چناو ¿ لڑنے کا حق اخلاقی نہیں ہے !

سپریم کورٹ نے راجیہ سبھا چناو¿ کیلئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے مسئلے پر ایک عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چناو¿ لڑنے کا حق نہ تو اخلاقی ہے اور نہ ہی کامن لاءکا اختیار ہے ۔کامن لاءکا اختیار شخصی حق ہے جو جج کے ذریعے بنائے گئے قانون سے آتے ہیں ناکہ کھانا پوری کی شکل سے آئین سازیہ کے ذریعے پاس قانون نہیں ہوتے اس کے ساتھ ہی عدالت نے عرضی گزار پر ایک لاکھ روپے کاجرمانہ بھی لگا دیا ۔عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی شخص دعویٰ نہیں کر سکتا ہے کہ اسے چناو¿ لڑنے کاحق ہے ۔اس نے کہا عوام نمائندگان قانون 1950( چناو¿ ضابطہ قواعد، 1961کیساتھ پڑھیں ) میں کہا گیا ہے کہ پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت امیدوار کے نام کی تجویز کی جانی چاہیے ۔جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھلیا کی بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے 10جون کے ایک حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا ۔دہلی ہائی کورٹ نے راجیہ سبھا چناو¿ 2022کے لئے اپنا پرچہ داخل کرنے کیلئے عرضی گزار کی امیدواری طے کرنے سے متعلق ایک عرضی کو خارج کر دیا تھا ۔عرضی گزار کا کہنا تھا کہ قانون 2022سے ایک اگست 2022 کے درمیان ریٹائر ہونے سے راجیہ سبھا ممبران کی شیٹ پر کرنے کے لئے چناو¿ کی خاطر 12 مئی 2022کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا ۔نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 31مئی تھی ۔عرضی گزار نے کہا کہ انہوں نے نامزدگی لی تھی ۔لیکن ان کے نام تجویز کرنے والے مناسب تجویز کردہ کے بغیر نامزدگی داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔عرضی گزار نے دعویٰ کیا نومینیشن کے بغیر ان کی امیدواری قبول نہیں کی گئی ۔جس سے ان کی تقریر اور اظہار رائے آزادی کے اخلاقی حق اور شخصی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوئی تھی ۔سپریم کورٹ نے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگاتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا اور کہا کہ چار ہفتے کے اندر سپریم کورٹ قانونی مدد کمیٹی کو جرمانہ کی ادائیگی کرے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!