بین الاقوامی اسٹیج پر مودی کی کشمیری مسئلہ پر بڑی سفارتی جیت

انتراشٹریہ منچ پر مودی نے کشمیر مدعے پر بھاری سپھلتا حاصل کی ہے۔ پھانس کے بیارتج میں جی 7 کی بیٹھک میں مودی کی بھری بھاوبھنگما سے واضح ہو گیا کہ وہ کشمیر یدھ پر امریکہ سہت انتراشٹریہ برادری کا سمرتھن حاصل کرنے میں سپھل رہے۔ خاص طور پر امر کی راشٹرپتی ڈونالڈ ٹرمپ کی موجدوگی میں مودی کا یہ کہنا کہ دوباہمی مسئلہ پرپر وہ کسی تیسرے دیش کو کشٹ نہیں دینا چاہتے، بھارت کا کشمیر مدعے پر کڑا روکھ ظاہر کرتا ہے۔ بھارت نے باربار سپشٹ کیا ہے کہ کشمیر میں انوچھید 370 سماپت کرنا بھارت کا انترک معاملہ ہے۔ اس میں تیسرے دیش کے دخل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مودی کی دنیا کے تمام دیشیں کے ساتھ نجی کیمسٹری کوٹنیتک روپ سے بھارت کے لئے مددگار ہو رہی ہے۔ وہ ڈونالڈ ٹرمپ کو یہ جتانے میں کامیاب رہے ک? دونوں دیشوں کے مضبوط سامرک اور ویوپارک رشتوں میں پاکستان سے نورا کشتی آڑے نہیں آنی چاہئیے۔ پاکستان آوشیک روپ سے کشمیر میں دخل کی کوشش کر رہا ہے، بھارت کے اس فیصلے سے بھوگولک سیما میں کوئی بدلاو? نہیں ہوا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور نریند مودی کی ملاقات میں بےfپھکی بھی دکھی اور ٹھہاکے بھی۔ انکی انگریزی بہت اچھی ہے، لیکن یہ بات کرنا ہی نہیں چاہتے ٹرمپ نے ہنستے ہوئے کہا۔ ایک دوست کے اتنا کہتے ہی دوسرے دوست (مودی) زور سے ہنس پڑے، دونوں نے ایک دوسرے کے ہاتھوں کو گرم جوشی سے پکڑ لیا۔ ایک نے دوسرے کے ہاتھوں پر دوستی میں رچی بسی ہلکی سی چپت بھی لگا دی اور کچھ دیر تک ہنسی گونجتی رہی۔ ایک دوست دنیا کے سب سے بڑے لوکتنتر بھارت کا پدھانمنتری اور دوسرا سب سے پرانے لوکتنتر امریکہ کا راشٹرپتی۔ پھانس کے خوبصورت شہر بیارتج میں سوموار کو بھارت کے پدھانمنتری نریندر مودی اور امریکہ کے راشٹرپتی ڈونالڈ ٹرمپ کی جی 7 سمیلن میں یہ ملاقات ہوئی۔ جی 7 سمیلن میں حصہ لینے پہنچے نریندر مودی نے یہاں کئی دیشوں کے پمکھوں سے ملاقات کی۔ اس دوران ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کا انتظار سب کو تھا۔ یہ ملاقات اسلئے بھی اہم ہو گئی تھی، کیونکہ پچھلے مہینے پاکستان کے پدھانمنتری عمران خان سے ملاقات کے دوران کشمیر مسئلے پر ٹرمپ کے بیان سے حالات کچھ تلخ ہو گئے تھے۔ لیکن جیسے ہی پھانس میں مودی اور ٹرمپ کی ملاقات آگے بڑھی، ٹرمپ کو لیکر کچھ دنوں میں بنی اوشواس کی چھوی بھی صاف ہوتی دکھی۔ ملاقات میں دونوں نیتاو ¿ں کا سہج انداز سے لگا معنوں پرانے دوست کئی دن بعد ملے ہوں۔ ایسے سمیہ جب بیارتج میں دنیا کے دگج نیتا جٹے ہوئے ہوں اور سب کی نجرے وہاں ٹکی ہوں، پدھانمنتری کے اس سپشٹ رخ سے بھارت کی کوٹنیتک جیت کی طرح دیکھا جا سکتا ہے۔ الیکھنیہ ہے ک? جموں کشمیر پر اٹھائے گئے مودی سرکار کے قدموں کا پھانس، روس جیسے دیش پہلے ہی سمرتھن کر چکے ہوں اور سویکار کرنے ک? یہ پوری طرح سے انکا ا?نترک معاملہ ہے اسکی پشٹی کرتی ہیں ک? تمام دیشوں نے اسے مان لیا ہے۔ ٹرمپ کے تازہ رخ سے بھارت کی ستھتی اور مضبوط ہوئی ہے اور ایک طرح سے پاکستان کے لئے بھی سندیش ہے ک? وہ آتنکواد کے مدعے پر اپنا رخ بدلے ورنہ اسکی مشکلیں اور بڑھ سکتی ہیں۔ آخر تین دن پہلے ہی آتنکی فنڈنگ کی نگرانی کرنے والے فائنینشیل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان پر کڑی کارروائی کی ہے اور اب اسکے پاس اسکی کالی سوچی سے بچنے کے لئے محض اکتوبر تک کا سمیہ ہے۔ یہ آوشیک ہے کہ بھارت سبھی آوشیک منچوں پر یہ سپشٹ کرے ک? وہ کشمیر میں مدھیہ ستھتا کا راگ سننے کو اسلئے تیار نہیں، کیونکہ یہ اسکا اپنا ا?نترک معاملہ ہے اور پاکستان سے کوئی بات ہوتی ہے تو وہ اسکے قبضے والے بھارتیہ بھو بھاگ کو لیکر ہی ہوگی۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!