پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ نائب وزیر اعلیٰ

ہندوستانی ریاستوں کی سیاست میں ذات و طبقہ گروپ کی بڑھتی توقعات کو پوری کرنے کے لئے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے سیاسی توازن بٹھانے و خوش آمدی کا نیا راستہ دکھا دیا ہے ۔سنیچر کو جگن نے پانچ نائب وزیر اعلیٰ بنائے ہیں ۔ان کی کیبنٹ میں شیڈول و قبائل و پسماندہ طبقہ و اقلیت اور کاپو فرقہ سے ایک ایک ڈپٹی وزیر اعلیٰ ہوگا۔وزراءکے لئے تیس مہینے کی عہد کا فارمولہ بھی طے کیا گیا ہے ڈھائی سال بعد 90فیصدی وزیر بدل دیں گے دیش میں اپنی طرح کا یہ پہلا تجربہ ہے ۔بھارت کی سیاسی تاریخ میں ایسا اب تک نہیں ہوا جگن موہن ریڈی نے اسمبلی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے ۔عام طبقات کے علاوہ انہیں ان پانچوں فرقوں کا بھی ووٹ ملا ہے ۔اور وہ چاہتے ہیں کہ اپنے انتظامیہ میں سب کو نمائندگی دیں واضح ہو کہ آزادی کے بعد سے اب تک کئی ریاستوں میں حکمراں پارٹیوںنے نائب وزیر اعلیٰ بنائے ہیں ۔لیکن ایسا سیاسی نفع و نقصان کے بارے میں غور و فکر کے بعد کیا جاتا ہے ۔عہدے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے ۔اس پر فائذ شخص کو وزیر اعلیٰ جیسے اختیارات نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ وزیر اعلیٰ کی غیر موجودگی میں ریاست کی رہنمائی کر سکتا ہے ۔اسے کوئی فاضل تنخواہ یا بھتہ دینے کی سہولت نہیں ہے ۔ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی حکومت میں سردار بلبھ بھائی پٹیل ڈپٹی وزیر اعلیٰ بنائے گئے تھے سردار پٹیل دیش کے وزیر داخلہ بھی تھے اس کے بعد 1967سے 1989تک مرارجی دیسائی نائب وزیر اعلیٰ بنائے گئے ۔کوئی نائب وزیر اعلیٰ یا وزیر اعلیٰ حلف لیتے وقت وزیر کی ہی حلف لیتا ہے حالانکہ چودہری دیوی لال نے خود کو ڈپٹی پی ایم کہہ کر حلف لیا تھا ۔اس کے بعد پیدا ہوئے تنازعہ میں اٹارنی جنرل سولی سوراب جی نے سپریم کورٹ میں کہا کہ نائب وزیر اعظم کا آئین میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔دیوی لال ایک وزیر کی طرح ہی رہے ۔ویسے تو نائب وزیراعلیٰ توکئی ریاستوں میں رہے ہیں دیش کے کئی ریاستوں میں پہلے بھی دو دو نائب وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں ۔اترپردیش اور گوا میں ابھی دو دو نائب وزیر اعلیٰ ہیں ۔جبکہ بہار میں بھی سشیل مودی نائب وزیراعلیٰ ہیں ۔اس سے پہلے آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو اور تلنگانہ میں کے چندر شیکھر راﺅ نے دو نائب وزیر اعلیٰ بنائے تھے حال ہی میں راجستھان میں کانگریس اقتدار میں آئی تو یہاں اشوک گہلوت وزیر اعلیٰ اور سچن پائلٹ کو نائب سی ایم بنایا گیا ۔کرناٹک میں جی پرمیشور اور دہلی میں منیش سسودیا ڈپٹی سی ایم ہیں ۔بہار میں سشیل مودی اسی عہدے پر ہیں ۔پہلے آر جے ڈی کے ساتھ سرکار بنی تھی تو تیجسوی یادو کو ڈپٹی سی ایم بنایا گیا تھا گوا میں پرمود ساور کی حکومت میں ایک ہی ڈپٹی سی ایم تھا ۔جب سے اتحادی سیاست کا دور شروع ہوا ہے تب سے نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سب سے بڑی اتحادی جماعت کو دیا جانے لگا ہے ۔الگ الگ فرقوں کی نمائندگی دکھانے کے لئے ایک دو وزیر اعلیٰ بنانے کا چلن عام ہو چکا ہے ۔لیکن جگن موہن ریڈی نے تو پانچ نئے وزیر اعلیٰ بنا کر ایک نئی روایت قائم کر دی ہے ۔دیکھیں ریڈی کا یہ بڑا تجربہ آنے والے وقت میں کتنا کامیاب ہوتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!