نابالغ بچیوں کا ہاتھ پکڑنا ،پینٹ کی جپ کھولنا جنسی حملہ نہیں ہے !
سپریم کور ٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگادی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی کے روابط میں آئے بنا نابالغ کے اعضاءکا چھون جنسی استحصال نہیں ہے ہائی کورٹ نے معاملے میں پاس کو ایکٹ کے تحت ملزم کو رہا کردیا تھا سینئر عدالت نے معاملے میں مہاراشٹر سرکار کو نوٹس دے کر 2ہفتے میں جواب دینے کو کہا ساتھ ہی اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کو ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت دے دی چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی تین نفری بینچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم صحیح نہیں ہے اور اس سے خطرناک نظیر قائم ہوگی بینچ نے ان کی دلیلوں کو مانتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کی ناک پور بنچ کے ذریعے ملزم کو ضمانت دینے کے فیصلے پر روک لگا دی بنچ نے وینو گوپال کو اسپیشل اجازت عرضی دائر کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے ۔ ناک پور کی عدالت نے 19جنوری کو حکم دیا تھا کیونکہ ملزم نے بچی کے جسم کو اس کے کپڑے ہٹائے بغیر چھو ا تھا اس لئے اسے جنسی ٹارچر نہیں کہا جاسکتا اس کے بجائے یہ آئی پی سی کی دفعہ 354کے تحت عورت کے ساکھ کو ٹھیس پہونچانے کا جرم بنتا ہے ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ترمیم کی تھی جس میں39سالہ شخص کو بارہ سالہ لڑکی سے جنسی ٹارچر کیلئے 3سال کی سزا ساناتے ہوئے پاسکو ایکٹ سے بری کردیا تھا۔ جسٹس پشپا گنیڈی والا نے اس سے پہلے اپنے 2فیصلوں میں کہا تھا کہ کپڑوں کے اوپر سے حساس اعضاءکو چھونا و نابالغ بچی کا ہاتھ پکڑنا اور پینٹ کی جپ کھولنا پاسکو ایکٹ کے تحت جنسی حملے کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔ اسکن ٹو اسکن کے روابط کی ان کی دلیل پر سپریم کورٹ نے اعتراض جتایا تھا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں