بحث اور عدم اتفاق کی گنجائش دیش میں کم ہونے لگی!

نوبل ایوارڈ ونر ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے دیش میں مباحثہ اور عدم اتفاق کی گنجائش کو کم ہونے کو لیکر ناراضگی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا ہے کہ من مانی طریقے سے ملک کی بغاوت کے الزامات کو تھوپ کر لوگوں کو بغیر مقدمے کے لوگوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے۔ حالانکہ اکثر امرتیہ سین کی تنقید کے مرکز میں رہنے والی بھاجپا نے ان کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر امرتیہ سین مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان قوانین کا جائزہ لینے کیلئے ایک مضبوط بنیاد ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی شخص جو سرکار کو پسند نہیں آرہا ہے اسے حکومت کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جاسکتا ہے اور جیل بھیجا جا سکتا ہے ۔لوگوں کے مظاہرے کے کئی موقع اور احتجاج کو محدود کردیا گیا ہے یا بند کردیا گیا ہے عدم اتفاق اور مباحثے کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا ہے کہ نوجوان لیڈر کنہیا کمار شہلہ راشد اور عمر خالد جیسے نوجوان ورکروں کے ساتھ دشمنوں جیسا برتاو¿ کیا گیا اور بحث اور عدم اتفاق کی گنجائش مبینہ طور پر سکڑ جانے کے بارے میں امرتیہ سین کے نظریات پر تلخ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بھاجپا کی مغربی بنگال یونیٹ کی چیف دلیپ گھوش نے کہا کہ سین کی دلیل بے بنیا د ہے اگر یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ عدم رواداری کیا ہے تو انہیں مغربی بنگال کا دورہ کرنا چاہئے۔جہاں کسی بھی اپوزیشن کے پاس اپنے پروگرام کرنے کیلئے جمہوری حق نہیں ہے ۔بھاجپا کی این ڈی اے سرکار کو لیکر ماہر اقتصادیات امرتیہ سین کے خیالات کے بارے میں پوچھے جانے پر نام ور ماہر اقتصادیات نے کہا کہ جب سرکار غلطی کرتی ہے تو اس سے لوگوں کو نقصان ہوتا ہے اس بارے میں نہ صرف اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہئے بلکہ حقیقت میں ضروری ہے جمہوریت اس کی اجازت دیتی ہے سین نے کہا تینوں زرعی قوانین کا تجزیہ کرنے کیلئے مضبوط بنیا د ہے کیونکہ کسان ان کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں کسانوں کے مظاہرے کو لیکر سین کے روئیے پر رائے زنی کرتے ہوئے بھاجپا کے جنرل سکریٹری وجیہ ورگیہ نے کہا سرکار نے مسئلوں کو حل کرنے اور کسان انجمنوں کے زریعے ہر طرح کی تشویشات کو دور کرنے کیلئے سبھی کوششیں کی ہیں سین نے یہ بھی کہا بھارت میں کمزور طبقات کے ساتھ برتاو¿ میں بڑا جواب موجود ہے سین نے کووڈ کے بارے میں کہا کہ سماجی میل جول سے دوری رکھنے کی نصیحت ایک طرح سے صحیح تھی لیکن بغیر کسی نوٹس کے لاک ڈاو¿ن تھوپا جانا غلط تھا گزر بسر کے لئے محنت کشوں کی ضرورت کو نظر انداز کرنا بھی غلطی تھی وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکز کے خلاف نظریہ رکھنے کیلئے بھاجپا کے ذریعے نوبل ایوارڈ ونر امرتیہ سین کو خط لکھ کر دکھ جتایا ہے انہوں نے اخبار نویشوں سے کہا مرکزی سرکار کے خلاف رائے رکھنے کیلئے امرتیہ سین کو نشانہ بنایا جارہا ہے سین نے بنرجی کو حمایت دینے کیلئے خط لکھ کر ان کا شکریہ ادکیا اور کہا ان کی بلند آواز سے انہیں بڑی طاقت ملی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!