نریندر مودی کے بھائی پرہلاد مودی کادکھ!

گجرات کے بلدیاتی چناو¿ہونے میں اب زیادہ دن باقی نہیں بچے ہیں ۔چناو¿ چاہے کوئی بھی ہو لیکن تنیجہ کو لیکر بے چینی رہتی ہے ۔لیکن اس بار گجرات کے بلدیاتی چناو¿ کئی معنوں میں بے حد اہم مانے جارہے ہیں ۔گجرات میں یہ چناو¿ د و مرحلوں میں ہونے ہیں یعنی 21فروری اور 28فروری کو ایک طرف جہاں کانگریس نے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے ،وہیں بی جے پی بھی چناو¿ کو لیکر کمر کس چکی ہے ۔گجرارت بی جے پی صدر سیار پاٹل نے امیدواروں کے لئے ضروری قواعد کا اعلان میں کہا ہے کہ 60سال سے زیادہ عمر کے لوگوں و نیتاو¿ں کے رشتہ داروں اور جو لوگ پہلے سے کارپوریشن میں تین سال کی میعاد پوری کر چکے ہیں انہیں اس مرتبہ ٹکٹ نہیں دیا جائے گا ۔پٹیل کے اعلان کے بعد سے ہی ریاست میں بھاجپا ورکروں اور نیتاو¿ں کے درمیان ہلچل کا ماحول ہے ۔وزیراعظم کے بڑے بھائی پرہلاد مودی نے بھی اس سلسلے میں رائے زنی کی ہے انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی سونل مودی احمد آباد کے بودک دیو سے چناو¿ لڑنا چاہتی تھیں ۔لیکن اب جب اس طرح کے پیمانہ طے کئے گئے ہیں تو یہ طے ہوجاتا ہے کہ وہ چناو¿ نہیں لڑ پائیں گی ۔چونکہ وہ تو سیدھے طور پر پی ایم مودی کے خاندان سے آتی ہیں ۔پرہلاد مودی سے چناو¿ سمیت دیگر اشو پر ایجنسی نے بات کی ۔سوال ۔آپ کی بیٹی چناو¿ لڑنا چاہتی ہیں؟ جواب۔ہاں میری بیٹی احمد آباد کی بودک سیٹ کی او بی سی سیٹ سے چناو¿ لڑنا چاہتی ہیں ۔سوال: گجرات بی جے پی کے چیف سیار پاٹل نے تو اعلان ہی کردیا ہے بی جے پی نیتاو¿ں کے رشتہ داروں کو اس بار ٹکٹ نہیں ملے گا تو اب ؟جواب: ہم نے کبھی بھی اس طرح کی کوئی امید نہیں رکھی ۔ہم پی ایم مودی کی تشہیر کا استعمال کرکے اپنی زندگی نہیں چلاتے ہیں ۔خاندان کے سبھی لوگ سخت محنت کرتے ہیں اور کماتے ہیں اسی سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں ۔میں راشن کی دوکان چلاتا ہوں ۔بی جے پی میں ہمارے خاندان کی طرف سے کوئی بھائی بھتیجا واد نہیں ہے ۔نریندر مودی نے سال 1970میں گھر چھوڑ دیا تھا ۔اور پورے بھارت کو اپنا گھر بنالیا وہ ہمارے خاندان میں پیدا ضرور ہوئے ہیں لیکن وہ بھارت کے بیٹے ہیں ۔سوال: تو کیا نریندر مودی خاندان کے فرد نہیں ہیں ؟ جواب: بھارت سرکار نے پریوار کی ایک تشریح مقرر کی ہے جن جن لوگوں کے نام پر گھر کے راشن کارڈ پر ہیں وہ سبھی پریوار کے فرد ہیں ہمارے پریوار کے راشن کارڈ میں نریندر دامودر داس مودی کا نام نہیں ہے تو کیا وہ میرا پریوار ہے ؟ میں یہ سوال آپ سے اور دوسروں سے پوچھ رہا ہوں جس راشن کارڈ میں نریندر بھائی کا نام ہے وہ احمدآباد کے رانی کا ہے ۔ایسے مین تو رانی کے لوگ ان کا پریوار ہوئے ۔سوال : اگر سونل مودی چناو¿ لڑتی ہیں تو لوگ کہیں گے وہ پی ایم مودی کی بھتیجی ہیں ؟ جواب : بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ہم بھگوان رام کی نسل سے ہیں کیا ہم انہیں روک سکتے ہیں؟ یہ رشتہ حقیقی ہے ہم اسے مٹا نہیں سکتے لیکن اگ آپ پتہ کرتے ہیں کیا سونل کبھی بھی پی ایم کے سرکاری مقام پر گئیں توپتہ چل جائے گا یہ رشتہ کتنا مضبوط ہے ۔سوال : سونل پی ایم مودی سے کب ملی تھیں ؟ جواب: جب سے نریندر بھائی دیش کے وزیر اعظم بنے ہیں مجھے نہیں پتہ کہ ان کے گھر کا دروازہ کیسا نظر آتا ہے تو میرے بچوں کو کیسے پتہ چلے گا ۔سوال:ہم ان سے تبھی مل سکتے ہیں جب وہ ہمیں بلائیں اگر وہ ہمیں نہیں بلاتے ہیں تو میں ان کے دروازے پر جاکر انتظار نہیں کر سکتا ۔سوال: جب بھی پی ایم مودی گاندھی نگر آتے ہیں تو وہ ہیرا اپنی ماں سے ملنے جاتے ہیں ؟جواب :وہ با یعنی ماں سے ملتے ہیں لیکن اس بات کو لیکر کافی صاف ھدایتیں ہوتی ہیں خاندان کے باقی افراد دور ہی رہیں اپنے شروعاتی دوروں میں جب بھی وہ با سے ملنے آئے تو آپ نے غور کیا ہوگا تو آپ نے غور کیا ہوگا چھوٹے بھائی کا خاندان آس پاس دکھائی دیتا تھا لیکن اب نہیں ۔پچھلے کچھ برسوں کی تصوریریں اٹھا کر دیکھیں گے تو ان میں با کے علاوہ تصویر میں کوئی نظر نہیں آتا ۔اگر پارٹی ہمیں ان کے خاندان کے طور پر دیکھتی ہے اور ہمیں ٹکٹ نہیں دیتی ہے تو ،یہ پارٹی کاسٹڈ ہے جب نریندر بھائی پتھنڈہ کے یہاں بھی جاتے ہیں کیوں کہ با وہیں رہتی ہیں ۔لیکن اس بات کا کیا مطلب جب وہ آتے ہیں تو ایک بھی آدمی نہیں دکھائی دیتا جب انہوں نے گھر چھوڑ دیا ہے تو انہیں پریوار کی ضرورت نہیں تو ہم بھی ان سے ملنے نہیں جاتے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!