کیا چناﺅ کمیشن اگنی پریکشا میں کھرا اترے گا؟
انڈین الیکشن کمیشن اگنی پریکشا کے دور سے گزر رہا ہے۔ اس کی پہلی ذمہ داری دیش میں آزادانہ اور غیر جانب دارانہ چناﺅ کرانے کی ہے ۔اس میں چناﺅ ضابطے کی سختی سے تعمیل شامل ہے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ 2019عام چناﺅ کے پہلے چناﺅ ضابطہ کی اتنی خلاف ورزیاں ہوئیں جس پر سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ آخر چناﺅ کمیشن کہاں ہے اور کیا اس کا حال کسی بے اثر ایسی ادارے یا بغیر دانت کے شیر جیسی تو نہیں جس کی کسی کو بھی نا پرواہ ہے نہ ڈر ہے ؟وکیل پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ کر کے پوچھا کہ چناﺅ کمیشن نریندر مودی پر مبینہ پروپگنڈے کی فلم کی اجازت دیتا ہے انہیں دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو پر اینٹی سیٹلائٹ میزائل پر چناﺅ ی تقریر کرنے کی اجازت دیتا ہے انہیں ریلوئے میں پانی کے گلاس پر مودی کی تصویر بنانے کی اجازت دیتا ہے ؟لیکن رافیل پر لکھی کتاب پر پابندی لگا دی جاتی ہے اور اس کی کاپیاں اپنے قبضے میں لے لی جاتی ہیں ؟کانگریس نے اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو کے قافلے کی ایک کار سے 1.80 کروڑ روپئے کی مبینہ برآمدگی کے معاملے میں دعوی کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی سے پہلے یہ پیسہ ووٹروں کو لبھانے کے لئے استعمال ہونے والا تھا اس کے لئے چناﺅ کمشین کو مودی و کھانڈو اور پردیش بھاجپا صدر تاپر گاﺅ کے خلاف معاملہ درج کرناچاہیے کانگریس نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اروناچل پردیش کے نوٹ کے بدلے ووٹ لینے کے معاملے میں بھی کمیشن کو سخت کارروائی کرنی چاہیے ۔پارٹی نے بھاجپا صدر امت شاہ کو چناﺅی حلف نامہ کو بھی چناﺅ کمیشن کے سامنے اشو بناتے ہوئے اسے جھوٹا بتایا ہے ۔راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ نے اپنی رہائش گاہ پراترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں بیان دے دیا کہ ہم سب بھاجپا کے ورکر ہیں سبھی چاہتے ہیں کہ مودی جی دوبارہ پردھان منتری بنیںبدقسمتی یہ ہے کہ آئینی عہدے پر بیٹھے ایک گورنر کھلے عام بھاجپا کی حمایت کرتا ہے اور اس کے حق میں بیان دیتا ہے اورکمیشن کے پاس گورنر جیسے عہدے پر بیٹھے شخص کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کا چناﺅ کمیشن کو اختیار نہیں ہے ۔اس لئے اس کے لئے راشٹر پتی سے شکایت کرنے کا فیصلہ کیا کل ملا کر اس معاملے پر کوئی کارروائی صدر رام ناتھ کووند کے فیصلے پر منحصر کرئے گی ۔گورنر بھلے ہی کسی پارٹی سے وابسطہ رہا ہو لیکن آئین کے تحت حلف لینے کے بعد گورنر سے امید کی جاتی ہے کہ وہ تب تک پارٹی سے بالا تر ہو کر غیر جانب دار رہے ۔دلت نیتا اور تین بار کے ایم پی پرکاش امبیڈکر اپنے اس بیان کو لے کر تنازعہ میں پھنس گئے ہیں جس میں انہوںنے کہا تھا کہ پلوامہ میں آتنکوادی حملے پر بات کرنے کے معاملے میں چناﺅی ضابطہ میں اگر پھنس گئے ہیں تو الیکشن کمیشن دو دن کے لئے جیل بھیجیں گے ایسے ہی امبیڈکر کے اس بیان پر الیکشن کمیشن نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی ۔چناﺅ کمیشن نے مہاراشٹر کے چیف الیکٹرول افسر کو پرکاش امبیڈکر کے خلاف معاملہ درج کرنے کو کہا ہے ۔اترپردیش میں ایس پی نیتا اور سابق وزیر اعظم خان نے چناﺅ کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی ،مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کے خلاف کیا کاروائی کی جنہوںنے ہندوستانی فوج کو مودی کی سینا کہہ کر مخاطب کیا تھا ؟اعظم خان نے کہا کہ یوگی جی نے کہا تھا کہ مودی جی بھی فوج ہیں اور یہی لفظ مختار عباس نقوی نے بھی کہے ہیں ۔لیکن چناﺅ کمیشن نے ان کے بیانوں پر کوئی نوٹس نہیں لیا ۔اب نہ کوئی کارروائی ہوئی نہ ہی کلیان سنگھ کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا ۔جیسے کہ میں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہم اپنے خون کی ایک ایک بوند بہا دیں گے تو الیکشن کمیشن نے میری آواز کو دبا دیا یہ کون سا انصاف ہے ؟آخر بی جے پی کے نیتاﺅں پر چناﺅ کمیشن کارروائی کیوں نہیں کرتا ؟کہانیاں کئی ہیں ۔اس لئے ان کی پوری بیانی تو نہیں کرتے لیکن کچھ مثال ضرور دیتے ہیں ایسے وقت جب ملک میں چناﺅ ضابطہ لاگو ہو نریندر مودی کی قصیدہ خوانی کرنے والی ایک فلم ریلیز کے لئے تیار ہے 31مارچ کو بھاجپا کی طرف کے پروپگنڈہ ٹی وی چینل" نمو ٹی وی ©"لانچ کیا لیکن چینل کی قانونی پوزیشن اور اس کے لائسنس پر سنیگن سوال کھڑے ہوئے ہیں کیبل آپریٹر ٹاٹا اسکائی نے کہا کہ آپ اس چینل کو اپنے چنے ہوئے چینل گروپ سے ہٹا نہیں سکتے راجستھان کے چرو میں نریندر مودی کی ریلی میں ان کے پیچھے مارے گئے لوگوں کی تصویریں تھیں جس سے شہید فوجیوں کی مبینہ تصویروں کا سیاسی استعما ل کیا گیا چناﺅ ضابطہ خلاف ورزی پر چناﺅ کمیشن امیدوار سے نا پسندیدگی ظاہر کر سکتا ہے اس کی مذمت کر سکتا ہے اور سینسر کر سکتا ہے ۔اور ایسا کرنے سے کسی کو کارروائی پر فرق نہیں پڑ رہا ہے امت شاہ نے شاملی اور بجنور میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ ماحول بھڑکانے والی تقریریں کی تھیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی ایک سابق چناﺅ کمشنر کے مطابق ضروری ہے کہ چناﺅ کمیشن ایک یا دو بڑے اہم ترین نیتاﺅں کے خلاف کاروائی کرئے تاکہ اس کا سندیش ہر جگہ جائے سابق چناﺅ کمشنر ٹی ایس دروما مورتی کہتے ہیں کہ ہماری کچھ حدود ہیں ہم نے کئی تبدیلیاں تجویز کی ہیں لیکن کوئی بھی سیاسی پارٹی اس میں ترمیم کے لئے متفق نہیں تھی کسی بھی سیاسی پارٹی نے اپنے چناﺅ منشور میں چناﺅ اصلاحات تک کا ذکر بھی نہیں کیا آپ پوری طرح سے چناﺅ کمیشن کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے کیونکہ اس کی بھی کچھ حدور ہیں ایک سابق قانونی مشیر مانتے ہیں کہ سیاسی پارٹی چناﺅ اصلاحات کو لے کر کچھ کرنے والی نہیں ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ سیاسی پارٹیوں کے خرچے پر کوئی حد نہیں ہے امیدوار کے خرچ پر حد مقرر ہے ایک سیاسی پارٹی پانچ سو کروڑ روپئے خرچ کرئے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ چناﺅی بونڈس کی شفافیت میں آجائے تو وہ چناﺅی اصلاحات ضرور ہوگی ۔چناﺅ کمیشن کی اگنی پریکشا ہے ۔دیکھیں کیا وہ اس میں کھرا اترتا ہے یا نہیں ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں