عورتوں نے حجاب اتارے !

ایران میں حجاب سے وابسطہ تنازعہ اتور کو مزید بڑھ گیا ۔ اس شیعہ ملک میں حجاب پر بڑھتی جا رہی کٹر تا کے خلا ف احتجاج میں سیکڑوں عورتیں اتوار کے روز دیش کے مغربی حصے میں سڑکوں پر اتر آئیں اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے میں اپنے حجاب کو اتار کر پھینک دیا اور سرکاری مخالف نعرے لگائے ۔ اس کا ویڈیو دنیا میں بھر میں وائرل ہونے پر بحث چھڑ گئی ۔ مظاہرے کی خاص وجہ تھی کہ ایک 22سالہ لڑکی کی موت سے یہ عورتیں غصے میں تھیں ۔لڑکی مہسا مغربی ایران کے ساکیز کی باشندہ تھی اور وہ اپنے گھر والوں سے ملنے 13ستمبر کو راجدھانی تہران آئی تھی اور وہ حجاب کے خلاف تھی اس لئے انہوں نے اسے نہیں پہنا ۔ پولیس نے مہسا کو گرفتار کرلیا اور گرفتار کے تین دن بعد 16ستمبر کو اس کی موت ہوگئی۔ الزام یہ ہے کہ لڑکی مہسا کو پولیس کی گاڑی میں بے رحمی سے پیٹا گیا لیکن گھر والوں کو بتایا گیا کہ مہسا کو دل کا دورہ پڑا تھا اور اس کو آئی سی یو رکھا گیا ۔ ایرانی پولیس نے پیٹائی کے الزامات سے انکار کیا ایران میں پبلک مقامات پر حجاب پہننا ضروری ہے اور اس کو اتار نا وہاں جرم ہے اور اس کی خلاف ورزی پر گرفتار ی ہوتی ہے ۔ ایران کے کٹر پسند صدر ابراہیم رئیسی نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ لڑکی مہسا کی موت معاملے میں جانچ کرائے ۔مہسا امینی کی آخری رسوم پر اسے انصاف دلانے کی کوششیں تیز ہو گئی تھی ۔کردستان میں جگہ جگہ اس لڑکی کی موت کے بعد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!