کمار سوامی کی مکھیہ منتری کرسی ڈگمگائے گی؟

لوک سبھا چناﺅکے آئے نتائج کا سیدھا اثر کرناٹک پر پڑنے کا امکان ہے مرکزی وزیر صدا نند گوڑا نے بینگلورو میں بدھوار کو دعوی کیا تھا کہ چوبیس مئی تک کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس جے ڈی اےس اتحادی سرکار گر جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ ایس ڈی کمار سوامی چوبیس مئی تک مکھیہ منتری رہیں گے ایسی قیاس آرائیاں ہیں ۔چناﺅ کے نتائج کا کرناٹک میں اتحادی حکومت کے وجود پر اثر ڈالے گا ۔ایگزیٹ پول میں جتایا گیا تھا کہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کے لوک سبھا چناﺅ میں خراب کارکردگی پیش کر سکتی ہے۔دونوں پارٹیوںنے اتحاد کر کے لوک سبھا چناﺅ لڑا تھا اب کرناٹک میں کانگریس جے ڈی ایس سرکار مشکل بحران میں پھنس گئی ہے کرناٹک میں بیتے سال بھاجپا کے سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں ابھرنے کے بعد سرکار بنانے کا موقعہ تو مل گیا لیکن وہ ضروری اکثریت ثابت نہیں کر سکی ۔اس کے بعد کانگریس نے تیسرے نمبر کی پارٹی جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کر سرکار بنائی اور ریاست کی 225ممبری اسمبلی میں دو سیٹیں خالی ہیں ایسے میں اکثریت کا نمبر 112ہے بھاجپا کے 104ممبر اسمبلی ہیں اور اس کے ساتھ ایک آزاد ممبر ایک کے پی جی پی کے ممبر اسمبلی ہیں ۔بھاجپا کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے اور ممبران اسمبلی کی ضرورت ہے دوسری طرف حکمراں اتحاد میں جے ڈی ایس کے 37کانگریس کے 78بسپا کا ایک ممبر اسمبلی ہے ۔اور ان کی تعداد 116ہے کانگریس کے ایک ممبر (باغی)روشن بیگ کے بھاجپا کے حق میں دیے گئے بیان سے پارٹی ہائی کمان سکتے میں آگیا ہے ۔منگلوار کو کانگریس صدر راہل گاندھی سے دہلی میں ملنے آرہے سابق وزیر اعلیٰ اور سینر لیڈر سدا رمیا کا وہیں رکنے کو کہا گیا ہے ۔سیاسی بحران اور زیادہ نہ بڑھ جائے اس کے لئے راہل نے کرناٹک کے انچارج اور سیکریٹری جنرل کیسو رینو گوپال کو بنگلورو روانہ کر دیا ہے سینر نیتا غلام نبی آزاد کے قریبی مانے جانے والے روشن بیگ وزیر نہ بنائے جانے سے نا خوش چل رہے تھے ۔لوک سبھا چناﺅ میں بھی انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا چناﺅ ہو جانے کے بعد انہوںنے ایگزیٹ پول کے بہانے کانگریس کی ہار کی پیش گوئی کی تھی روشن بیگ نے پارٹی کے جنرل سیکریٹری وینو گوپال راﺅ کو جوکر قرار دیا ہے ۔اور کانگریس صدر راہل کو فلاپ بتایا ہے وہ یہیں نہیں رکے بی جے پی کو 18سیٹوں سے زیادہ ملیں گی جو صرف سدا رمیا کی وجہ سے ہوا ہے کرناٹک میں کسی بھی پارٹی کو سرکار بنانے کے لئے 112سیٹوں کی ضرورت ہوگی ہے ایسے میں بی جے پی سرکار بنانے کا دعوی پیش کرنے کے لئے صرف آٹھ ممبران اسمبلی کی ضرورت ہوگی کیونکہ بی جے پی کے پاس 104سیٹیں پہلے سے ہیں ایسے میں اگر روشن بیگ کی طرح آٹھ اور ممبر اسمبلی بغاوت پر اتر کر بی جے پی کے پالے میں آجاتے ہیں کانگریس جے ڈی ایس کی اتحادی سرکار خطرے میں پڑ جائے گی ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!