ڈاکٹروں کو مفت تحفے سے بڑھتی دواو ¿ں کی قیمت!
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دوائیں تیار کرنے والی فرموں و کمپنیوں کی طرف سے ڈاکٹروں کو دئیے جانے والے تحفے مفت نہیں ہوتے اس کا اثر دواو¿ں کی قیمتوں میں اضافہ کی شکل میں سامنے آتا ہے جس سے ایک خطرناک عام ٹرینڈ بن جاتا ہے یہ کمنٹس کرتے ہوئے بڑی عدالت نے فارما کمپنیوں کو مفت تحفہ دینے کے خرچ کو انکم ٹیکس چھوٹ میں جوڑنے سے متعلق درخواس کو خارج کر دیا ہے ۔بڑی عدالت کا کہنا تھا میڈیکل پریکٹیشنرس کو تحفہ دےش کا قانون میں منع ہے ۔فارما کمپنیاں اس پر انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 37(1) کے تحت انکم ٹیکس چھوٹ کا فائدہ نہیں لے سکتیں ۔اس دفعہ کے تحت ایسا کوئی خرچ جسے کاروبار کو بڑھانے کے لئے کیاگیاہے اس پر انکم ٹیکس چھوٹ ملتی ہے ۔اس معاملے میں فیصلے کے جسٹس میتھو للت کی بنچ نے کہا ڈاکٹر کا مریض کے ساتھ ایک ایسا رشتہ ہے جن کا لکھا ایک بھی لفظ مریض کے لئے آخری سانس ہو سکتا ہے ۔ڈاکٹر کی لکھی دوا چاہے مہنگی اور مریض کی پہونچ سے باہر ہو تو وہ بھی اسے خریدنے کی کوشش کرتا ہے ۔ایسے میں بہت ہی تشویش کا معاملہ بنتا ہے ۔جب یہ پتہ لگتا ہے کہ ڈاکٹر کی طرف سے لکھے نسخے کا تعلق فارما کمپنیوں کے مفت تحفے سے جڑا ہے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ فری جانچ فیس سونے کا سکہ ، لیپ ٹاپ ،فریج ،ایل سی ڈی ٹی وی اور سفر خرچ وغیرہ ) کی سپلائی مفت نہیں ہوتی انہیں دواو¿ں کے خرچوں میں جوڑا جاتا ہے اس سے دوا کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔مفت تحفہ دینا پبلک پالیسی کے بالکل خلاف ہے ۔اس سے صاف طور سے قانون کے ذریعے روکا گیا ہے ۔انڈین میڈیکل کونسل ریگولیشن 2002 کے ضمنی قاعدے 6.8 کے مطابق ڈاکٹروں کو فارمہ کمپنیوں کا فری سہولت دینا قابل سزا ہے ۔اس کے مطابق ہی سی بی ڈی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ کمپنیوں کے ذریعے ڈاکٹروں کو تحفہ دینا ناجائز ہے اس لئے اس مد میں خرچ کو کمپنیوں کی آمدنی اور بزنس میں حوصلہ افزائی سے نہیں جوڑا جا سکتا ۔کیوں کہ یہ ناجائز کام میں خرچ کیا گیا ہے ۔اور ناجائز خرچ کو انکم ٹیکس کی فائدے کی چھوٹ نہیں دی جا سکتی اس فیصلے کو دوا کمپنیوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں