پانی کی قلت خون خرابہ لاٹھی ڈنڈے تک پہنچ گئی ہے !

آزادی کی سات دہائی بعد بھی دیش کے 82فیصد گاو ¿ں وشہر پانی کےلئے ترس رہے ہیں حالت یہ ہے کہ آج بھی ہمارے گاو ¿ں پانی کےلئے قدرتی وسائل پر منحصر ہےں ایسا نہیں کہ دیش کے ہر گاو ¿ں ،شہر میں پانی پہنچانے کیلئے کبھی پلان نہیں بنے غور وخوض ہوتارہا پلان بھی بنتے رہے اور اس مد کےلئے پیسہ بھی الاٹ ہوتا رہا لیکن جو کام ہونا تھا وہ نہیں ہوا ان اسکیموں پر ایمانداری سے عمل ،لوگوں کو پانی ملنے لگے یہ کسی بھی سرکار کی ترجیح نہیں ہے دور دراز علاقوں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ اسی سے لگا یا جاسکتا ہے کہ دیش کی راجدھانی میں پانی کے لئے خون خرابے کی نوبت آگئی تازہ معاملہ وسنت کنج ساو ¿تھ علاقہ کا ہے جہاں رات کے وقت دہلی جل بورڈ کے ٹینکر سے پانی لینے کے لئے دوفریقوں میںجم کر لاٹھی ڈنڈے اور لات گھنسے چلے ۔اس واقعہ میں دونوں فریقوں کے 6افراد زخمی ہوگئے ۔منگلوار کی شام ممبر پارلیمنٹ وجے گوئل اوربھاجپا ورکروں نے دہلی جل بورڈ کے سی ای او کا گھیراو ¿کرتے ہوئے پانی کی قلت ،پانی کی بربادی اور آلودہ پانی کی سپلائی وغیرہ پریشانیوں پر تحریری جواب مانگا ۔اس پر بورڈ کے سی ای او نکھل کمار نے لیڈروں سے پریشانی اور متعلقہ علاقہ کی جانکاری مانگ لی ہے لیکن دونوں فریق اڑے رہے تو تنازعہ سنگین ہوگیا صبح سویرے 3بجے تک دفتر میں ہنگامہ چلتا رہا اور اس دوران سی ای او کو دفتر سے باہر جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو بھاجپا ورکروں کوبھی باہر نکالا گیا منگلوار کی شام سے ہی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رہا ۔افسر کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا تو بھاجپا ورکروں نے دفتر کے باہر ہنگامہ شروع کردیا اور معاملہ بڑھنے پر پولیس کوبلایا گیا۔اور کافی مشقت کے بعددہلی جل بورڈ کے سی ای او کو دفتر سے باہر لے جایا گیا ۔شدید گرمی کے سبب دہلی میںبجلی پانی کے بحران کو لیکر دہلی سیاست گرماگئی ہے کانگریس اور بھاجپا دونوں ہی عام آدمی سرکار کو گھیر رہی ہیں سابق وزیر اعلی شیلا دکشت نے نمائندہ وفد کے ساتھ وزیر اعلی اروند کجرےوال کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی اور دہلی والوں کے 6ماہ کی بل معاف کرنے کی مانگ کی گئی آپ سرکار پر الزام تراشیوں کے اس دور میں دہلی کے شہری پیاسے رہنے کو مجبور ہے جہاں پانی آبھی رہا ہے وہاں اس پانی کی کوالٹی خراب ہے اور اسے پینے سے لوگ بیمار ہورہے ہیں دہلی میں مانسون دیری سے آنے سے دہلی کے شہریوں کو پانی کی قلت سے دوچار رہنا ہوگا امید کریں کہ جلد ی بارش ہو تاکہ دونوں سیکٹروں میں تھوڑی راحت ملے ۔گرمی کا ستم الگ چھایا ہوا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!