جج کو ہار کی عدالت میں چلا کورٹ روم لائیو

سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کو سی بی آئی نے جمعرات کو لنچ کے بعد سخت حفاظت کے درمیان سوا تین بجے راﺅز ائیونو میں واقع جج اجے کمار کوہار کی عدالت میں پیش کیا چدمبرم پر سنگین الزام لگاتے ہوئے سرکار کے وکیل تشار مہتا نے سی بی آئی عدالت کو بتایا کہ وہ تفتیش میں تعاون نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی کچھ بتا رہے ہیں ۔ان کے پاس آئی این ایکس میڈیا معاملے سے وابسطہ کئی دستاویز ہیں انہوںنے پہلے ہامی بھری اور بعد میں مکر گئے دہلی ہائی کورٹ نے بھی ان کی پیشگی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی بات کہی جانچ ابھی چل رہی ہے اور ان سے مزید پوچھ تاچھ کرنی ہے ۔ان کےخلاف قابل اعتراض دستاویز ملے ہیں ۔کئی دستاویز چدمبرم کے نام ہیں وہ اسے نہیں دے رہے ہیں ۔ان کے غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے سے پہلے اور بعد میں بھی سازش کی بات سامنے آئی ہے ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں ہوئی ہے اس لئے انہیں حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت ہے انہیں پانچ دنوں کی سی بی آئی حراست میں سونپا جائے کیونکہ سارے کام ان کے عہد میں ہوئے اس طرح معاملے میں سپریم کورٹ نے بھی حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی بات کہی ہے ۔چدمبرم کی طرف سے سینر وکیل کپل سبل نے کہا کہ سی بی آئی ان سے 22مرتبہ پوچھ تاچھ کر چکی ہے۔ اور انہوںنے ہمیشہ تعاون دیا ہے ۔اس معاملے میں ان کے لڑکے کارتی چدمبرم کو باقاعدہ ضمانت و بھاسکر کو پیشگی ضمانت مل چکی ہے غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے والے چھ افسران میں سے ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ۔اس معاملے میں اندرانی مکھرجی بھی ضمانت پر ہیں ۔اس لئے چدمبرم کو حراست میں دینے کی ضروت نہیں ہے یہ درخواست ان کی طرف سے وکیل کپل سبل نے عدالت سے کی تھی ان کا کہنا تھا کہ اگر سی بی آئی کو پھر سے پوچھ تاچھ کرنی ہے تو انہیں وہ پھر بلا سکتی ہے ۔سی بی آئی سبھی سوالوں کی فہرست دے دے اور اس کا جواب دیا جائے گا ۔اس معاملے میں چارج شیٹ کا مسودہ بھی تیار ہو چکا ہے ۔سرکاری وکیل نے کہا کہ انہیں ضمانت کا حق ہے اور حراست مخصوص حالات میں دی جاتی ہے ۔اس لئے انہیں ضمانت پر چھوڑ دیا جائے ۔کیس کی ڈائری کو ثبوت نہیں مانا جا سکتا ۔ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔ثالٹ شیٹر جنرل نے جواب دیا کہ ڈائری بھلے ہی مکمل نہ ہو لیکن ابھی جانچ کا وقت ہے اور سی بی آئی سبھی باتوں کا خلاصہ نہیں کر سکتی یہ سی بی آئی افسر پر منحصر ہے کہ وہ کون سے سوال اور کیسے پوچھے اس کے لئے اس پر دباﺅ نہیں بنایا جا سکتا ۔سی بی آئی نے ہائی کورٹ میں بھی کیس کی ڈائری سونپی ہے ۔اور وہاں بھی کہا ہے کہ اس کی جانچ جاری ہے ۔اس لئے جانچ ختم ہونے کی بات نہیں کی جا سکتی ۔اور نہ ہی چارج شیٹ تیار ہونے کی بات ۔دوسرے وکیل ابھیشک منو سنگھوی نے چدمبرم کی طرف سے عدالت میں کہا کہ کیس ڈائری ثبوت نہیں ہوتی اس میں صرف افسر کے ذریعہ لکھی باتیں ہوتی ہیں پورا معاملہ اندرانی مکھرجی کے بیان پر منحصر ہے ۔اس کے چار مہینے بعد پی چدمبر م سے تفتیش ہوئی سی بی آئی اس لئے حراست مانگ رہی ہے کیونکہ اس کے من کے مطابق جواب نہیں ملا وہ چدمبر م سے کیا پوچھنا چاہتی ہے ۔سوال کورٹ بتائے ۔مہتا :کورٹ میں کیسے بتا دیں آپ میرے سے پوچھ تاچھ کا حق نہیں چھین سکے ہم ملک کے مفاد میں کام کر رہے ہیں ۔شاطر لوگوں سے نمٹ رہے ہیں ۔سنگھوی :جون 2018میں اس معاملے میں سی بی آئی نے ایک نیا لفظ گھڑا ہے ۔گریوٹی۔اس کا قانون میں کوئی مطلب نہیں ہے ۔ضمانت خارج کرنے کی تین بنیاد ہو سکتی ہے ۔جانچ میں تعاون نہ دینے سے بھاگنا قانون سے بھاگنے کا خطرہ اور ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ ۔ان میں سے کوئی بھی اس کیس میں چدمبرم پر لاگو نہیں ہوتی اسپیشل جج اجے کمار کوہار نے سی بی آئی سے یہ جاننا چاہا کہ اس نے چدمبرم کی پیشگی ضمانت پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ میں کیا حلف نامہ دیا ہے ۔اس کا جواب دیتے ہوئے مہتا نے کہا کہ بڑی عدالت میں بھی حلف نامہ داخل کر چدمبرم کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی اجازت مانگی تھی ۔عدالت نے اس معاملے میں قریب پونے دو گھنٹے زور دار بحث ہوئی اس درمیان چدمبرم کٹھرے میں کھڑے رہے ۔چدمبرم نے کہا کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر سرکاری وکیل توشار مہتا نے اعتراض جتایا اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی طرف سے دو سینر وکیل ان کا موقوف رکھ رہے ہیں اس لئے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لیکن عدالت نے اجازت دے دی ۔چدمبرم نے عدالت کو بتایا کہ جب انہیں بلایا گیا تھا تو اس معاملے سے وابسطہ کوئی سوال نہیں پوچھا گیا سی بی آئی نے صرف اتنا پوچھا تھا کہ آپ کے بیرون ملک میں کتنے بینک کھاتے ہیں ۔قریب 4.55بجے عدالت نے سبھی فریقوں کی بات سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا اور قریب چھ بج کر 35منٹ پر عدالت نے چدمبرم کو پانچ دن کے لئے پولس حراست میں بھیجنے کا حکم دے دیا ۔26اگست کو انہیں دوبارہ پیش کیا جائے گا ۔لیکن سی بی آئی حراست میں رہنے کے دوران وکیل اور گھر والے آدھا آدھا گھنٹا ملزم سے مل سکیں گے ۔جج اجے کمار کا کہنا تھا کہ ثبوتوں اور حالات کو دیکھتے ہوئے سی بی آئی کی حراست مامول سے مطابق ہے اور الزام بے حد سنگین ہے اس لئے لین دین کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے ۔لیکن ملزم کے وقار کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیے عدالت نے سارا وقت چدمبرم کی بیوی اور بیٹے کارتک موجود رہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!