےسٹ بےنک مےں واقع اےک مسجد پر حملہ کیا اس کو مبنیہ طور پر اس مسجد کا دہشت گردوں نے استعمال کیا تھا سرائےل میں لبنان کے حزب اللہ آتنک وادی گروپ پر بھی گولے برسائے ۔وہیں حزب اللہ نے کہا کہ حماس کی جنگ میں اس کا اہم رول ہے مگر اسرائےل غزہ پٹی پر زمینی حملہ کرتا ہے تو اسے اس کی بھاری قےمت چکانی ہوگی۔حزب اللہ کے ڈپٹی ڈیلر شےخ نعےم قاسم کا ےہ بےان اس وقت آےا جب اسرائےل نے جنوبی لبنان میں بمباری اور ڈرون سے حملے کئے ہےں ۔ساتھ ہی حزب اللہ نے اسرائےل کی طرف راکیٹ اور مزائےل داغی اس نے دعویٰ کیا کے اس کے 6 لڑاکے مارے گئے اور 2 ہفتے پہلے شروع ہوئی جنگ کے بعد اےک دن مےں مارے گئے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے ۔ادھر پوری دنےا مےں اسرائےل کی طرف سے بے قصور فلسطےنےوں پر ہوئے بربر حملے کی مذمت شروع ہو گئی ہے ۔عام فلسطےنی شہرےوں کے مارے جانے سے ہائے توبہمچ گئی ہے اب فلسطینیوں کے لئے ہر جگہ سے راحتی سامان پہنچنے لگے ہےں ۔بھارت سرکار کو ےہ احساس ہو گےا ہے کہ اس نے جنگ کے آغاز مےں اسرائےل کی کھلی حماےت کرکے غلطی کی تھی اور اس نے اگلے ہی دن اصلاح کر لی اور فلسطینی لوگوں کی کےلئے ہمدردی ظاہر کر دی اب بھارت نے اسرائےل حماس جنگ کے چلتے کھانے پینے کا سامان اور دووائےں مدد کے طور پر بھیجی ہےں ۔غازی آباد کے ہنڈن آئےربےز سے صبح انڈےن ائےر فورس کا ٹرانسپورٹ جہاز قرےب 6.5 ٹن میڈیکل امداد اور32 ٹن قدرتی راحت سامان لیکر شام کو مصر کی راجدھانی قہرا پہنچا ۔بھارت پہلے ہی صاف کر چکا ہے کے وہ آتنکی گروپ حماس کے خلاف اسرائےل اور بے قصور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے اسرائےل حماس جنگ کے درمےان اب غزہ کی آخری امید اور ڈاکٹروں کی کمی ہے پچھلے منگلوار کو غزہ کے اسپتال پر ہوئے ہوائی حملے مےں 500 لوگوں کی جان چلی گئی تھی غزہ مےں خوف ہوائی حملوں کا ہی نہےں بلکہ ےہاں دوائےوں کے دم پر جان بچانے کا بھی ہے جب ےہ جنگ شروع ہوئی تھی بمباری مےں 44 میڈیکل ملازمین کی موت ہو چکی ہے۔اور 77 سے زیادہ ڈاکٹر زخمی ہوئے ۔جب یہ جنگ شروع ہوئی تب غزہ کے اسپتالوں میں کل 2500 بیڈ تھے ۔آج حالت یہ ہے کہ قریب 2500 زخمی لوگ اسپتالوں کے دروازوں پر پڑے ہیں ۔یعنی ہسپتالوں کے مریض صلاحیت سے پانچ زیادہ وسائل کی ضرورت ہے ۔غزہ میں کئی اسپتال بغیر بجلی کے کام کررہے ہیں جس سے وہاں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو موبائل کی لائٹ پر منحصر رہنا پڑرہا ہے ۔این ایس تھیسیا کے بغیر اسپتالوں کے فرش پر ہی مریض کا آپریشن کرنا پڑرہا ہے ۔لندن سے 9 اکتوبر کو غزہ پہونچے ڈاکٹر ابو سستا کہتے ہیں کہ میں یہاں شفاہسپتال میں دن بھر آپریشن تھیٹر میں رہتا ہوں اور رات کو یہی اسٹریچر پر سوتا ہوں ۔الاہلی اسپتال میں حملے کے بعد ہزاروں زخمی آئے ہوئے ہیں لیکن سہولیات کی کمی سے سب کا علاج ڈھنگ سے نہیں ہو پا رہا ہے ۔اور سیل فون کی روشنی سے ہی آپریشن کرنے پڑرہے ہیں ۔سات دنوں میں کل دس گھنٹے سو سکے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟