دبنگ کے سیاسی دباو ¿ دھمکیوں سے بھی نہیں جھکی متاثرہ!

اناو ¿ کی بیٹی کو قریب ڈھائی سال کی جد و جہد کے بعد آخر کار انصاف مل گیا حالا نکہ جس نربھیاکی وجہ سے بد فعلی قانون کو بدلا گیا ۔جوڈیشئیری کی سرگرمی بڑھی ،اس کی خود کشی کو 7سال سے اوپر ہونے کے بعد انصاف کا انتظار کر رہی ہے اس کی آتما کئی موقعے ایسے آئے ہیں جب لگا حکمراں پارٹی کا رسوخ دار اور دبنگ ممبر اسمبلی عدلیہ کارروائی کی آڑ میں قانون کو ٹھینگا دکھا سکتا ہے ،لیکن سپریم کورٹ کی مداخلت سے اس کے منصوبے پورے نہیں ہو پائے دہلی کی تیس ہزاری کی عدالت میں بھاجپا سے اخراج ممبر اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو اناو ¿ کی نابالغ بیٹی سے آبرو ریزی کا قصور وار قرار دیا ہے حالانکہ معاملے کے معاون ملزم ششی سنگھ کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا عدالت نے کہا کہ طاقتور شخص کے خلاف متاثرہ کی گواہی سچی ثابت ہوئی ۔عدالت نے سینگر کو آئی پی سی او ر پاس کو ایکٹ کے تحت جنسی استحصال کا مجرم قرار دیا ہے ان دفعات کے تحت زیادہ سے زیادہ عمر قیدہوسکتی ہے متاثرہ لڑکی کو انصاف کی لڑائی میں تمام مشکلات اور جد و جہد کا سامنا کرنا پڑا اس دوران اس نے خاندان کے کئی افراد کو بھی ہمیشہ کیلئے کھو دیا والد ،دادی کے بعد چاچی اور موسی کو بھی کھودیا لیکن رائے بریلی میںہوئے سڑک حادثہ میں متاثرہ کی جان تو بچ گئی لیکن ممبر اسمبلی اور اس کے گرگوں کی دھمکیوں کے باوجود انصاف کی لڑائی میں ساتھ دینے والے وکیل ابھی بھی نزعی حالت میں ہیں۔ بتا دیں 4جون 2017کو 16سالہ لڑکی کے ساتھ بدفعلی کا واقعہ ہوا تھا اسکو اغوا کر الگ الگ جگہوں پر رکھاگیا اس کے بعد پولس نے اس کو تلاش لیا ماں نے تھانے میں دی گئی شکایت میں ممبر اسمبلی کلدیپ سنگھ سنگر کے ذریعے پڑوس کی ایک عورت ششی سنگھ کے ذریعے سے بہانے سے بلایا تھااور اس سے بدفعلی ہونے کی شکایت کی تھی لیکن پولس نے نہیںسنا 11جون2017کومتاثرہ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور اس پر کیس مقدمہ درج کیاگیا لیکن پولس نے جانب داری میں ممبر اسمبلی اور معاون ملزمہ خاتون کا نام ہٹا دیا اس کے باوجود متاثرہ اپنی چاچی کے ذریعے دئے گئے حوصلے کے سہارے اپنی لڑائی لڑتی رہی ۔اناو ¿ بدفعلی معاملے میں سماعت کے باد فیصلہ سناتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ دھنے شرما نے بیٹی کی ہمت اور جذبہ کی تعریف کی کورٹ نے اس دوران اسے بے وجہ پریشان کئے جانے پر بھی سوال اٹھائے ۔پاسکو ایکٹ کی دفع 24کے تحت خاتون افسر کا ہونا چاہئے تھا لیکن اس معاملے میںاسکو بھی نظر انداز کیاگیا اس پر بھی عدالت نے ناراضگی جتائی اب عدالت اس کیس میں 20دسمبر کو سزا سناسکتی ہے کلدیپ سینگر نے بچنے کیلئے پوری طاقت لگا دی ا س کا سیاسی دبدبہ بھی نہیں بچا سکا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟