8 سابق بحری فوجیوں کو جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا!

قطر کی ایک عدالت نے جمعرات کو بھارت کے 8 سابق بحری فوجیوں کو موت کی سزا سنایا جانا حیران کن اور بے چین کرنے والا فیصلہ ہے ۔ان سبھی کو پچھلے سال اگست میں اسرائیل کے لئے ایک آبدوش پروگرام پر جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔حالانکہ قطر انتظامیہ کی طرف سے ان پر لگے الزامات کو کھلے طور پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے ۔الدھرہ کمپنی کے لئے جن سابق بحری فوجیوں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں کیپٹن نبتیش سنگھ گل ،کیپٹن سوربھ وششٹھ ،کمانڈر پرنیندو تیواری ،کیپٹن بریندر کمارورما ،کمانڈر سگوناکر پچھالا ،کمانڈر سنجیو گپتا ،کمانڈر اسیت نواور ناوک راجیش شامل ہیں ۔الدھرہ ایک مانی شہری اور رائل امبانی ایئر فورس کے سابق افسر کی ملکیت والی ڈیفنس سروس فراہم کرنے والی کمپنی ہے ۔ہندوستانی بحری فوجیوں کو موت کی سزا سنائے جانے کی جانکاری وزارت خارجہ کی طرف سے دی گئی ہے ۔وزارت نے بتایا کہ ہمارے پاس ابھی ابتدائی معلومات ہیں ۔کہ قطر کی عدالت نے اس بارے میں سزا سنائی ہے ۔قطر کی کوئین آف ریسسٹنٹ نے اس معاملے میں سزا سنائی ہے ۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہندوستانی فوجیوں کو پھانسی کی سزا سے ہم حیرت زدہ ہیں اور مکمل تفصیل کا انتظار کررہے ہیں ان 8لوگوں کو پچھلے سال اکتوبر میں قطر میں گرفتار کیا گیا تھا ۔26 اکتوبر 2023 کو انہیں موت کی سزا سنائی ہے ۔مقامی میڈیا میں آرہی رپورٹوں کے مطابق یہ لوگ اسرائیل کے لئے قطر کی پنڈبی پروگرام کی جاسوسی کرنے کا الزام ہے ۔حالانکہ ابھی تک قطر نے اس پر کوئی رائے زنی نہیں کی ہے ۔نا تو بھارت نے اور نہ ہی قطر نے ان لوگوں پر لگے الزمات کے بارے میں تفصیل دی ہے ۔پچھلے سال 25 اکتوبر کو نیتو بھارگو نام کی ایک خاتون نے ایکسپر پوسٹ کرکے بتایا تھا کہ ہندوستانی بحری فوج کے 8سابق افسروں کو دوحہ میں پچھلے 57دنوں سے رکھا گیا ہے ۔انہوں نے بھارت سرکار سے اس معاملے پرجلد کاروائی کی مانگ کی تھی ۔میتو 67 سالہ کمانڈر (ریٹائرڈ ) پنندو تیواری کی بہن ہیں ۔قطر انتظامیہ نے اگست 2022 کو ان فوجیوں کو حراست میں لیا تھا ۔لیکن مہینوں تک یہ نہیں بتایا کہ انہیں کس الزام میں بند کیا گیا ۔وزارت خارجہ کی پہل پر یہ معاملہ سرخیون میں چھاگیا ۔تب قطر نے ان پر اسرائیل کے لئے جاسوسی کا الزام مڈھ دیا گیا ۔ہندوستانی شہریوں پر لگے جاسوسی کے الزام کی اس لئے کوئی اہمیت نہیں ہے کیوں کہ وہ قطر میں جس کمپنی کے لئے کام کررہے تھے وہ امان کے ایک شہری کی تھی ۔قطر کا بھارت مخالف رویہ کوئی نیا نہیں ہے ۔بھارت اور قطر کے رشتوں میں حال فی الحال میں خوشگواری کم دیکھنے کو ملی ہے ۔دونوں دیشوں کے رشتوں کے بیچ خاص صورتحال اس وقت دیکھی گئی جب پچھلے سال بی جے پی کی نیتا نوپور شرما نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں رائے زنی کی تھی ۔قطر پہلا دیش تھا جس نے اس کی تنقید کی تھی ۔اس دوران ہندوستانی سفیر کو قطر حکومت کی طرف سے سمن بھیج کر طلب کیا تھا ۔اس نے دوحہ میں فٹبال ورلڈ کپ کے دوران بھارت سے بھاگے جہادی مبلغ ذاکر نائک کی خاصی تعریف کی تھی اور نوپور شرمار کے معاملے کو بھی بہت طول دیا تھا ۔اب ضروری یہ ہے کہ بھارت سرکار کسی بھی طرح ان یرغمال بحری فوجیوں کو بچائے ۔ڈپلومیسی کوششوں کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی کا بھی استعمال کیا جانا چاہیے ۔ہو سکے تو وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اس معاملے میں سیدھے مداخلت کرنی چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟