لانچ کے پانچ گھنٹے بعد ہی دوا کی پبلسٹی پر روک
کورونا وبا سے دنیا متاثر ہے اس سے چھٹکارہ پانے کے لئے پوری دنیا ایسی دوا بنانے میں لگی ہے جس دوا سے اس بیماری سے نجات مل سکے۔ آئے دن نئے نئے دعوے آرہے ہیں ہماری دوا اس سے کارگر ثابت ہوگی۔ کچھ دوائیں تو مارکیٹ میں بھی آچکی ہے۔ باقی اب تجرباتی مرحلے پر ہے۔ اس درمیان یوگ گرو بابارام دیو نے کورونا کی دوا بنانے کا دعویٰ کیا اور بڑی دھوم دھام سے بابا اورآچاریہ بال کشن نے کورونا کی دوا ’کورونل‘نام کی ویکسین لانچ کرتے ہوئے بابا رام دیو نے کہا کہ اس سے صرف سات دن میں کورونا مریض سوفیصد ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ لیکن دوا لانچ ہونے کے 5.30گھنٹے بعد ہی مرکزی حکومت نے اس دوا کی پبلسٹی پر روک لگادی۔ سرکار کی دلیل تھی کہ دوا کی سائنٹفک جانچ نہیں ہوئی ہے۔ وزارت نے دوا میں استعمال جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کی جگہوں،ہسپتالوں، پروٹوکول، سمپل کا نمونہ اور انسٹی ٹیوشنل ایتھیٹکس کمیٹی کلیریئنس اور کلینکل ٹرائل رجسٹریشن اور ٹرائل کے نتیجے مانگے ہیں۔ اتراکھنڈ کے محکمہ آیوروید نے کورونا کی دوا بنانے کے دعوے پر رام دیو کی کمپنی پتنجلی کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ محکمہ نے پوچھا ہے کہ کورونا کے علاج کی آیورویدک دوابنانے کی اجازت کہاں سے ملی؟ لائسنس افسر وائی ایس راوت کے مطابق پتنجلی کو کھانسی، بخار کے لئے دوتین امیونٹی بوسٹر بنانے کا لائسنس دیا تھا اور درخواست 10جون کو دی گئی تھی۔12جون کو لائسنس جاری ہوا۔ لائسنس میں کورونا وائرس کی دوا بنانے کا ذکر نہیں تھا۔ ڈرگس اینڈ کاسٹمیٹک ایکٹ 1940کے قاعدے 170-171کے تحت کسی بھی کمپنی کو پروڈکٹ کا اشتہار دینے کے لئے لائسنس افسر سے اجازت لینی ہوتی ہے اور اس کے بغیرکورونا علاج کے دعوے کرنا جائز نہیں ہے۔ اسی درمیان مرکزی وزیر آیوش شری پدنائک نے کہاکہ پتنجلی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزارت اپنا موقوف رکھے گی۔ یہ اچھی بات ہے کہ بابا رام دیو نے دیش کو ایک نئی دوا دی ہے۔ لیکن پہلے یہ دوا آیوش وزارت میں آنی چاہئے تھی۔ اب اس کی رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی اجازت دی جائے گی۔ تنازعہ کے درمیان رام دیو نے ایک ٹوئیٹ کیا کہ آیورویدکی مخالفت ونفرت کرنے والوں کے لئے اس دوا کی ایجاد ایک زبردست مایوسی کی خبر ہے۔ انہوں نے آچاریہ بال کشن کے ذریعہ ٹوئیٹ کیا کہ آیوش وزارت کا ایک خط جاری کرتے ہوئے رائے زنی کی ادھر راجستھان کے وزیر صحت رگھوشرما نے رام دیو کے خلاف قانونی کارروائی کی مانگ کی ہے کہاکہ اگر راجستھان میں کہیں بھی ان کی دوا بکتی دکھائی دی تو اسی دن بابا رام دیو کو جیل میں ڈال دیں گے۔ بہار میں اس دوا پر پابندی لگادی گئی ہے۔ مطلب بہارکے مظفر پور کی عدالت میں بھی رام دیو اور پتنجلی کے ایم ڈی آچاریہ بال کشن کے خلاف مقدمہ درج ہوگیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ان کا دعویٰ سچ ہو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو انسانیت کے لئے واقعی اس دوا کی ایجاد ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگی۔ (انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں