اپوزیشن لیڈروں پر ہی ای ڈی ،انکم ٹکیس چھاپے کیوں؟

یہ عجب اتفاق ہے کہ 2019کے لوک سبھا چناﺅ میں ووٹ پڑنے سے کچھ ہی وقت پہلے اپوزیشن لیڈروں پر انکم ٹکیس کے چھاپے پڑنے لگے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں لوک سبھا چناﺅ کے پہلے مرحلے میں 11اپریل سے ووٹ ڈلنے شروع ہوں گے ریاست میں چوتھے مرحلے میں 23اپریل کو چھ سیٹوں پر چناﺅ ہونا ہے ۔ٹھیک 15,16دن پہلے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کملناتھ کے قریبیوں پر انکم ٹیکس محکمے نے چھاپے مارے ہیں یہ اتوار کو مدھیہ پردیش ،دہلی اور گوا میں ان کے پچاس گھروں اور دفتروں پر چھاپے ماری کی گئی ۔ اس کارروائی میں 500انکم ٹیکس افسر شامل تھے ۔نشانے پر تھے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کملناتھ کے پرائیویٹ سیکریٹری پروین ککڑ ،بھانجے رتلپوری اور مشیر آر کے نگلانی ۔ ککڑ کے قریبی پرتیک جوشی اور اشون شرما کے ٹھکانے پر تلاشی لی گئی اب تک 16کروڑ روپئے ملنے کی بات کہی جا رہی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈھاوس رنپور کے بعد مدھیہ پردیش کے بھوپال ،اندور،گوا،اور دہلی میں ایک ساتھ رات تین بجے کارروائی شروع کی گئی جو اگلے دن بھی چلی ۔پچھلے ایک سال میں آٹھ موقعہ ایسے رہے ہیں جب کسی ریاست میں چناﺅ کے آس پاس ای ڈی و انکم ٹیکس کے چھاپے پڑے ہیں ان میں آندھرا پردیش ،راجستھان،دہلی،یوپی،چھتیس گڑھ، مغربی بنگال،گجرات،و کرناٹک شامل ہیں۔24جنوری کو ای ڈی نے سپا سرکار کے ذریعہ شروع کئے گئے گومتی ریور فرنٹ ڈبلپمینٹ پروجکٹ معاملے میں چھاپے مارے ۔سات دسمبر 2018کو رابرٹ واڈرا کی کمپنی کے دفتروں میں چھاپے ماری ہوئی تھی۔ 14دسمبر 2018کو کولکاتہ میں ایک ساتھ نو جگہوں پر چھاپے مارے گئے اور 1.65کروڑ روپئے کی غیر ملکی کرنسی پکڑنے کا دعوی کیا چھاپہ کے دوران ایک موقعہ ایسا آیا جب سی آر پی ایف اور مقامی پولس کے درمیان ٹکراو کے حالات بھی پیدا ہو گئے ۔اشونی شرما کے گھر کے باہر سی آر پی ایف اور پولس کے درمیان گالی گلوج کی نوبت آگئی وہیں پولس نے الزام لگایا کہ سی آر پی ایف عام لوگوں کو پریشان کر رہی تھی ان چھاپے ماری سے سیاست تیز ہونا فطری ہی تھا ایم پی کے وزیر اعلیٰ کملناتھ نے کہا کہ پورا دیش جانتا ہے کہ آئینی اداروں کے استعمال یہ لوگ پچھلے پانچ برسوں سے کر رہے ہیں جب ان کے پاس وکاس،اور اپنے کام پر کچھ کہنے کو نہیں بچتا تو یہ سیاسی حریفوں کے خلاف ہتھکنڈے اپناتے ہیں ۔بھاجپا کو اپنی ہار سامنے نظر آرہی ہے ۔اس لئے چناﺅ میں فائدہ لینے کے لئے اس طرح کی کارروائی کی جا رہی ہے ۔اور آئینی اداروں کا استعمال کر انہیں ڈرانے کا کام کرتے ہیں ۔بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صرف چوروں کو ہی چوکیدار سے شکایت ہے وہیں کانگریس لیڈر شوبھا اوجھا نے بی جے پی پر نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی سیاسی بدلہ لینے کے لئے کی گئی ہے کانگریس کی ساکھ خراب کرنے کی بی جے پی کی بے کار کوشش ہے ویز خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ چناﺅ کمیشن اور محکمہ انکم ٹیکس کی ایجنسیاں چناﺅ کے دوران کالے دھن پر نظر رکھتی ہیں یہ کام ان کا ہے اس کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔جو لوگ بے ایمانی کرنے کے بعد رو رہے ہیں انہیں بتانا چاہیے کہ ان کے گھروں سے کروڑوں روپئے کیسے برآمد ہوئے۔ہمارا خیال ہے کہ چناﺅ کے دوران سبھی پارٹیاں کالے دھن کا استعمال کرتی ہیں اس میں کوئی پیچھے نہیں ہے ۔حریف نیتاﺅں کو نشانہ بنایا جائے اس کا ایسے اچھا پیغام نہیں جاتا کیا حکمراں پارٹیوں کے لیڈروں کے پاس کالا دھن نہیں ہے ؟کیا وہ کالے دھن کا استعمال کرنے سے انکار کر سکتے ہیں ۔کیا وجہ ہے ان پر تو کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟اپوزیشن لیڈروں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے ؟ویسے اس سے فرق بھی زیادہ نہیں پڑتا کیونکہ عام جنتا جانتی ہے کہ چناﺅ کے وقت کیا کیا ہتھ کنڈے اپنائے جاتے ہیں جب اپوزیشن پارٹی سرکار میں ہوگی وہ تب بھی یہی کرئے گی جنتا نے اپنا من اب تک بنا لیا ہے اور ان ہتھکنڈوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!