سنگھ کے گڑھ ایم پی میں کانگریس کی چنوتی
لو ک سبھا چناﺅ آخری مرحلے آج 19مئی مدھیہ پردیش میں جن سیٹوں پر مقابلہ ہونا ہے سال 2014میں بھاجپا نے مالوا نمکاڈو کی یہ سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کی تھی لیکن اسمبلی چناﺅ میں ملی کامیابی سے گدگد کانگریس کم سے کم چار سیٹیں جیتنے کی امید کر رہی ہے وہیں بھاجپا مودی کے دم پر پچھلا نتیجہ دہرانے کا دعوہ کر ہی ہے اس نے چھ سیٹوں پر اپنے امیدوار بدلے ہیں ۔مغربی مدھیہ پردیش کا علاقہ شروع سے ہی آر ایس ایس کے زیر اثر رہا چناﺅ ہو یا نہ ہو سنگھ وہ ان کی انجمنوں کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور بھاجپا جیسی طاقت بھی یہی ہے وہیں کانگریس عام طور پر چناﺅ کے وقت ہی میدان میں دکھائی پڑتی ہے کئی لوگ کہتے ہیں کانگریس کی مہم ون ڈے اور ٹی 20کی طرح ہوتی ہے کمرشیل راجدھانی اندور سنگھ کا گڑھ ہے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے 1989میں جیت کی شروعات کی تھی وہ تیس سال سے برقرا ر ہے تائی کے نام سے مشہور سمترااس مرتبہ میدان میں نہیں ہیں تائی کے انکار کے بعد بھاجپا نے لاوانی کو میدان میں اتارا ہے کانگریس نے پنکج سنگھوئی کو پھر موقع دیا ہے سنگھوئی وزیر اعلیٰ کملناتھ کی پسند ہیں ۔اور انہیں بھاجپا کی اندرونی رشہ کسی کا فائدہ مل سکتا ہے کال بھیرو کی نگری اجین میں کانگریس اور بھاجپا دونوں ہی امیدوار اپنی پارٹیوں میں اندرونی رشہ کسی سے پریشان ہیں بھاجپا نے چنتا منی مالویہ کا ٹکٹ کاٹ کر انل چھروجیا اور کانگریس نے باپو لال مالیا کو میدان میں اتارا ہے مند سور لوک سبھا سیٹ کسان طے کریں گے جیت کسان آندولن کے بعد موجودہ ایم پی سدھیر گپتا کے خلاف ماحول کے باوجود بھاجپا نے انہیں ٹکٹ دیا ہے دراصل اسمبلی چناﺅ میں کانگریس کا صفایا ہونے کے بعد بھاجپا نے انہیں اتارا ہے وہیں کانگریس سے پہلے میناکشی نٹراجن کسانوں کی مبینہ ناراضگی کے سبب امید لگائے ہوئے ہیں مدھیہ پردیش کی جن سیٹوں پر چناﺅ آج ہو رہا ہے ان میں کڑوا ،کھرگون ،رتلام ،جھا بوا،اور دھار،قابل ذکر ہیں ۔یہ چناﺅ جہاں بھاجپا اور سنگھ کے لئے اپنی ساکھ بچانے کی لڑائی ہے وہیں وزیر اعلیٰ کملناتھ اور دگ وجے سنگھ کے لئے بھی ساکھ کا سوال بنا ہوا ہے ۔2014کے لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا نے مدھیہ پردیش کی کل 29سیٹوں میں سے 27پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ کانگریس تو محض دو سیٹیں ملیں تھیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں