آخری9سیٹوں کے لئے بنگال میں گھمسان
عام چناﺅ کے درمیان مغربی بنگال میں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان تشدد آمیز سیاسی ٹکراﺅ جاری ہے جس کے چلتے تیزی سے بدلے حالات کو دیکھ کر سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ صوبے کی سیاست کیا موڑ لینے جا رہی ہے اور یہ حالات کیوں ہیں ؟بی جے پی کی بات کریں تو اس دفعہ بنگال سے پارٹی کو بے حد امیدیں ہیں ۔پارٹی صدر امت شاہ نے پھر دعوی کیا ہے کہ وہ ریاست کی 42میں سے 23سیٹوں پر جیت حاصل کریں گے ۔بی جے پی کے لئے یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اگر اسے ہندی بیلٹ میں کچھ سیٹوں کانقصان ہوتا ہے تو بنگال سے اس کی بھرپائی کی جا سکے گی ۔مغربی بنگال میں ہر مرحلے میں ہوئے تشدد وہاں سیاست کے پرتشدد کردار کو تو ظاہر کرتا ہی ہے لیکن آخری مرحلے سے پہلے بھاجپا صدر امت شاہ کے روڈ شو میں ہوئے زبردست جھگڑے اور 19ویں صدی کے نامور سماج سدھارک اشور چندر ودیہ ساگر کی مورتی توڑے جانے کا واقعہ افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہے ۔اور حالت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ چناﺅ کمیشن کو مداخلت کر وہاں20گھنٹے پہلے ہی چناﺅ کمپین میں کٹوتی کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے پرنسپل ہوم سیکریٹری اور سی آئی ڈی کے اے ڈی جی کو ہٹانا پڑا جو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے لئے بڑا جھٹکا ہے ۔مغربی بنگال کی 42میں آخری نو سیٹوں پر 19تاریخ کو پولنگ سے پہلے کولکاتہ میں ہوئے تشدد سے سیاست ہی نہیں دیش کی سیاست بھی گرما گئی ہے تشدد کے بارے میں الزام تراشیوں کے درمیان ممتا نے بی جے پی سے سیدھا مورچہ لے کر جنتا کو یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوئی ہے کہ وہ مودی شاہ سے ٹکر لینے میں اہل ہے۔وہ یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ مضبوط متابادل وہی ہے اقتدار مخالف ووٹوں پر اس کا فطری حق ہے ممتا بنرجی قریب 12سال پہلے اسی انداز میں تین دہائی پرانی لیفٹ حکومت کے سامنے کھڑی ہوئی تھیں اور اپنے مسلسل جد و جہد سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کو پیچھے دھکیلا پھر خود لیفٹ کو ہرا کر اقتدار میں آگئیں ممتا بنرجی اس سیاسی ٹکراﺅ کو بنگالی وقار سے جوڑ کر بی جے پی کو آﺅٹ سائڈر پارٹی کی شکل میں پیش کرنا چاہتی ہیں ۔بی جے پی سرکار اور پارٹی سے ٹکر اکر یہ بھی پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ ٹی ایم سی بنگالی ،ضمیر کی لڑائی لڑنے والی اکلوتی پارٹی ہے اس حکمت عملی کے ساتھ وہ کولکاتہ کی سڑکوں پر اتر چکی ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں