تاج محل یاتاجو محل ؟

الہ آباد ہائی کو رٹ کی لکھنو¿ بنچ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں آثار قدیمہ ہند (اے ایس آئی ) آگرہ میں وقع تاج محل کے اندر بنے 20کمروں کو کھولنے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے جس سے یہ پتہ لگا یا جا سکے کہ وہاں ہندوں مورتیاں اور نقاشی ہے یا نہیں ؟ یہ عر ضی بھاجپا کے ایودھیا ضلع کے میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیت سنگھ کی طرف سے داخل کی گئی تھی 10مئی یعنی منگلوار کو عرضی پر آگے سماعت ہوئی عرضی تاج محل کو تاجو محل بتاتے ہوئے سرکار سے اس حقیقت کی چھان بین کمیٹی قائم کرنے کی حکم دینے کیلئے مانگ کی گئی ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تاج محل کمپلکس کا سروے ضرور ی ہے جس میں شیو مندر ہونے کی اصلیت کا پتہ لگایا جا سکے ۔ کمیٹی ان کمروں کی جانچ کرے تاکہ صحیح تصویر سامنے آسکے کہ وہاں ہندو مورتیاں یا نقاشی ہونے کا ثبوت ہے یا نہیں؟ مورخوں کاحوالہ بھی دیا گیا ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ تاج محل کی چار منزلہ عمارت کی اوپری اور نچلے حصے میں 20کمرے ہیں جو مستقل طور سے بند ہیں ۔ اور کئی مورخوں کا خیال ہے کہ ان کمروں میں شیو کا مندر ہے ۔حالاںکہ یہ کمرے پہلے کبھی کھلے ہی نہیں اس بارے میںفی الحال کوئی جانکاری نہیں ہے ۔ تاج محل کو لمبے عرصے سے ہندوتو وادی تنظیم تاج محل کو تاجو محل ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔ اور کئی ہندو تنظیموں کی طرف سے ساون کے مہینے میں تاج محل میں شیو آرتی کر نے کی بھی کوشش کی گئی ۔ پچھلے دنوں جگت گرو پرم ہمسہ چاریہ بھی تاج محل کو تاجو محل ہونے کا دعوے کے ساتھ وہاں پر شیو پوجا کرنے کی بات پر اڑے ہوئے تھے ۔ یہ اشو کافی تنا زعات کا مو جب بنا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!