اب بنارس میں مودی کا مقابلہ خود مودی سے

وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف یوں تو 25امیدوار کھڑے ہیں لیکن مودی کا مقابلہ خود ہی سے ہے ۔پچھلی بار 2014میں مودی کےخلاف 41امیدوار تھے اور وہ 371784 ووٹ سے جیتے تھے لیکن اس مرتبہ یہ تعداد گھٹ کر 25ہو گئی ہے ا س کے باوجود ان کے خلاف ایک چھوٹا بھارت چناﺅ لڑ رہا ہے یہ اسپیشل 25امیدوار آندھرا پردیش مہاراشٹر ،چھتیس گڑھ ،بہار،کیرل،اتراکھنڈ سمیت کئی ریاستوں کے ہیں اور ان سے ہر ایک یہاں کچھ نہ کچھ اشو اٹھانے آئے ہیں ۔مہاراشٹر کے ایک کسان آنند راﺅ پاٹل مہاتما گاندھی کی طرح کپڑے پہنتے ہیں گلے میں ان کا فوٹو لٹکا ہوا ہے وہ کہتے ہیں میں یہاں مودی کو ہرانے نہیں آیا ہوں بلکہ ان کی توجہ کسانوں کی بد حالی اور کرپشن کہ طرف دلانے آیا ہوں ہاکی کھلاڑی اولمپین مرحوم محمد شاہد کی بیٹی ہنا شاہد بھی مودی کے خلاف چناﺅ لڑ رہی ہیں وہ پارلیمنٹ اس لئے جانا چاہتی ہیں تاکہ عورتوں کا اشو اُٹھا سکیں حالانکہ میں جانتی ہوں کہ میں مودی کو نہیں ہرا سکتی لیکن کسی کو اس لئے گھر نہیں بیٹھنا چاہیے کہ مودی ایک مضبوط امیدوار ہیں ایسے ہی سپا اور کانگریس سمیت 25امیدوار میدان میں ہیں ۔ اس میںشالنی یادو،اور کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی ونیے رام میدان میں ہیں ۔ 2014 میں مودی کو 5لاکھ 81ہزار22ووٹ ملے تھے کانگریس سے ابھے رام ہی امیدوار تھے اور انہیں محض 75614ووٹ ملے تھے ۔وہ دوسرے نمبر پر رہے عام آدمی پارٹی کے چیف اروند کجریوال کو 2لاکھ ووٹ ملے تھے اس مرتبہ کانگریس اور سپا میں سے کسی ایک کو قریب 3لاکھ مسلمان دم دار بنایں گے۔یہ نمبر دو کی لڑائی دلچسپ ہوگی ۔وارانسی میں اصل لڑائی مودی بنام مودی ہے دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بار مودی کتنے ووٹوں سے کامیاب ہوتے ہیں ؟یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مہاگٹھ بندھن امیدوار شالنی یادو کتنے ووٹ کاٹ سکتی ہیں جہاں تک کانگریس کے اجے رام کا سوال ہے ہمیں نہیں لگتا کہ وہ کوئی زیادہ پا سکیں گے ۔کچھ دن تک برخاست فوجی تیج بہادر کا معاملہ میڈیا میں چلا تھا اور وہ مودی کے خلاف چناﺅ لڑنے اترے تھے 102امیدواروں میں سے 71کے پرچے خارج ہوئے تھے ان میں سے تیج بہادر بھی شامل تھے اگر تیج بہادر کھڑے رہتے تو ماحول کچھ اور ہوتا اب تو پی ایم کوفائدہ ملے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!