دی ان ایکوالٹی وائرس !

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے شکار لوگوں کی تعداد دس کروڑ کے قریب ہے جبکہ 21لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں وہیں انسانی زندگی پر سو سال کے سب سے بڑی مشکل میں بھی امیروں کی پراپرٹی بے تحاشہ بڑھی ہے ۔اور اس وبا کے نو مہینوں میں دیش کے بڑے سو امیروں کی کمائی 13لاکھ کروڑ روپے تک بڑھ گئی اگر اسے دیش کے 3.8کروڑ غریبوں میں بانٹ دیا جائے تو ہرشخص کے حصہ میں 54ہزار کروڑ روپے آئیں گے ۔یہ انکشاف آکس فریم دی ان یکوالٹی وائرس نام کی رپورٹ میں ہوا ہے ۔اس کے مطابق 18ماہ سے 31دسمبر تک دنیا میں غریبوں کی تعداد پچاس کروڑ بڑھی ہے ۔جبکہ ارب پتیوں کی پراپرٹی 284لاکھ کروڑ روپے بڑھی ہے ۔سب سے زیادہ نقصان بھارت میں غیر ہنر مند مزدوروں کو ہوا ہے ۔دیش کے 12.2کروڑ مزدوروں میں سے 9.2کروڑ یعنی 75فیصد کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ۔چھوٹے کاروباری تباہ ہو گئے ہیں کار خانے لاکھوں کی تعداد میں بند ہو گئے ہیں ۔مزدوروں کو پیٹ بھرنے کے لالے پڑ گئے اور لاکھوں بے روزگار لڑکوں کو خاندان سمیت اپنے گھر کی طرف واپس لوٹنا پڑا راستہ میں کئی نے تو اپنی جان تک گنوادی ۔حقیقت یہ ہے کووڈ وبا کے قہر سے دنیا ابھی بھی پوری طرح سے نکل نہیں پائی ہے ۔اس کورونا دور میں اقتصادی محاذ پر کئی چیلنج دیکھنے کو ملے ہیں ایک طرف جہاں یومیہ دیہاڑی سے گزارہ کرنے والی غریب جنتا کو دو وقت کی روزی کمانے کے لئے جد و جہد کرنی پڑی وہیں دوسری طرف اس کے برعکس دھن کویروں کے خزانہ اور بھرتے چلے گئے میگزین کی رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کووڈ 19-وبا کے نتیجے میں اقتصادی نظریہ سے سماج میں نا برابری بڑھی ہے ۔کورونا دور میں جانے مانے صنعتکار مکیش امبانی نے جہاں 90کروڑ روپے فی گھنٹے کے حساب سے پیسہ کمایا وہیں 24فیصد لوگوں کی ایک مہینہ کی آمدنی 3ہزار روپے سے بھی کم رہی اس کا مقصد یہ ہے کہ کورونا دور میں مکیش امبانی نے ایک گھنٹے میں جتنی کمائی کی اسے ایک عام آدمی کو اسے کمانے میں 11ہزار سال لگیں گے ۔اس شرح سے مکیش امبانی نے ایک سکنڈ میں جتنا کمایا ،اتنا کمانے کے لئے ایک عام انسان کو تین سال لگیں گے ۔بھارت کے 11بڑے ارب پتیوں کی آمدنی میں وبا کے دوران جتنا اضافہ ہوا ہے اس سے منریگا ،ہیلتھ اور دیگر مدوں میں موجود بجٹ ایک دھائی تک حاصل کر سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!