تارکین کام کاروںکیلئے روز مرہ کی ضرورتیں پوری کرنا مشکل!

ہندوستان میں سب سے زیادہ روزگار دینے والے کار آمد چھوٹے اور منجھولے صنعتیں کورونا کی مار سے خود مشکل میں گھر گئی ہیں ۔لاک ڈاو ¿ن کے چلتے ابھی بند پڑی ہیں اگر لاک ڈاو ¿ن آگے بڑھتا ہے تو قریب ایک کروڑ سات لاکھ چھوٹی صنعتیں ہمیشہ کے لیے بند ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کے پاس پیسے کی کمی ہے ۔گلوبل الائنس فار ماس انٹر پرنیور شپ کے چئیرمین روی وینکٹیشن کا کہنا ہے کہ اگر دیش میں لاک ڈاو ¿ن 4سے آٹھ ہفتہ بڑھتا ہے تو یہ چھوٹی صنعتیں 25فیصدی یعنی 1.7کروڑ بند ہو جائیں گی اس وقت دیش میں 6.9کروڑ چھوٹی اور منجھولی صنعتیں ہیں انفورسز کے چئیرمین اور بینک آف بڑودا کے چیئر مین رہے وینکٹیشن نے آل انڈین مینوفیکچرس اشوشئیشن کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا کہ اگر کورونا بحران 4سے 8ماہ تک بڑھتا ہے تو دیش کی 19سے 43فیصدی ایم ایس ای ہمیشہ کے لیے بھارت کے نقشہ سے غائب ہو جائیں گی ۔وینکٹیشن آگے کہتے ہیں کہ چھوٹی منجھولی ہر سیکٹر میں چھٹنی ہو سکتی ہے ۔پانچ کروڑ لوگوں کو نوکری دینے والے ہوتل انڈسٹری میں قریب 1.2کروڑ لوگوں کی نوکری جا سکتی ہے وہیں 4.6کروڑ لوگوں کو روزگار دینے والے خوردہ سیکٹر سے 1.1کروڑ لوگوں کی نوکریس جا سکتی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے سب سے بڑا چیلنج چھوٹے اور منجھولے صنعتی گھرانوں میں سیدھے اور عارضی طور سے جڑے لوگوں کے لیے ہے ۔دہاڑی مزدوروں کو لاک ڈاو ¿ن سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔کورونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سرکار نے جب سے لاک ڈاو ¿ن کیا ہے تو گھریلو نوکرانی کہ طور پر کام کرنے والی ایک خاتون ممتا اپنے گھر ناجانا چاہتی تھی لیکن اب اس نے بھی گھر کی طرف رخ کر لیا ہے ایسے ہی بہت سے لوگ پریشان ہیں اور وہ اپنا گزر بسر نہیں کر پارہے ہیں ایسے ہی آخر بوس سے مزدوروں کی شکایت ہے کہ انہیں ان ہائی پروفائل سوسائٹی سے دور رکھا جا رہا ہے جہاں وہ کام کرتے تھے ۔گھریلو نوکرانی ممتا نے کہا کہ میں پہلی اپریل کا انتظارکررہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ مجھے اپنے کام کی تنخواہ مل جائے گی لیکن لاک ڈاو ¿ن نے ان کا یہ خواب ملیا میٹ کر دیا اور مجھے واپس بھیج دیا گیا ۔ایسے ہی بہت سے لوگ ہیں جن کے رشتے دار یا پڑوسی دہلی میں رک گئے ہیں ان کے پاس کھانے پینے کو پیسہ نہیں ہے ان کی شکایت ہے کہ ہمیں پیسہ کون دے گا ۔پچھلے ہفتے کچھ بڑی تعداد میں غیر دہلی باسی مزدور اپنے گھروں کو چلے گئے ۔سرکار کو اب یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جو لوگ دہلی میںرک گئے ہیں ان کے پاس کھانے پینے کی چیزیں پہونچیں امیدکی جانی چاہیے تھی کہ لاک ڈاو ¿ن سے پہلے کیا اثر پڑیگا ۔اس کا انتظام پہلے سے کر لیا جانا چاہیے تھا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!