سوشاسن بابو کیلئے آسان نہیں ہوگی نئی پاری !

بہار میں نتیش کمار نے ساتویں مرتبہ وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا انہیں راج بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں ریاست کے گورنر فاگو چوہان نے عہدہ رازدادی کا حلف دلایا ۔ان کے ساتھ بھاجپا سے سات اور جنتا دل یو سے پانچ اور ہم پارٹی اور وی آئی پی پارٹی سے ایک ایک وزیر نے حلف لیا سوشاسن بابو و بہار کے وزیرا علیٰ کی کرسی سنبھالنے والے نتیش کمار کے لئے اس بار کی ان کی پاری آسان نہیں ہوگی حالانکہ سیاست میں منجھے ہوئے کھلاڑی ہونے کے ساتھ ہی ان کا انتظامی تجربہ اچھا ہے اس لئے وہ سوشاسن بابو کے نام سے جانے جاتے ہیں لیکن بہار میں موجودہ چنوتیوں سے لڑ کر ریاست کو نئی سمت دینا آسان نہیں ہوگا درپیش ان چنوتیوں سے لڑنے میں اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے تو اگلے چناو¿ میں اس کا بڑا نقصان ان کی پارٹی کو ہو سکتا ہے ۔ایسی صورت میں ان کا مینڈیٹ پوری طرح سے کھسک جائے گا نئی سرکار میں سب سے بڑی تبدیلی ہوئی کہ نائب وزیراعلیٰ کے طور پر ان کے پرانے ساتھی سوشیل کمار مودی ان کے ساتھ نہیں ہیں ۔اب ان کے ساتھ تارکشور پرساد اور رینیو دیوی بطور نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کریں گی ظاہر ہے نتیش کمار کے لئے آنے والے حالات آسان نہیں ہوں گے ۔دو نائب وزیراعلیٰ بنائے جانے پرتو کوئی دقت نہیں ہوئی ۔دراصل بھاجپا این ڈی اے میں سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں ابھرنے اور جے ڈی یو کی سیٹوں میں کافی کمی ہونے کے ساتھ یہ صاف ہو گیا تھا کہ اتحادمیں نتیش کمار کے ساتھ اب بڑے بھائی والی نہیں وہ جائے گی ۔اس کے بعد بھاجپا کے خیمہ میں وزیراعلیٰ اس کا بنانے کی مانگ اٹھنے لگی تھی لیکن بھاجپا لیڈ ر شپ نے صاف کر دیا تھا کہ چناو¿ چوں کہ نتیش کمارکے نام پر لڑا گیا اس لئے وہی وزیراعلیٰ رہیں گے جب چناو¿ نتیجے آئے تو مینڈیٹ بھاجپا کو ملا جبکہ نتیش کمار کو بہار کی جنتا نے مسترد کر دیا بہرحال نتیش کمار کو وزیراعلیٰ بنا کر بھاجپا نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ بھاجپا ہر وقت اقتدار کی بھوکی نہیں ہے وہ اپنے وعدوں کو نبھاتی ہے ۔نتیش کمار بہار کے ساتویں بار وزیر اعلیٰ بنے ہیں اتنے وقت تک اقتدار میں رہ کر وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بہار کو کہاں اور کس چیز کی ضرورت ہے لالو پرساد یادو کو مسترد کر وہاں کی عوام نے نتیش کو اس لئے کمان سونپی تھی کہ ان کے ساتھ ایک ٹیلنٹ یافتہ ایڈمسٹریٹر کے طور پر بنی ہوئی ہے ۔اس لئے وہ سوشاسن بابو کے نام سے جانے جاتے رہے ۔ان کے آنے کے بعد بہار میں قانون و نظم میں قابل قدر بہتری آئی ہے مگر پچھے عہد میں لوگوں کو ان سے مایوسی ہوئی تو اس لئے ترقی کے معاملے میں وہ ناکام ثابت ہوئے ایسے ہی اس عہد میں جرائم کے معاملے بھی بڑھے قتل اورآبرو ریزی کے واقعات بھی ان میں شامل ہیں ۔انتظامیہ کی سطح پر بھی تھوڑی سی کمزوری دکھائی دی ۔ان سب باتوں کو لیکر لوگوں میں ناراضگی تھی جب کورونا انفیکشن کے دباو¿ کے پیش نظر مکمل لاک ڈاو¿ن ہوا تب نتیش انتظامیہ میں سنگین لاپرواہی دیکھی گئی چاہے معاملہ دوسرے شہروں سے واپس اپنے گاو¿ں گھر لوٹنے والے پرواسی مزدوروں کا خیال کرنے کا ہو ہم اس معاملے میں نتیش کمار سرکار لچر ثابت ہوئی ۔لیکن سب سے زیادہ ناراضگی نوجوانوں میں بڑھتی بے روزگاری کو لیکر ہے ۔مرکز میں بھاجپا سرکار ہے امید کی جاتی ہے کہ بہار سرکار سے تال میل سے بہار کی قسمت جاگے گی ۔ (انل نریند ر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!