ایک تانا شاہ کو سزائے موت

پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کسی سابق فوج کے سروراہ اور فوجی تانا شاہ کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہو حالانکہ سزا کے اعلان دورا ن مشرف وہاںموجود نہیں تھے ان پر دیش کا آئین منسوخ کرنے اور اپنی ڈکری کو آئین اعلان کر سپریم کورٹ کو ججوں کو برخواست کرنے و جنتا کی آواز دبانے کی سزا آخر کار عدالت نے دے دی ۔لمبے عرصے سے ملک کی بغاوت کا سامنا کر رہے پرویز مشرف کو موت کی سزا سنا کر خصوصی عدالت نے یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ ابھی زندہ ہے اور کوئی قانون سے بڑا نہیں ہے اور یہ فیصلہ یہ بھی بتاتا ہے کہ تمام دباو ¿ اورمشکلات کے باوجود پاکستان کی عدلیہ آزاد اور منصفانہ طور سے کام کرتی ہے دراصل یہ فیصلہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ کیسے یہ پڑوسی ملک اپنے اندرونی دشواریوں سے لڑ رہا ہے ۔1999میں نواز شریف کا تختہ پلٹ کر پاکستان کی کمان اپنے ہاتھ میںلینے والے مشرف نے 2001سے 2008کے دوران صدر بن گئے تھے خصوصی عدالت نے انہیں 2007کے آئین کو معطل کرنے اور غیر آئینی طریقے سے دیش بھر میں ایمرجنسی لگانے کا قصوروار قرار دیا ۔اس دوران مشرف کی ہدایت پر سپریم سمیت مختلف عدالتوں کے کئی ججوں کو نظربند کر دیاگیاتھا ۔پھانسی کی سزا تو دور مشرف کو سزا بھی نہیں ملے گی اس کو لیکر پاکستان میں شش و پنج کا ماحول بنا ہوا مشرف صرف دیش کے صدر ہی نہیں رہے بلکہ پاکستان کے فوجی سربراہ رہے اور انہوں نے کارگل جنگ کے ہیرو جیسے کئی شکلوں میں میل کے پتھر قائم کئے اسلئے مشرف کو موت کی خبر چوکانے والی ضرور ہے پاکستان کی تاریخ می ںوہ پہلے ایسے فوجی اور صدر رہے ہیں جن کو موت کی سزا سنائی گئی ہو جس ملک می سیاست سے لیکر ہر جگہ فوج کا دبدبہ رہتا ہو اور بغیر کی فوج کی مرضی کے پتہ بھی نہیں ہل سکتا وہاں مشرف کو سزا دیاجانا صاف طور پر اس بات کا پیغام ہے کہ فوج بھی عدلیہ سے بالا تر نہیں ہے اور موجودہ فوجی افسران اور سیاست دانوں کیلئے بھی ایک سخت پیغام ہے کہ جو اپنے آپ کو قانون سے بڑھ کر مانتے ہیں ۔مشرف کوموت کی سزا دلانے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کا اہم رول ہے اور ان کے کئی فیصلوں کو فوج کیلئے چنوتی مانا جارہا ہے ابھی حال میں انہوں نے فوج کے سربراہ قمر جاوید باجو ا کی سروس توثیقوں کو تین سال سے گھٹا کر چھ مہینہ کر دیا تھا فوج نے اس پر ناراضگی جتائی تھی ۔حالانکہ ہائی کورٹ میں عرضیہ دائر کر مقدمہ روکنے کی کئی کوششیں کی گئیں ۔اس پر اپریل میں چیف جسٹس کھوسہ کی تین نفری بنچ نے حکم جاری کیاتھا کہ اگر ملزم پیش نہیں ہوتا تو اس کی غیر موجودگی میں روزانہ سماعت کرکے فیصلہ دیاجائے ۔اسپیشل عدالت نے آٹھ مہینے میں ہی فیصلہ سنا دیا جج صاحب کھوسہ پی ایم عمران کو حد میں رہنے کیلئے ہدایت دیتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ وہ عدلیہ پر طنز نہ سکیں یہ 2009کے پہلے کی عدلیہ نہیں ہے مشرف کے خلاف فیصلہ دے کر عدالت نے جتا دیا ہے کہ اس سے طاقتور فوج بھی نہیں ہے۔پاک ہائی کورٹ و اسپیشل عدالت نے مشرف کو کئی مرتبہ طلب کیا وہ ہر بار بیماری کا بہانہ بنا کر دیش لوٹنے سے انکار کرتے رہے ۔اب فیصلہ کے بعد مشر ف کو پاکستان لانا ہی موجودہ سرکار کو بڑی چنوتی ثابت ہو سکتا ہے اس کے علاوہ پاکستان کا دبئی سے کوئی حولگی معاہدہ نہیںہے پھر بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان فوج کا اس فیصلہ پر کیا رخ رہتا ہے ؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!