ان ایگزیٹ پولزکا ٹریک ریکارڈ

ساتویں مرحلے کے پولنگ کا وقت گزرنے کے بعد ہی لوک سبھا چناﺅ 2019کے ایگزیٹ پول اتوار کی شام آنے شروع ہو گئے تھے حالانکہ ووٹوں کی گنتی 23مئی جمعرات کو ہوگی ۔لیکن الگ الگ ایجنسیوں کے پول مختلف چینلوں پر آتے ہی سیاسی بحث کا نیا دور شروع ہو گیا ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جیسے اصلی نتیجے بھی ایسے ہی ہوں گے کہ کوشش ہوتی ہے ۔نتیجوں کو لے کر ایک تصویر سامنے آئے لیکن بھارت کا تجربہ رہا ہے کہ اس طرح کے پول سے غلط فہمی زیادہ پھیلتی ہے اگر ہم ماضی گزشتہ کے ایگزیٹ پول کو دیکھیں تو یہ اندازے کئی بار غلط ثابت ہوئے ہیں ۔اکثر سوال اٹھتا کہ ایگزیٹ پول پختہ تجزیہ کرتا ہے یا پھر اسے محض اندازے اور ٹرینڈ کے طور پر تیار کیا جاتا ہے اگر ہم پچھلے اہم چناﺅں اور ان کے ایگزیٹ پول پر نظر ڈالیں تو پائیں گے کہ اصل نتیجہ اور ایگزیٹ پول میں کافی فرق نظر آتا ہے 2004کے لوک سبھا چناﺅ میں این ڈی اے کو اقتدار سے باہر ہونے کا اندازہ کوئی نہیں لگا پایا تھا ۔وہیں تیسرے مورچے کے مضبوط پردردشن کا تجزیہ سبھی نے کیا تھا جس کا نتیجہ ایگزیٹ پول غلط ثابت ہونے کی شکل میں سامنے آیا 2004کے چناﺅ میں زیادہ تر ایگزیٹ پول یعنی چناﺅ کے بعد سروں میں شائنگ انڈیا کے نعرہ پر چناﺅ لڑنے والی اٹل بہاری واجپائی کی این ڈی اے سرکار کی کامیابی کا اندازہ لگایا گیا تھا لیکن نتیجے آئے تو پاسا ہی پوری طرح پلٹا ہوا تھا 2009عام چناﺅ میں ایک بار پھر بھاجپا کو زیادہ مضبوط سمجھ کر سروے غچہ کھا گئے ۔دس سال پہلے ہوئے لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس قیاد ت والے یو پی اے کے بارے میں زیادہ تر ایگزیٹ پولغلط ثابت ہوئے یو پی اے نے جتنی سیٹیں پائیں اس کا اندازہ کوئی سروے ایجنسی نہیں کر سکی تھی دوسری طرف بھاجپا کے بارے میں زیادہ تر ایگزیٹ پول کا تجزیہ کافی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا 2014کے ساتھ چناﺅ میں کانگریس کو نقصان ہوا اور اتنا گرنے کا تجزیہ کوئی نہیں کر پایا ۔2014کے چناﺅ میں سبھی کو اندازہ یہ تھا کہ بھاجپا اچھی پرفارمینس کرئے گی لیکن کتنا اچھا پردرشن کرئے گی یہ صر ف دو ایجنسیاں ہی بھانپ سکیں ۔وہیں کانگریس کو ہو نے جا رہے نقصان کا زیادہ تر بھانپ نہیں سکے ۔اب بات کرتے ہیں 2017اترپردیش اسمبلی چناﺅ کی اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بہت بڑی جیت درج کی تھی اتنی بڑی جیت کا قیاس کسی سروے میں نہیں کیا گیا یوپی میں 2017کے اسمبلی چناﺅ میں بھی ایگزیٹ میں بھاجپا کو ملی سیٹوں کا اندازہ کسی کو نہیں ہوا بھاجپا نے اندازے کے اوسط سے 116سیٹیں حاصل کی تھیں ۔نوٹ بندی کے بعد اترپردیش میں ہوئے 2017کے اسمبلی چناﺅ میں تو ایگزیٹ پول اور سیاسی پنڈتوں کو ہلا کر رکھ دیا سارے پول معلق اسمبلی کے اشارے دیے تھے لیکن نتیجے آئے 403اسمبلی سیٹوں والی اترپردیش میں بھاجپا 312سیٹوں کی زبردست اکثریت سے اقتدار میں آئی تھی ۔2014کے لوک سبھا چناﺅ میں بھی ایگزیٹ پول نریندر مودی کے حق میں چل رہی آندھی کو پوری طرح نہیں بھانپ پائیے لیکن بھاجپا نے اپنے دم پر 282سیٹیں حاصل کر کے تاریخ رقم کر دی جبکہ این ڈی اے کا نمبر 336تک پہنچ گیا ۔دہلی اسمبلی چناﺅ 2015میں مودی کو زبردست اکثریت آنے کے بعد ہوئے ایگزیٹ پول کا اندازہ تھا کہ آپ پارٹی کو 31سے 50کے درمیان سیٹیں ملیں گی اور بھاجپا کو 17سے 35سیٹیں کانگریس کو 3سے 7سیٹیں ملیں گی لیکن 70سیٹوں والی اسمبلی چناﺅ کے نتیجے آئے تو عآپ نے 67سیٹیں جیت کر سبھی سروں کو فیل کر دیا بھاجپا صرف تین سیٹ پر اٹک گئی اور کانگریس کا کھاتہ تک نہیں کھل سکا بہار میں 2015کے چناﺅ میں مہا گٹھ بندھن اور بھاجپا کے درمیان کانٹے کی ٹکر کا دعوی تھا لیکن نتیجے آئے تو جے ڈی یو آر جے ڈی کانگریس کے اتحاد نے 243سیٹوں والی اسمبلی میں 178سیٹیں جیتی تھیں ۔ابھی کچھ دن پہلے آسٹریلیا کے عام چناﺅ میں وزیر اعظم اسکواٹ میریسن کی قیادت والے اتحاد نے تمام سروں کو فیل کرتے ہوے معجزاتی طور پر اقتدار میں واپسی کر کے چونکا دیا ہے ۔بتا دیں کہ آسٹریلیا میں جتنے بھی ایگزیٹ پول ہوئے ان میں اپوزیشن آسٹریلین پارٹی کی جیت بتائی گئی تھی اپوزیشن پارٹیوں نے جشن بھی منانا شروع کر دیا تھا لیکن جب رزلٹ آئے تو وہ ہار گئی پچھلے 15سالوں کے ہندو ستان کے سروں کے اعداد و شمار دیکھیں تو پہلے بھی ایگزیٹ پول کے زیادہ تر تجزیے بالکل صحیح نہیں رہے اس سے بہتر ہے کہ آپ 23مئی تک صبر کریں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!