پیرس میں رافیل دستاویزوں کی کوشش

انڈین ائیر فورس کے پیرس میں قائم دفتر میں اتوار کی صبح گھسنے کی کوشش کی گئی یہ دفتر ائیر فورس کی رافیل پروجکٹ مینجمینٹ ٹیم کا ہے جو وہاں بھارت کے لئے 36رافیل جنگی جہاز کی پروڈکشن کی نگرانی کر رہا ہے یہ دفتر فرانس کی دی سالٹ اے وی ایشن کمپنی کے کمپلیکس میں ہے ۔جسے بھارت سرکار نے جنگی جہازوں کا آرڈر دیا ہے ڈیفنس وزارت کے حکام کے مطابق ائیر فورس کی وہاں تعینات ٹیم فرانس میں 36جنگی جہازوں کی پروڈکشن پر نظر کے ساتھ ہندوستانی پائلٹوں کو ٹرینگ کی ذمہ داری بھی سنبھال رہی ہے یہ جاسوسی کا معاملہ ہے پیرس میں قائم ہندوستانی سفارتخانہ فرانس کے حکام کے رابطے میں ہے حکام نے بتایا کہ کچھ نا معلوم لوگ پیرس کے سب سٹی علاقہ میں انڈین ائیر فورس کے رافیل پروجکٹ دفتر میں گھس پیٹھ کی کوشش کر رہے تھے اور اس کی وجہ جاسوسی ہو سکتی ہے یا پھر کچھ اور ذرائع نے بتایا کہ شروعاتی جانچ میں کسی ہارڈ وئیر یا ڈاٹا کہ چور ی کی کوئی خبر نہیں ہے مقامی پولس جانچ کر رہی ہے ۔وہیں رافیل سے جڑے خفیہ دستاویزوں کی چوری کی کوشش تو نہیں ہے حالانکہ ابھی تک انڈین ائیر فورس و وزارت دفاع یا فرانس کے سفارتخانے نے اس واردات پر کوئی با قاعدہ بیان نہیں دیا ہے وہیں سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں الزام لگایا کہ مرکز نے رافیل جنگی جہاز معاملے میں عدالت کو جان بوجھ کر گمراہ کیا اس سودے میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دھڑی ہے ۔عرضی گزاروں نے دعوی کیا کہ مرکز نے اس معاملے کی سماعت کے دوران عدالت سے ضروری حقائق چھائے تینوں وکیل عدالت کے 14دسمبر کے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کر رہے ہیں جس میں فرانس کی کمپنی دی سالٹ سے جنگی جہاز خریدنے مرکز میں رافیل سودے کو کلین چٹ دی گئی ۔لوک سبھا چناﺅ کے نتیجے آنے سے ایک دن پہلے پبلک کی گئی دلیلوں میں عرضی گزاروں نے کہا کہ بڑی عدالت کو گمراہ کرنے والے کام کو دلیلیوں کے ذریعہ کئی جھوٹ بولے تھے اور حقائق چھپائے تھے پرشانت بھوشن اور دیگر عرضی گزاروںنے تحریر میں ثبوت جمع کئے بتا دیں کہ رافیل معاملے میں 14دسمبر 018کو سپریم کورٹ کے ذریعہ دیئے گئے فیصلے کے خلاف پرشانت بھوشن سمیت دیگر عرضی گزاروںنے نظر ثانی عرضی دائر کی تھی ۔کورٹ نے ان عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ خرید کے فیصلے لینے کی کارروائی پر شبہ کی کوئی وجہ نہیں بنتی ہے ۔اب پیرس میں رافیل کے دستاویزوں کی چوری کی کوشش محض اتفاق ہے یا سوچی سمجھی سیندھ ماری کی کوشش ہے ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!