کسان آپ کو ختم کردیں گے ،یہ صرف شروعات ہے !

زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر مظاہرے کر رہے کسانوں کی تحریک کی چمک آہستہ آہستہ پورے دیش میں پھیل رہی ہے دہلی کے بعد مہاراشٹر کے کسانوں کے ایک بڑے جتھے ممبئی کے آزاد میدان میں ہلا بولا ۔ممبئی کے آزاد میدان میں ہزاروں کسانوںنے اکٹھے گروپ میں چل رہی کسان تحریک کو حمایت دی ہے اور مہاراشٹر کے مختلف علاقوں سے کسان ممبئی پہونچ گئے تھے پولس نے ریلی کے پیش نظر سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے ساو¿تھ ممبئی کے آزاد دمیدان اور اس کے آس پاس علاقوں کی سیکورٹی کا مخصوص انتظام کیا ۔ ایس آر پی ایف کے جوان تعینات ہیں ساتھ ہی ڈرون کا بھی استعمال کیا ۔آل انڈیا کسان سبھا نے دعویٰ کیا ہے ناست وغیرہ علاقوں سے پندرہ ہزار کسان ممبئی آئے سرکار کی اتحادی جماعت کانگریس کی ریاستی یونٹ کسان ریلی کی پہلے ہی حمایت کرچکی تھی ۔ اور کسانوں نے کٹارا گھاٹ سے نکالے گئے سات کلو میٹر لمبے مارچ میں مہیلا کسان بھی شامل ہوئیں اس کی قیادت اے آئی کے ایس کے قومی صدر اشوک دھاولے اور کسان گوجر کے جنرل سیکریٹری اجیت نوالے نے کی اس کے علاوہ سی ٹو سے وابستہ مزدوروں نے بھی کسانوں پر پھول برسا کر خیر مقدم کیا اور اس کو این سی پی کے صدر شرد پوار اور مہن وکاش اگاڑی کے کچھ بڑے لیڈروں نے بھی خطاب کیا پردیش کانگریس کے نیتا و مہاراشٹر کے وزیر محصول بالا صاحب کوہاٹ اور وزیر سیاحات آدتیہ ٹھاکرے نے بھی ریلی سے خطاب کیا ۔ انہوں نے مظاہرین راج بھون گئے اور گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو میمورینڈم دیا اور مظاہرین نے 26جنوری پر آزاد میدان پر ترنگا پھیرانے کا فیصلہ لیا سابق مرکزی وزیر این سی پی چیف شردپوار سمیت مہاراشٹر کے دیگر نیتا بھی اس پروگرام میں شامل ہوئے اور شرد پوار نے اپنی تقریر میں گورنر کوشیاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج دیش بھر میں پر امن طریقے سے کسانوں کی تحریک جاری ہے گورنر کے پاس کنگنا رنو ت سے ملنے کا وقت ہے لیکن آندولن کررہے کسانوںسے ملنے کا وقت نہیں ہے اور شردپوارنے کہا مرکز ی سرکار نے بغیر کسی بات چیت کے زرعی قوانین کو پاس کرالیا جو آئین کے ساتھ مذاق ہے اگر صرف اکثریت کی بنیاد پر قانون پاس کریںگے تو کسان آپ کو ختم کردیں گے یہ صرف شروعات ہے مہاراشٹر میں کبھی ایسا گورنر نہیں آیا جس کے پاس کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں ہے مہاراشٹر کے کسانوں کا مارچ سات کلو میٹر لمبا تھا جس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی تھیں اگر ریاستی حکومتیں پابندی نہیں لگاتی تو دہلی میں لاکھو ں اور کسان تحریک میں شامل ہوچکے ہوتے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!