ہماچل کی چھوٹی کاشی میں'' راموں''کی ساکھ داﺅں پر
ہماچل پردیش کی چھوٹی کاشی کہی جانے والی منڈی لوک سبھا سیٹ پر راموں کی ساکھ اور وقار داﺅں پر لگ گیا ہے ۔ایک طرف پنڈت سکھرام کی ذاتی وقار کا سوال ہے تو دوسری طرف پردیش کے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور موجودہ ایم رام سروپ شرما کے لئے بھی ان کے اپنے وجود اور ساکھ کی لڑائی ہے کانگریس کی طرف سے سکھرام کے پوتے بھویہ شرما میدان میں ہیں ۔تو وہیں بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم پی کو پھر سے موقعہ دیا ہے بھلے ہی سکھرام کی کانگریس میں گھر واپسی ہو گئی ہے لیکن ان کے بیٹے و ہماچل سرکار کے سابق وزیر انل شرما ابھی بھی بی جے پی میں ہیں ۔ایک طرف پارٹی تو دوسری طرف بیٹے کے درمیان پھنسے انل شرما نے در پردہ طور پر خود کو موجودہ چناﺅ سے الگ کر لیا ہے بیٹے کو کانگریس کا ٹکٹ ملنے کے بعد انہوںنے جے رام سرکار سے وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ہماچل کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ بھلے ہی یہ مقابلہ بھویہ اور رام سروپ کے درمیان ہو رہا ہے لیکن اصلی مقابلہ پنڈت سکھرام اور وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر کے درمیان ہے ۔رام سروپ کافی عرصہ سے جنتا کے درمیان میں ہیں ۔سکھرام پہلے پوتے آشرے شرما کے لئے بھاجپا سے ٹکٹ مانگتے رہے ہیں ۔جب بات نہیں بنی تو کانگریس سے ٹکٹ حاصل کر لیا ۔اپنے اپنے امیدواروں کو جتانے کی کوشش میں دونوں ہی سرکردہ لیڈوں کی ساکھ داﺅں پر لگی ہے ۔دونوں ہی نیتا اسی علاقہ کے ہیں وزیر اعلیٰ کی سیٹ سرج منڈی لوک سبھا میں آتی ہے ۔تذکرہ یہ بھی ہے کہ سی ایم اپنا گڑھ بچانے کے لئے پوری طاقت جھوکے ہوئے ہیں ۔منڈی کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ جو پارٹی اسے جیتی ہے دہلی میں وہی اقتدار میں آتی ہے ۔بی جے پی یہ مودی کے نام و کام کے علاوہ راشٹرواد اور سرجیکل اسٹرائک کو اشو بنا رہی ہے ۔پی ایم مودی منڈی میں ہوئے اپنے حالایہ ریلی میں فوج اور ون رینک ون پیشن اور سرجیکل اسٹرائک جیسے اشو کو اٹھایا حالانکہ جیسے ایک سابق سرکاری افسر نے بتایا کہ پی ایم تقریر میں یہ بات نہیں بتا پائے کہ انہوںنے پچھلے پانچ برسوں میں ہماچل کے لئے کیا کیا ہے ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں