!آئی سی یو میں بھارت کی معیشت

سابق چیف اقتصادی مشیر اروندسبرا منیم نے بدھ کو رائے زنی کی ہے کہ بھارت گہری اقتصادی سست روی میں ہے اور بینکو ں اور کمپنیوں کے حساب کتا ب کے جڑوا بحران کی دوسری لہرکے سبب معیشت آئی سی یو میں جا رہی ہے سپرم منیم نے مودی سرکار کے پہلے عہد میں چیف اقتصادی مشیر رہے ہیں انہوں نے پچھلی سات اگست کو استعفیٰ دے دیا تھا انہوں نے بین الاقوامی کرنسی ذخیرے کے بھارت آفس کے سابق چیف جوئے فیلمن کے ساتھ لکھے گئے ایک نئی تحقیقی دستاویز میں کہا کہ بھارت اس وقت بینک،بنیادی ڈھانچہ اور غیر بینکنگ مالی کمپنیاں اور ریل اسٹیٹ ان چاروں سیکٹروں کی کمپنیوں کے حساب و کتاب کے بحران کاسامنا کر رہا ہے اس کے علاوہ بھارت کی معیشت سرا سود اور اضافے کے منفی فرق میں پھنس گئی ہے جس میں خطرے سے بچنے کے ٹرینڈ کے سبب بیاض شرا بڑھتی جاتی ہے اس کے سبب ترقی شرح گھٹتی ہے اور اس کے سبب خطرے سے بچنے کے جذبہ اور مضبوط ہوتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ معیشت میں یہ کوئی عام سستی نہیں ہے ۔یہ بھارت کیلئے بہت بڑھا سلو ڈاو ¿ن ہے سبرا منیم نے کہا کہ معیشت کو پہلے جھٹکا دوہری بیلن شیٹ کے مسئلے سے الگ اس سے بینک اور ڈھانچہ بند کمپنیاںشامل تھیں یہ جھٹکاتب لگا جب سال 2000کے بعد کی دہائی کے وسط میں انوسٹمنٹ بون کے دوران شروع کی گئی ڈھانچہ بند اسکیمیں ڈیفالٹ کرنے لگیں اس کے بعد این بی سی کی رہنمائی میں زیادہ قرض دئے جانے سے غیر ضروری طور سے ریل اسٹیٹ پروجیکٹ کی باڑ آگئی یہ غبارہ 2019میں پھٹا اس کیوجہ سے کھپت بھی گھٹی اور ترقی شرح میں گراوٹ آگئی ان سب اسباب سے بھارت اب چار بیلن شیٹ چنوتیوں کا سامنا کر رہا ہے شروع میں دو طرح کی بیلن شیٹ کے مسئلے تھے جن میں این بی ایف سی اور ریل اشٹیٹ بھی شامل ہو گئے مسئلے کے حل پر سبرا منیم اور شیل مین نے کہا کہ کوئی ایک سیدھا قدم دکھائی نہیں پڑتا 2010کے بعد کے برسوںمیںترقی کا پیٹرن دیکھنے کے بعد معیشت میںطویل سستی اور اس کے بعد ا چانک گراوٹ کی کوئی ایک تشریع نہیںکی جا سکتی ہمارے تزیہ میں ڈھانچہ بند اور بے یقینی دونوں وجوہات دکھائی پڑتی ہیں ان دونوں میں مالیات کا اشو یکساںطور سے موجود ہے کرنسی پالیسی بہت کارگر نہیں ہے کیونکہ بینکوں کی سود شرعوں میں اس کی پورعی منتقلی نہیں ہو پا رہی ہے اگر بڑی مالی راحت دی جاتی ہے تو اس سے پہلے ہی اونچی سود شرعوں میں اور اضافہ ہوگا جس کے سبب ترقی کو تیز کرنے والے پہلوو ¿ں پر برااثرپڑے گا ۔اور معیشت میں استحکام میں تیزی لانے کیلئے بیلنس شیٹ مسئلے کا حل کرنا ضروری ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟