آخر حافظ سعید پر کس گیا شکنجہ

پاکستان نے بدھوار کو آخری بار ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ اور جمعتہ الدوہ کے چیف حافظ سعید پر شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے مالی کاروائی ٹاسک فورس کے دباﺅ کے بعد لاہور کی دہشتگردی انسداد عدالت نے آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے بانی سعید پر دہشتگردی کے خلاف مالی فراہمی کے معاملے میں الزامات طے کر دئے ہیں سعید کے علاوہ اس کے تین ساتھیوں پر بھی الزامات طے کئے گئے ہیں پنجاب پولس کے دہشتگردی انسداد محکمے نے 17جولائی کو سعید اور اس کے ساتھیوں پر ایف آئی آر درج کی تھی اورسعید کو گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ لاہور کی کورٹ لکھ پت جیل میں بند ہے ۔معاملے لاہور ،گجراوالہ اور ملتان میں اس کی مختلف مالی ٹرسٹ کی بھی نگرانی کی گئی اور ان ٹرسٹوں کے ذریعہ سے دہشتگردوں کو پیسہ دینے کے لے عطیات اکھٹے کر نے کے مقدمے درج کئے گئے ہیں پاکستان کی عدالت میں سعید کے خلاف الزامات طے ہوئے ہیں تو اب امکانات یہی ہے کہ اس کے پیچھے وہاں کی حکومت کی قوت ارادی کم اور بین الا اقوامی دباﺅ زیادہ رہا سنیچر کو اسی عدالت میں جس طرح کے حالات بنے اس سے یہ اندیشہ کھڑا ہو گیا تھا کہ حافظ سعید کو رعایت دینے کے لے زمین بنائی جا رہی ہے کیونکہ متعلقہ افسر انتہائی پرفائل معاملے کی سماعت میں بھی ایک معاون ملزم کو پیش کرنے میں ناکام رہے تھے ۔حافظ سعید اور دہشتگردی کے سلسلے میں شاید ہی کوئی ثبوت چھپا رہا خاص طور پر ممبئی آتنکی حملے کے معاملے میں الزام لمبے وقت سے مبینہ طور سے سامنے تھے اس واردات سمیت دوسری آتنکی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو حافظ سعید کی انجمنوں نے پیسے میہا کرائے تھے اور اہم سازشی بھی کہا تھا لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ جس حملے میں سو سے زیادہ لوگ مارے گئے اس کے ذمہ دار ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس پہل نہیں کی جبکہ بھارت کی جانب سے پیش کئے گئے ثبوت اس بات کے صاف گواہ تھے وہ حملہ پاکستان کی آتنی تنظمیوں کی طرف سے کروایا گیا تھا لیکن پاکستان نے ہمیشہ اس بات سے انکار کیا کہ اس کی حد میں آتنکی تنظیموں کو یا آتنکیوں کو پناہ دی جاتی ہے لیکن بڑھتے عالمی دباﺅ میں اس مسئلے پر پاکستان کو دفع میں آنا پڑا دیکھیں اب بھی ایمانداری سے پاک آگے بڑھتا ہے یا نہیں ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟