بدلے حالات میں آزادانہ فیصلے لینے کی ہوگی چنوتی!
نتیش کمار نے ساتویں مرتبہ بہار کے وزیرا علیٰ کے عہدے کا حلف لیا اور بھاجپا بھی چھٹی بار حکمراں پارٹی بنی ۔۔۔لیکن یہ پہلی بار ہے کہ بھاجپا نے پورا گھر بدل دیا ۔صرف پچھلی حکومت کے وزیر صحت منگل پانڈ ے کو چھوڑ کر یہاں تک کی بہار میں پہلی بار دو نائب وزیراعلیٰ تارکشور پرساد ،رینو دیوی کو بنایا گیا دو دن پہلے تک آپ جنتا کو چھوڑ بھی دیں تو بڑے بڑے نیتاو¿ں نے بھی ان کے نام کا تصور بھی نا کیا ہوگا ۔یہ چہرے کچھ ویسے ہی ہیں جیسے ہریانہ میں پچھلی مرتبہ سرکار کی تشکیل کے وقت وزیراعلیٰ بنے منوہر لعل کھٹر ہیں ۔ یہ بھی اتنا ہی سچ ہے کہ سوشیل کمار مودی بھاجپا کے قدآور لیڈر اس مرتبہ کیبنیٹ میں نہیں ہیں ۔بھاجپا نے اپنا ڈپٹی سی ایم بدلا لیکن ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس سے سب سے زیادہ نتیش کمار متاثر ہوں گے وجہ ،اب تک پندرہ سال میں بطور نائب وزیراعلیٰ سوشیل کمار مودی کا لب و لہجہ ایسا تھا کہنا تو دور وہ جانتے تھے کہ نتیش کمارکو کب کیا پسند ہے اور وہ کب کیا کرنے ولے ہیں ۔اسی کے متعلق وہ سرکار کے ساتھ تال میل بٹھاتے تھے سوشیل مودی کا قداور شخصیت بھی ایسی تھی کہ ان کی ہاں میں پورا بہار بھاجپا کی ہاں ہوتی تھی ۔اب تک نتیش کمار کے ہر بڑے فیصلے کے ساتھ بھاجپا مجبوری میں کھڑی رہی ہے لیکن اب پش منظرکچھ الگ ہے ۔نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو این ڈی اے میں سب سے بڑی پارٹی رہی ہے لیکن اس مرتبہ جے ڈی یو قد چھوٹا ہو گیا اور وہ بھاجپا اتحاد می سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے اتنا ہی نہیں پہلی مرتبہ این ڈی اے چار پارٹیوں کا اتحاد تھا اور اقتدار کی چابھی ایک طرح سے چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ہاتھ میں تھی اس کے علاوہ بھاجپا کوٹے سے اب دو نائب وزیر اعلیٰ ہیں ۔یہ دونوں آنے والے دنوں میں کیسا تال میل بٹھائیں گے یہ بھی اہم سوال ہے ایسے میں اس پاری میں نتیش کمار آزاد ہو کر بڑے اور ہمت افزا فیصلے کس حد تک کر پائیں گے یہ تو وقت بتائے گا ۔حال میں بھاجپا کی پوری قواعد ہی نئی ہے اور اس کی ہر پہل میں نیا پن دکھائی دے رہا ہے جس طرح بھاجپا کوٹے سے سات وزراءجن میں دو نائب وزیراعلیٰ ہیں جبکہ پچھلی سرکار میں صرف منگل پانڈے ہی شامل ہوئے تھے اس سے صاف ہے کہ بھاجپا اب بہار میں اپنی نئی پہچان قائم کرنا چاہتی ہے ۔جہاں تک نتیش کمار کی بات کریں تو ان کے برتاو¿ اور شخصیت میں مضبوطی ہے وہ جلدی جلدی بدلنے والے نہیں ہیں ان کے کوٹے کے وزراءمیں نئے پرانے کا ایک تال میل ہے سوشل انجینئرنگ میں ذات پات برادری کا خیال رکھا گیا ہے ۔لیکن 15وزیر میں سے کسی بھی اقلیتی فرقہ کے ممبر اسمبلی کو جگہ نا ملنا تھوڑا حیرت میں ضرور ڈالتا ہے حالانکہ برہمن پسماندہ اور انتہائی پسماندہ و دلت سماج سے کیبنیٹ میں نمائندگی ہے ۔دبے الفاظ میں ضرور کہتے ہیں چنے گئے کہ سرکار بنانے میں کتنی ساجھے داری کیب نیٹ میں اس کی اتنی حصہ داری طے حد کے تحت زیادہ سے زیادہ 36وزیربن سکتے ہیں ۔22ابھی بھی وزیربنائے جا سکتے ہیں ایسے میں کئی دعوے داروں کے درمیان چند ہی کو چننا پڑے گا ۔اس میں بھی بھاجپا کا فیصلہ کن رول رہے گا کل ملا کر ابھی کچھ مہینوں تک نتیش سرکار کو کئی مراحل سے گزرنا پڑ سکتا ہے ۔نئے حالات سے نتیش کو نمٹنا ہوگا ۔دیکھیں کہ وہ بھاجپا کے ہاتھ کٹپتلی بنتے ہیں یا وہ آزادانہ فیصلے لے سکتے ہیں ۔
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں