دیش میں سب سے بڑے کڈنی ریکٹ کا پردہ فاش

دیش کے سب سے بڑے کڈنی ریکٹ کانڈ خلاصہ نے دہلی میں ہلچل مچا دی ہے ۔پشپاوتی سنگھانیہ اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر دیپک شکلا کو کانپور کرائم برانچ نے سنیچر کو گرفتار کر لیا ۔تفتیشی ٹیم نے ثبوتوں کو اکٹھا کرنے اور پوچھ تاچھ کرنے کے بعد یہ گرفتاری کے بعد پولس نے کورٹ میں پیش کیا ۔جہاں عدالت نے ڈاکٹر شکلا کو جیل بھیج دیا ۔ایس ٹی کرائم راجیش یادو کے مطابق جانچ میں چارعطیہ کندگان کے دستاویز ملے تھے ۔اس میں لکھنو کا شعیب عرف شیبو ،وردان چندر،رئیس اور راجیش گپتا شامل ہیں ۔رئیس کے جگر اور دیگر تینوں کے کڈنی (گردے )کا سودا ہوا تھا ۔ہر ایک دستاویز پہ ڈاکٹر دیپک شکلا کے دستخط پائے گئے ۔پی ایس آر آی ہسپتال میں ڈونر کیمپ کی جانچ پڑتال کے ساتھ ٹرانس پلانٹ کا پورا کام ہوا جس کے پورے ثبوت پولس نے اکھٹے کر لئے ہیں ایس پی کے مطابق انہیں ثبوتوں کی بنیاد پر ڈاکٹر دیپک شکلا کو گرفتار کیا گیا ۔پولس کی جانچ میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر دیپک شکلا ڈونروں کو کڈنی بیچنے کے لئے مناتا تھا ۔وہ کئی گھنٹے ڈونروں کی کاﺅنسلنگ کرتا تھا ۔اور ڈونروں کو عطیہ دینے کے لئے تلقین سے متعلق یوڈیو اور فوٹو بھی دکھاتا تھا ۔جس کے بعد ڈونر اس پر یقین کر کے کڈنی یا جگر نکلوانے کو تیار ہو جاتے تھے ۔ڈاکٹر دیپک شکلا کی گرفتاری کے بعد کئی پرائیوٹ اسپتالوں پر تلوار لٹکی نظر آرہی ہے ۔ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کرنے والی کانپور پولس نے پی ایس آر آئی اسپتال کے بعد اب فورٹیز اسپتال کو اپنے نشانے پر لیا ہے ۔ابھی تک سب سے زیادہ اعضاءٹرانسپلانٹ کرنے کا دعوی کرنے والے پرائیوٹ اسپتال بھی جانچ کے دائرے میں لائے جا سکتے ہیں ۔اسپتالوں کے نہ صرف کوارڈینیٹر بلکہ اعضاءٹرانسپلانٹ کو منظوری دینے والی کمیٹیوں تک سے بھی پولس پوچھ تاچھ کر سکتی ہے ۔دیش کے سب سے بڑے کڈنی کانڈ میں نئے چہرے سامنے آرہے ہیں ۔سرکاری محکمہ سے لے کر میڈیکل سیکٹر کی انجومنیں تک چپ ہیں اس بارے میں جب انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکڑ آروی اسریکن سے پوچھا گیا کہ کیا آئی ایم اے کو کڈنی کانڈ کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے؟تو اس پر انہوںنے کہا کہ وہ ہندی زبان نہیں سمجھ سکتے ۔دیش کے سبھی راجیوں میں قریب تین لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں کی اس تنظیم کی خاموشی پر سوال اُٹھ رہے ہیں ۔اعضاءڈونیشن پر بےداری سے لے کر سخت قانون کی تعمیل کرنے والی قومی اعضاءو ٹرانسپلانٹ انجمن (نوٹو)سینٹرل ہیلتھ وزارت اور دہلی سرکار بھی خاموش ہے جبکہ کانپور پولس کی جانچ میں ثابت ہو چکا ہے کہ کس طرح انجان چہروں کو خون کے رشتے میں تبدیل کر دہلی کے پرائیوٹ اسپتالوں میں کڈنی کا ریکٹ چل رہا ہے ۔کانپور پولس نے دعوی کیا ہے کہ اس ریکٹ کے ذریعہ سے انسانی اعضاءکی سودے بازی نیپال،ترکی،اور سری لنکا تک ہوتی تھی ۔نیپال کے درجنوں لوگ اس گروہ کے رابطے میں تھے کڈنی ریکٹ سے جڑے لوگوں کی پہلی پسند نیپال تھی چونکہ یہاں سے آنے جانے کے لئے نہ تو ویزا کی ضرورت ہے اور نہ ہی پاسپورٹ کی ۔پی ایم آئی اسپتال میں سالوں سے یہ دھندہ چل رہا ہے ۔تعجب ہے کہ نہ تو مرکزی سرکار جاگی اور نہ ہی دہلی سرکار نے اب تک کوئی کارروائی کی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!