پوروانچل ہر چناو ¿ میں چونکاتا ہے !

یوپی چناو¿ اپنے موڑ پر پہونچ گیاہے پانچ مرحلوں میں اب تک 292سیٹوں پر پولنگ پوری ہو چکی ہے۔ اب دو مرحلوں میں پوروانچل کی111سیٹو ں پر ووٹ پڑنا باقی ہے ۔اگر گزرے ٹرینڈ کو دیکھیں یہ علاقہ سیاسی پارٹیوں کی ہا ر کو چونکاتاہے ۔2007میں بسپا کی لہر چلی تو 2012میں سائکل کی اور 2017میں بھاجپا نے یہ قلعہ فتح کرکے اپنی سرکار بنائی ۔2017میں اسمبلی چناو¿ اور 2019میں لوک سبھا چناو¿ میں کئی علاقوں میں مودی لہر تب بے اثر رہی تھی ۔ وہیں بھاجپا کی سب سے بڑی چنتا یہ ہے ۔ مثلاً 2017میں اعظم گڑھ کی 10میں سے 1سیٹ بھاجپا کے حق میں آئی ۔ ایسے ہی 2017میں پور ا زور لگانے کے بعدبھی بھاجپا کو مﺅ اور بلیا میں بڑی کامیابی نہیں ملی تھی ۔ اس علاقے میں نشاط ،راجبھر ،موریہ اور کشواہا ووٹر بڑی تعداد میں جو بڑی طاقت رکھتے ہیں ۔ جونپور کی 9میں سے 4سیٹ بھاجپا کے ہاتھ لگی تھی۔ 3سپا 1بسپا نے جیتی تھی ۔دو بار 2019کے عام چناو¿ میں تو اعظم گڑھ میں سپا چیف اکھلیش یادو زیرو تھے ۔ غازی پور سے ریل منتری رہے منوج سنہا کو افضال انصاری نے شکست دی تھی ۔جونپور لال گنج اور گھوسی سیٹ بسپا نے فتح کرلی تھی ۔2017میں سپا اور بسپا کے گڑھ رہے اس علاقے میں بھاجپا نے سوشل انجینئر نگ کے دم پر فتح کی تھی ۔ان دونوں مرحلوں میں بھاجپا ایم وائی فیکٹر کے بھروسے ہیں یعنی ایم یعنی مودی اور وائی یعنی یوگی ۔چھٹھے مرحلے میں وزیر اعلیٰ یوگی کے گڑھ گورکھپور و رانسی اور اس کے آپ پاس کے ضلعوں کی 54سیٹوں پر ووٹنگ 111میں ایک درجن ایسی سیٹیں ہیں جہاں شخص خاص یا پریوار کا سکہ چلتا ہے۔ (انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟