بڑا سیاسی دنگل بنا مرزا پور

وارانسی کے بعد پروانچل کی سب سے زیادہ توجہ کا مرکز سیٹوں میں سے ایک مرزا پور پارلیمانی حلقہ وقار بنی ہوئی ہے ۔اس سیٹ پر مرکزی وزیر انو پریا پٹیل اور این ڈی اے کی اتحادی اپنا دل کوٹے سے چناﺅ میدان میں ہیں ۔مہا گٹھ بندھن کی طرف سے یہ سیٹ سپا کے کھاتے میں ہے ۔سپا نے رام چرتر نشاد کو مقابلے میں اتارا ہے ۔وہ پہلے بھاجپا میں تھے اور مچھلی شہر سے ایم پی تھے ٹکٹ نہ ملنے پر پالا بدل لیا ۔سپا نے انہیں مرزا پور ٹکٹ دیا ہے ۔کانگریس نے ایک بار پھر اپنے پرانے کانگریسی سرکردہ لیڈر کملا پتی ترپاٹھی کے پڑپوتے للیتش ترپاٹھی پر اپنی امید جتائی ہے ویسے یہاں کل نو امیدوار ہیں ۔ماں وجے واسنی کی نگری میں پیتل صنعت ،پتھر صنعت اور قالین صنعت و بنکروں کا مسئلہ کوئی اشو اس چناﺅ میں نظر نہیں آرہا ہے ۔اپنا دل امیدوار انو پریا پٹیل اپنے ترقیاتی کاموں کے ساتھ مودی کو پھر وزیر اعظم بنانے کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہیں اور راشٹر واد اور وکاس پر ان کی زیادہ توجہ ہے سپا امیدوار رام چرتر نشاد اکھلیش اور مایاوتی کا گنگان کر رہے ہیں سابق ایم پی پھولن دیوی کا نام لینا بھی نہیں بھولتے وہ پھولن دیوی کے برادری کے ہیں ۔امیدوارللیتش ترپاٹھی اپنے رشتہ داروں کے ذریعہ ضلع میں کرائے گئے وکاس کے کاموں کے ساتھ کانگریس کے چناﺅ منشور کے کچھ اہم حصہ نیائے کے 72ہزار روپئے اور 22لاکھ نوکریوں کو جنتا کے درمیان ترجیح سے اُٹھا رہے ہیں مرزا پور میں 1805886ووٹر ہیں جن میں دلت ووٹروں کی تعداد تقریبا25فیصدی یعنی 452381ہے ۔اس سیٹ پر سب سے زیادہ دلت ہیں یعنی 25فیصد یعنی452381ہیں اس سیٹ پر سب سے زیادہ انتہائی پسماندہ طبقات 49فیصدی ہے ۔جبکہ جنرل طبقہ 25فیصدی ہے اس چناﺅ میں اشوز کی جگہ ذات ،پات کے تجزیوں کا تزکرہ بھی زیادہ ہے ۔پچھلے چناﺅ میں اپنا دل امیدوار انوپریا پٹیل کو بڑے فرق سے کامیابی ملی تھی اور ان کو 52فیصد ووٹ ملے تھے ۔سپا امیدوار کو اپنے روایتی ووٹ بینک کا سہارا ہے ۔تو وہیں للیتش ترپاٹھی چناﺅ کو سہہ رخی بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔لیکن یہاں ذات پات کے تجزیے زیادہ حاوی لگتے ہیں۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!