نربھیا کے قصورواروں کو پھانسی میں لگیں گے چھ گھنٹے

نربھیا معاملے کے قصورواروں کو پھانسی دینی کی تاریخ ایک بار پھر ٹل گئی ہے کیونکہ دو قصورواروں کے ذریعہ عرضی کی وجہ سے اب درندوں کو پھانسی 18دسمبر کے بعد ہی ممکن ہے سترہ اور اٹھارہ دسمبر کو دونوں قصورواروں کی عرضیوں نے پھانسی کو لٹکا دیا ہے ۔امید ہے کہ یہ دونوں عرضیاں بھی سپریم کورٹ خارج کر دے گا بے شک ابھی پھانسی کی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے لیکن تہاڑ جیل انتظامیہ نے اس کی پوری تیاری کر لی ہے پھانسی کے چار تختے تیار کئے گئے ہیں اور ان کا ٹرائل بھی ہو گیا ہے نربھیا معاملے کے چاروں قصورواروں ونے ،مکیش،پون،اکشے،تہاڑ جیل لائے جا چکے ہیں ۔ڈائرکٹر جنرل جیل سندیپ گوئل کا کہنا ہے کہ پھانسی کے لئے تیاریاں پوری کی جا رہی ہیں ٹرائل کے لئے تہاڑ جیل میں تمام ضروری سامان کا استعمال ہو رہا ہے ۔قصورواروں کی پھانسی کے لئے بکسر جیل سے رسیاں تہاڑ جیل آچکی ہیں جلاد کا نام بھی طے ہو گیا ہے انہوںنے کہا کہ ہم نے دو جلادوں کا انتظام کیا ہے ممکن ہے ایک ہی جلاد دے گا چاروں قصورواروں کی ہر 24گھنٹے صحت کی جانچ کی رہی ہے چھ سی سی ٹی وی کیمروں سے ان کی نگرانی ہو رہی ان کی کس سے اور کیا بات ہو رہی ہے وہ بھی ریکارڈ ہو رہی ہے ۔تہاڑ سے فون آتے ہی پانچ گھنٹے کے اندر جلاد تہاڑ پہنچ جائیں گے اترپردیش جیل سروس کے ڈائرکٹر جنرل آنند کمار نے کہا کہ تہاڑ جیل انتظامیہ نے دو جلاد مانگے ہیں قصورواروں کے لئے اگر ڈیتھ وارنٹ جاری ہوتا ہے تو پھانسی کی کارروائی پوری ہونے میں 6گھنٹے لگیں گے یہ پہلا موقعہ ہوگا جب تہاڑ جیل نمبر تین میں بنا پھانسی گھر اتنی ہی دیر کے لئے کھلا رہے گا اس دوران جیل نمبر تین بند رہے گی ۔قصورواروں کی جس دن پھانسی دی جاتی ہے اس دن صبح پانچ بجے قصوروار کو اُٹھا دیا جاتا ہے نہانے کے بعد قصورار کو پھانسی گھر کے سامنے کھلے احاطے میں لایا جاتا ہے یہاں جیل سپرین ٹینڈینٹ اور ڈپٹی سپرین ٹنیڈینٹ میڈیکل افسر سب ڈویزنل مجسٹریٹ اور سیکورٹی عملہ موجود رہتے ہیں جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرسٹریٹ قصوروار سے ان کی آخری خواہش کے بارے میں پوچھتے ہیں عام طور پر پراپرٹی ہو وہ کسی کے نام کرنے یا کسی اپنے عزیز کو آخری خط لکھنے کی بات سامنے آتی ہے اس وقت قریب 15منٹ کا وقت قصوروار کو دیا جاتا ہے اس کے بعد جلاد قصوروار کو کالے کپڑے پہناتا ہے اس کے ہاتھ کو پیچھے کر کے رسی یا ہتھ کڑی سے باندھ دیا جاتا ہے یہاں سے قریب سو قدم کی دوری پر بنے پھانسی گھر پر قیدی کو لے جانے کی کارروائی شروع ہوتی ہے وہاں جلاد اس کے منھ پر کالے رنگ کا کپڑا باندھ کر گلے میں پھندا ڈالتا ہے اس کے بعد قصوروار کے پیروں کو رسی سے باندھ جاتا ہے جب جلاد اپنے انتظام سے مطمئن ہو جاتا ہے تب وہ جیل سپرن ٹینڈنیٹ کو آواز دے کر بتاتا ہے کہ اس کے انتظام پورے ہو چکے ہیں آگے کے لے حکم دیں جب جیل سپری ٹینڈینٹ ہاتھ ہلا کر اشارہ کرتے ہیں تو جلاد لیور کھینچ لیتا ہے اس کے دو گھنٹے بعد میڈیکل افسر پھانسی گھر کے اندر جا کر یہ یقینی کرتے ہیں کہ پھندے پر جھول رہے شخص کی موت ہوئی ہے یا نہیں اس کے بعد میڈیکل افسر ڈیتھ سرٹی فیکٹ جاری کرتا ہے تب پھانسی کی کارروائی مکمل ہو جاتی ہے اس خانہ پوری میں تین گھنٹے لگ جاتے ہیں تہاڑ جیل گھرنمبر تین میں جو پھانسی گھر بنا ہے اس میں ایک بار میں ابھی تک دو قصورواروں کو پھانسی پر لٹکانے کی سہولت ہے ذرائع نے بتایا کہ نربھیا کے قصوراروں کے خاص طور پر لمبا تختہ بنایا گیا ہے ۔جس میں چاروں کو ایک ساتھ کھڑا کر کے پھانسی دی جا سکے اس طرح چاروں قصوراروں کو پھانسی دینے میں قریب چھ گھنٹے لگ جائیں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟