مدرسوں کا سروے صحیح قدم !

اترپردیش کے سہارن پور ضلع میں واقع اسلامک ادارہ دارالعلوم میں اتوار کو منعقدہ اجلا س میں اپنا نظریہ واضح کرتے ہوئے ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے ذریعے غیر منظور شدہ مدرسوں کے سروے کرانے کے فیصلے کی تعریف کی ۔ جمعیت علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سرکار کے ذریعے کرائے جا رہے مدرسوں کے سروے کو لیکر کسی کو اعتراض نہیں ہے ۔اور اپنا موقف صاف کردیا اتوار کے روز دیوبند کی مشہور مسجد رشید یہ میں منعقدہ کانفرنس میں دارالعلوم دیوبند میں اترپردیش کے مختلف مدرسوں سے آئے منتظمین علماءنے حصہ لیا۔اجلاس میں ریاست کے 250سے زیادہ مدرسوں کے منتظمین و مہتمم شامل ہوئے اجلاس کے بعد اخباری نمائندہ سے بات چیت میں مولانا ارشد مدنی نے کہ کہ ہم سرکا رے فیصلے کی تعریف کرتے ہیں ۔ ابھی تک سروے سے جو تصویر سامنے آئی ہے وہ صحیح ہے ۔ مدنی نے مدرسوں کے منتظمین سے اپیل کی کہ وہ سروے میں اپنا تعاون دیں ۔ چوںکہ مدرسے کے اندر کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے ان کے دروازے سب کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسے دیش کے نظام کے حساب سے چلتے ہیں اس لئے اتر پردیش سرکار کے ذریعے کرائے جا رہے سروںمیں تعاون کرتے ہوئے مکمل اور صحیح جانکاری دیں ۔ مولانا نے کہا کہ مدرسہ منتظمین اپنے دستاویزات اور زمین کے کاغذات مکمل رکھیں ۔اور وہاں کا اوڈٹ صاف صفائی اور بچوں کے صحت اور رہن سہن پر خاص دھیان دیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مدرسہ دیش کے آئین کے خلاف نہیں ہے ۔اگر کوئی ایک مدرسہ ٹھیک ٹھاک طریقے سے کام نہیں کررہا ہے تو اس کیلئے پورے مدرسے نظام پر الزام نہیں لگائے جانے چاہئے ۔ اگر کسی سرکار زمین پر کوئی مدرسہ بنا ہے تو اسے خود ہی ہٹوا دیا جانا چاہئے ۔ساتھ ہی کہا کہ اکا دکا مدرسوں کے طریقہ کار کا دیکھ کر پوری مدرسہ مشینری پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔جہاں تک عدالت کے ذریعے کسی مدرسے کو ناجائز قرار دیا جاتا ہے تو خود ہی اسے ہٹالیں چوںکہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی ۔مولانا مدنی نے کہا کہ دارالعلوم نے اب اپنا رخ بدل لیا ہے اب اس کا مقصد مذہب کی حفاظت کرنا ہے ساتھ ہی طلبہ کو انجینئر ،وکیل اور ڈاکٹر بناکر بھیجنا ہے کہ کس طرح قوم کو بہتر بیرسٹر ،پروفیسر اور انجینئروں کی ضرورت ہے ٹھیک اسی طرح بہتر سے بہتر مفتی اور عالم دین کی ضرورت ہے ۔ ہمارے ملک میںلاکھوں مساجد ہیں ہر مسجد کیلئے امام کی ضرورت ہوتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟