دہلی نے انفیکشن میں ممبئی کو پیچھے چھوڑا!

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے صحیح ہی کہاہے کہ آج ہمیں چین کے خلاف دو جنگ لڑنی پڑرہی ہے۔ گلوان وادی میں خونی لڑائی اور دہلی میں چینی کورونا وائرس سے ایک طرف چین کے ذریعے بھیجے گئے کورونا وائرس کے خلاف دوسرے چین کے خلاف بارڈر پر جنگ چل رہی ہے۔ دیش کی راجدھانی دہلی میں کورونا انفیکشن تیزی سے بری حالت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اقتصادی راجدھانی ممبئی کو بھی اس نے پیچھے چھوڑ دیا۔ اب دہلی دیش میں سب سے زیادہ کورونا مریضوں والا میٹرو شہر بن گیا ہے۔ دہلی میں روزبروز کافی تعداد میں نئے مریض بڑھ گئے ہیں۔ اس طرح کل 80000کو پار ہوگئے ہیں، جس میں 44765ٹھیک ہوئے ہیں اور 2429موتیں ہوئی ہیں جبکہ ممبئی میں یہ تعداد 4480نئے مریض سامنے آئے اور کل مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 47ہزار 740ہے۔ ان میں 70453مریض ٹھیک ہوگئے ہیں۔ کل اموات 6931ہے۔ حالانکہ ایکٹیو مریضوں کے لحاظ سے ممبئی اب دہلی سے آگے ہے موتوں کے معاملے میں بھی دہلی کی پوزیشن بہتر ہے۔ دہلی میں موت کی شرح 3.3فیصد جبکہ ممبئی میں یہ شرح 5.70فیصد ہے۔ دیش میں کووڈ سے انفیکشن کا پہلا مریض کیرل میں 30جنوری کو سامنے آیا تھا اور اس کے پانچ مہینے بعد انفیکشن کے مریض دیش بھر میں 5لاکھ سے زائد ہوچکے ہیں جو یہ سمجھنے کے لئے کافی ہے کہ وبا سے لڑائی ابھی جاری ہے۔ بھارت ابھی امریکہ، برازیل،روس کے بعد دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ متاثر دیش ہے۔ جبکہ موت کے معاملے میں وہ روس سے آگے ہوگیا ہے۔ یوں تو دیش میں 70فیصد مریض مہاراشٹر، دہلی، تامل ناڈو، گجرات اور اترپردیش مین ہے لیکن مغربی بنگال، راجستھان، مدھیہ پردیش، ہریانہ، کرناٹک، آندھرا پردیش اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں انفیکشن کے مریض یا تو 10ہزار کے نمبر کو پار کرچکے ہیں یا اس کے قریب ہیں۔ دراصل انفیکشن کے معاملے میں یہ اضافی جانچ میں بڑھنے کی وجہ سے بھی ہے۔ 24مئی کو ختم ہوئے ہفتے میں جہاں پوزیٹیو پائے جانے والے لوگوں کی شرح 5.3فیصدی تھی وہ 21جون کو ختم ہوئے ہفتے میں 7.74فیصدی ہوگئی ہے، لہٰذا متاثرہ لوگوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے، جس سے ہیلتھ سروسز پر دباو¿ بڑھنا طے ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کی بڑھتی تعداد کے سبب دیگر بیماریوں سے متاثر لوگوں کے علاج میں جو مشکلیں آرہی ہیں یوں تو اگل چیلنج ہے، دہلی میں آئے دن کسی نہ کسی کی موت کی خبر آٹی ہے، ان میں زیادہ تر کورونا کی وجہ سے موتیں نہیں ہوئیں یہ پرانے بیمار مریض تھے جنہیں نہ تو ڈاکٹر کی سہولت اور کووڈ کی پابندی کی وجہ سے ان کو توجہ ملی۔ پرانے مریض کو ہسپتال میں داخلہ میں مشکل آرہی ہے۔ دہلی سرکار مرکز کے ساتھ کندھے سے کندھے ملاکر اس منحوس بیماری کا سامناتو کررہی ہے اور انتظامات بھی کررہی ہے۔ لیکن مسئلہ اتنا پیچیدہ شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونا لازمی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!