بات تو دور ،نظریں بھی نہ ملائیں!

وزیراعظم نریندر مودی سنیچر کے روز مغربی بنگال کے دورے پر گئے تھے اور پروٹوکول کے مطابق وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ان کے ساتھ موجود تھیں ۔دونوں لیڈروں کے بیچ سے مشکل سے قریب 5فٹ کا فاصلہ تھا لیکن سیاسی آئیڈیا لوجی کی دوری اور بات چیت کی کمی کیمرے کے سامنے آخر کار دکھائی دے گئی ۔دراصل پی ایم مودی نیتا جی سبھاش چندر بوس کی جینتی پر کولکاتہ نیشنل لائبریری گئے تھے یہاں ان کے ساتھ ریاست کے گورنر جگدیپ دھنکڑ اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بھی موجود رہیں ۔اور لائبریری میں ریاست کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔نیتا جی کو شردھانجلی سے لے کر باہر آنے تک وزیراعظم نریندر مودی ممتا بنرجی کے درمیان کوئی بات چیت ہوتی نہیں دکھائی دی ۔وزیراعظم وہاں موجود افسران سے لائبریری اور نیتا جی سبھا ش چندر بوس سے جڑی معلومات لیتے دکھائی دئیے لیکن ممتا نے ان سے کوئی بات نہیں کی ۔حالانکہ دونوں لیڈروں کے درمیان زیادہ دوری نہیں تھی اس کے باوجودی ایک دوسرے سے نظریں نہیں ملائیں ۔اس دوران دونوں نیتا ہی ایک دوسرے سے برعکس سمت میں دیکھتے نظر آئے یہ بات ضروری ہے کہ لائبریری سے باہر آنے سے پہلے ممتا بنرجی اور اور گورنر دھنکڑ کے درمیان کسی اشو پر بات ہوتی دکھائی پڑی ۔خاص بات یہ ہے آنے والے کچھ مہینوں میں مغربی بنگال میں اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں اس لئے وزیراعظم مودی کے بنغال دورے کو کافی اہم مانا جا رہا ہے ۔واضح ہو کہ گزرے کچھ مہینوں میں مغربی بنگال میں سیاسی اتھل پتھل اور بیان بازی تیز ہوئی ہے اس ریلی میں ممتا بنرجی سخت ناراض ہو گئیں جب وزیراعظم کی موجودگی میں وہاں جے شری رام کے نعرے گونجے ۔سرکردہ مجاہد آزادی نیتاجی کی 125ویں جینتی منانے کے لئے منعقد پروگرام میں ممتا بنرجی نے اپنی تقریر شروع بھی نہیں کی تھی اس وقت بھیڑ سے کچھ لوگوں کے ذریعے جے شری رام کا نعرہ لگایا گیا اس پر بنرجی نے کہا ایسی بے عزتی ناقابل قبول ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا یہ ایک سرکاری پروگرام ہے کوئی سیاسی نہیں ہے ۔اور ایک گریما ہونی چاہیے کسی کو لوگوں کو بلا کر بے عزت کرنا زیب نہیں دیتا میں نہیں بولوں گی اور جے بنگلہ کہہ کر سرکاری پروگرام میں مدعو کرنے کے لئے وزیراعظم وزارت کلچر کو شکریہ ادا کیا ۔جے شری رام کے نعرے لگانے سے صاف طور سے ممتا ناراض ہو گئیں اس واقعہ پر احتجاج کرتے ہوئے ترمول کانگریس کی لوک سبھا ایم پی نصرت جہاں نے سرکاری پروگراموں میں سیاسی اور دھارمک نعروں کی مذمت کی اور ٹوئیٹ کیا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی جینتی پروگرام میں جو نعرے لگائے گئے ان کی مذمت کرتی ہوں ۔حالت مغربی بنگال میں یہ ہو گئی ہے جنتا کی حمایت حاصل کرنے کے لئے آزمائے جانے والے طور طریقوں کے درمیان ترمول اور بھاجپا کے درمیان جس طرح سے ٹکراو¿ سامنے آرہا ہے اس سے چناو¿ مہم کے پرامن گزرنے کو لیکر خدشات پیدا ہو رہے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ جمہوری ماحول میں چناو¿ کے حالات اگر کمزور ہوں گے اس سے کس کو فائدہ ملے گا ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!