کیا یوکرینیوں کی بہادری کے سامنے پتن جھک گئے ؟
یوکرین پر روس کے حملے کے پانچ دن گزر گئے ہیں اس دوران مغربی میڈیا اور انٹر نیٹ میڈیا میں کچھ ایسی تصویریں اور ویڈیوں وائرل ہو رہے ہیں جس سے لگتاہے کہ یوکرین نے روسی فوجیوں کو عام لوگوں کی مخالفت کا سامنا کر نا پڑرہاہے ۔ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا روسی صدر ولادی میر پتن نے دوسری جنگ عظیم سے کوئی سبق نہیں لیا جس میں سب سے اچھے سوویت فوجی یوکرینی ہی تھے ۔ یوکرین کے خفیہ حکام کے حوالے سے مغربی میڈیا میں آرہی خبروں کے مطابق پتن کا حقیقت سے دور ایک الگ دنیا میں رہتے ہیں ۔ یوکرینی حکام بتاتے ہیں کہ پتن کو لگتا ہے کہ کیا یوکرین کے لوگ روسی فوجیوں کا استقبال کریں گے ۔ روسی حکام پتن کو وہی بتاتے ہیں جو وہ سننا چاہتے ہیں۔ روس کی مسلح افواج کے چیف اور پتن کے سب سے بڑے سپریم فوجی کمانڈر ویلری گورسکوک نے بھی انہیں آگاہ کیا تھا ۔یوکرین پر حملے کے بعد سے یہ مانا جا رہا تھا کہ دو یا تین دنوں کے اندر روس اس پر قبضہ کر لے گا۔ لیکن پانچویں دن بھی یوکرین لڑرہاہے ۔ ڈیفنس ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے دو تین دن روس کیلئے بے حد اہم ہے لیکن ماہرین کچھ واقعات کو اس شکل میں دیکھ رہے ہیں کہ روس کو الجھا کر یوکرین جنگ کو لمبا کھینچنے کی کوشش کر رہاہے۔ پانچ دن کے جار ی جنگ کے دوران جو بات نئی دیکھی گئی ہے اس میں جر منی سمیت کئی مغربی دیشوں کا یوکرین کو ہتھیار دینے کا اعلان کر نا اور یوکرین میں شہریوں کو جنگ کے میدان میں اتار نا ان دو واقعات کو لیکر یہ روس کو لمبے وقت تک الجھا نے کیلئے حکمت عملی ہو ۔ ہو سکتاہے کہ یوکرین خود یہ کہہ رہا ہو یا پھر مغربی دیشوں کے اشاروں پر کر رہا ہو ۔ روس پر دباو¿ ہو گا وہ کچھ دنوں میں یوکرین پر پوری کنٹرول حاصل کرلے ۔ اگر وہ ناکام رہتا ہے تو اس کیلئے بڑی چنوتی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس درمیان یوکرین نے اپنے شہریوں کو جنگ کیلئے تیار کرنا شروع کردیا ہے ۔ایجنسیوں کے ذریعے لوگوں کا انتخاب کر ہتھیار دے رہا ہے ۔ وہ پیشہ ور فوجی نہیں ہیں لیکن گوریلا جنگ جیسے حالات روسی فوج کیلئے پیدا کرائے ہیں ان پر قابو پانا روس کیلئے مشکل ہو سکتاہے کیوں کہ ایسے لوگ چھوٹے چھوٹے گروپوں میں حملے کرتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کرنے میں روسی فوج کو شہری علاقوں کو نشانہ بنا نا پڑرہاہے ۔ روس افغانستان سے جنگ بھولا نہیں اس کی کوشش ہوگی کہ اگلے کچھ دنوں میں یوکرین پر قبضہ کرلے ۔جنگ لمبی چلتی ہے تو روس کیلئے ٹھیک نہیں ہوگا ۔ اس کے مضر نتیجے سامنے آ سکتے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں