ذات پات کے تجزیہ میں پھنسے منوج سنہا
شہیدوں کی سرزمین سے مشہور پوروانچل کی غازی پور سیٹ اس مرتبہ وکاس بنام ذات پات کی لڑائی ہے ۔غازی پور سے بھاجپا امیدوار مرکزی وزیر مماثلات و ریل منوج سنہا کے وکاس کاموں کا خوب تذکرہ کر رہے ہیں لیکن سپا بسپا اتحاد کا ذات پات کا تجزیہ بھاجپا کے لئے سخت چیلنچ بن گیا ہے ۔اس مرتبہ غازی پور لوک سبھا سیٹ پر سنہا کے خلاف گٹھ بندھن کے امیدوار افضال انصاری ہیں ۔پوروانچل کے دبنگ مختار انصاری کے بھائی افضال 2004سے 2009تک یہاں سے ایم پی رہے 2014میں لوک سبھا چناﺅ میں مودی لہر کے درمیان سخت مقابلے میں منوج سنہا 33ہزار ووٹ سے کامیاب ہوئے تھے جبکہ سپا بسپا نے الگ الگ چناﺅ لڑا تھا اب ان دونوں کے ساتھ آنے سے غازی پور سیٹ پر سماجی تجزیہ پوری طرح سے بدل گیا ہے ۔یہاں سب سے زیادہ یادو ووٹر ہیں اس کے بعد دلت اور مسلم ووٹر ہیں ان تنیوں برادریوں کے ووٹ کی تعداد غازی پور ،پارلیمانی سیٹ کے کل ووٹوں کی تعداد کی تقریبا آدھی ہے ۔جو منوج سنہا کے لئے چنوتی بنے ہوئے ہیں ۔غازی پور کے مقامی لوگ مانتے ہیں کہ ضلع میں کام ہوا ہے لیکن ہار جیت کے بارے میں کوئی صاف رائے نہیں بتاتا منوج سنہا حلقہ میں پچھلے پانچ برسوں میں ہوئے کاموں اور پردھان منتری مودی کے نام پر اتحاد کے ذات پات کے تجزیہ کو ناکام کرنے کی کوشش میں ہیں ۔وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سماج کے سبھی طبقہ ہمارے ساتھ ہیں منوج سنہا اپنے سیاسی حریفوں کی کوئی بات نہیں کرتے بلکہ وہ مودی سرکار کے کارناموں کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہیں ۔واضح ہو کہ افضال انصاری دبنگ لیڈر ہیں اور کئی سنگین معاملوں میں ملزم ہیں ۔فی الحال ممبر اسمبلی کرشن آنند رام کے قتل کے معاملے میں ضمانت پر ہیں ۔جبکہ ان کا چھوٹا بھائی مختار انصاری ابھی بھی جیل میں ہے ۔وہیں کانگریس امیدوار اجیت پرتاپ کشواہا بابو سنگھ کشواہا کی پارٹی سے ہیں پیشے سے وکیل اجیت 2017میں جنگی پور اسمبلی سے جن ادھیکار پارٹی سے چناﺅ لڑ چکے ہیں لیکن وہ پانچویں مقام پر رہے تھے اب سپا بسپا گٹھ بندھن ہو جانے سے افضا ل کے حوصلے بلند ہیں ۔کل ملا کر اصل لڑائی منوج سنہا افضال انصاری کے درمیان ہے وکاس اور باہو بلی و ہ ذات پات تجزیہ سے ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں