سب کوساتھ لینے کی کوشش ہے بھاجپا کا سنکلپ پتر
سب کوساتھ لینے کی کوشش ہے بھاجپا کا سنکلپ پتر
بھارتیہ جنتا پارٹی نے 17لوک سبھا چناﺅ کے پہلے مرحلے کی پولنگ سے تین دن پہلے اپنے منشور میں قومیت کو سب سے اہم تقطہ بتایا ہے کانگریس کی نیائے اسکیم کا مقابلہ کرنے کے لئے بی جے پی نے کسانوں ،غریبوں ،اور چھوٹے دکانداروں کے لئے لوک لبھاون اعلانات کئے ہیں ۔پلوامہ میں سی آر پی ایف پر ہوئے آتنکی حملے اور بالا کوٹ میں انڈین ائر فورس کے ذریعہ آتنکی کیمپ پر کئے گئے سرجیکل اسٹرائک کے بعد بی جے پی قومی سلامتی کے اشو کو چناﺅی اشو بنانے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہے ۔بی جے پی کے چناﺅ اور منشور میں پاکستان نے ہوائی حملوں کو بھنانے کی کوشش کی ہے قومی سلامتی کو اہم اشو بتایا گیا ہے کہ سرکار نے نہ صرف دہشتگردی کے خلاف زیرو ٹولیرنس کی پالیسی رکھے گی بلکہ دیش بھر میں شہریت رجسٹر سے دراندازوں کا مسئلہ بھی حل کرئے گی ۔نارتھ ایست کے لوگوں کی زبان کلچر اور سماجی پہچان کی حفاظت کے لئے سٹیزن شپ بل بھی پاس کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔بی جے پی نے اپنے سنکلپ پتر میں سماج کے ہر طبقہ کے لئے کچھ نہ کچھ وعدے ضرور کئے ہیں ۔جب سے قرض معافی کا وعدہ کر کانگریس نے تین ریاستیں جیتی ہیں اور کسان ہیرو ہو گیا ہے اچھی بات ہے کہ پارٹیوں کا آخر کار فوکس انداتا کی طرف لوٹ رہا ہے ۔کانگریس نے پانچ کروڑ غریب خاندانوں کو 6ہزار روپئے مہینے کا وعدہ کیا ہے ۔بھاجپا کے سنکلپ پتر میں کانگریس کے وعدوں کا توڑ کیا گیا ہے ۔چھوٹے کسانوں کے ساتھ دکانداروں کوبھی پینشن دے کر بھاجپا نے شہر اور دیہات دونوں کے ووٹوں کو لبھانے کی کوشش کی ہے ۔سب سے زیادہ اچھا اعلان یہ ہے کہ کسان کریڈیٹ کارڈ پر ایک لاکھ تک قرض بنا سود کے ملے گا ۔تقریبا ہر کسان اس کارڈ کا استعمال کرتا ہے کسان کو سب سے زیادہ فائدہ اسی سے ہوگا ۔فصل خراب ہو گئی تو وہ بغیر سود کے قرض دوسرے اور تیسرے سال بھی لوٹا سکے گا ۔کسانوں کو فصل کا دگنا دام دلانے کا بھاجپا کا وعدہ پرانا ہے لیکن اس پر ابھی کچھ نہیں ہوا پارٹی نے جموں و کشمیر سے 370اور35Aکو ہٹانے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔لیکن مکمل اکثریت کے باوجود سرکار اس سے ہچکچا رہی تھی کہ اس کے پیچھے سیاسی مجبوریوں کو معنی جا سکتا ہے ۔سنکلپ پتر کا حصہ ان دفعات کو بنا کر نئی بحث کا اشو ضرور بنا دیا ہے اس کا تلخ رد عمل کشمیر کے لیڈروں سے دیکھنے کو مل رہا ہے ۔حالانکہ دفعہ 370اپنے نظریے پر صرف قائم رہنے کی بات رہ گئی ہے ۔اس کی وجہ اس دفعہ کو ہٹانے سے متعلق آئینی اور سیاسی پیچیدگیاں ضرور ہیں ۔لیکن جموں و کشمیر کے سلسلے میں کسی طرح کا جذباتی وعدہ اس میں نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بھاجپا اقتدار میں لوٹتی ہے تو علیحدگی پسندوں و مذہبی کٹر پسندوں کے تئیں سختی اور سیکورٹی فورسیز کی کارروائی اسی طرح جاری رہے گی ۔پارٹی نے شہریت ترمیم بل پھر لانے کی بات کہی ہے جس سے لگتا ہے ان دونوں اشوز کے ذریعہ وہ ان ریاستوں سے زیادہ دیش کو پیغام دینا چاہتی ہے وزیر اعظم مودی نے سرحدی اور چھوٹے کسانوں کی 2022تک آمدنی دوگنی کرنے کی بات پہلے بھی کہی ہے مگر سنکلپ پتر میں اسے وسیع طریقہ سے پیش نہیں کیا گیا ہے ۔جس سے پتہ چلتا ہے جی ڈی پی میں محض17فیصدی کی حصہ داری کرنے والا زریعی سیکٹر میں اس اصلاح کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟رام مندر کو لے کر بھاجپا نے 2014کے چناﺅ منشور میں بھی ذکر کیا تھا لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اس بار بھی کوئی ٹھوس وعدہ نہیں کیا گیا ۔بلکہ معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔2014کے چناﺅ منشور میں روزگارکو بڑھاوا دینے کی بات کہی گئی تھی صنعتوں پر دھیان دیا جائے گا اور خوردہ سیکٹر کو جدید چہرہ دیا جائے گا ۔اور دو کروڑ نوکریاں دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا ۔لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ پچھلے پانچ سال میں بے روزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے نوٹ بندی جی ایس ٹی کے سبب سینکڑوں چھوٹی فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں ہزاروں بے روزگار کالے دھن پر ٹاسک فورس بنائیں گے اوربیرون ملک سے بلیک منی واپس لانے کی کارروائی شروع کی جائے گی ۔ٹیکس شرحوں میں کمی کی جائے گی ٹیکس سسٹم سنگل بنایا جائے گا ۔اقتدار میں آنے کے بعد بے شک ٹاسک فورس بنی تو لیکن بیرون ملک سے کالا دھن دیش میں لانے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ جنتا پارٹیوں کے چناﺅ منشوروں کو زیادہ اہمیت نہیں دےتی وہ کام دیکھتی ہے پچھلے پانچ برسوں میں بھاجپا کتنے کاموں پر کھری اتری ہے اس پر ووٹ ملیں گے ،وعدوں پر نہیں ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے 17لوک سبھا چناﺅ کے پہلے مرحلے کی پولنگ سے تین دن پہلے اپنے منشور میں قومیت کو سب سے اہم تقطہ بتایا ہے کانگریس کی نیائے اسکیم کا مقابلہ کرنے کے لئے بی جے پی نے کسانوں ،غریبوں ،اور چھوٹے دکانداروں کے لئے لوک لبھاون اعلانات کئے ہیں ۔پلوامہ میں سی آر پی ایف پر ہوئے آتنکی حملے اور بالا کوٹ میں انڈین ائر فورس کے ذریعہ آتنکی کیمپ پر کئے گئے سرجیکل اسٹرائک کے بعد بی جے پی قومی سلامتی کے اشو کو چناﺅی اشو بنانے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہے ۔بی جے پی کے چناﺅ اور منشور میں پاکستان نے ہوائی حملوں کو بھنانے کی کوشش کی ہے قومی سلامتی کو اہم اشو بتایا گیا ہے کہ سرکار نے نہ صرف دہشتگردی کے خلاف زیرو ٹولیرنس کی پالیسی رکھے گی بلکہ دیش بھر میں شہریت رجسٹر سے دراندازوں کا مسئلہ بھی حل کرئے گی ۔نارتھ ایست کے لوگوں کی زبان کلچر اور سماجی پہچان کی حفاظت کے لئے سٹیزن شپ بل بھی پاس کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔بی جے پی نے اپنے سنکلپ پتر میں سماج کے ہر طبقہ کے لئے کچھ نہ کچھ وعدے ضرور کئے ہیں ۔جب سے قرض معافی کا وعدہ کر کانگریس نے تین ریاستیں جیتی ہیں اور کسان ہیرو ہو گیا ہے اچھی بات ہے کہ پارٹیوں کا آخر کار فوکس انداتا کی طرف لوٹ رہا ہے ۔کانگریس نے پانچ کروڑ غریب خاندانوں کو 6ہزار روپئے مہینے کا وعدہ کیا ہے ۔بھاجپا کے سنکلپ پتر میں کانگریس کے وعدوں کا توڑ کیا گیا ہے ۔چھوٹے کسانوں کے ساتھ دکانداروں کوبھی پینشن دے کر بھاجپا نے شہر اور دیہات دونوں کے ووٹوں کو لبھانے کی کوشش کی ہے ۔سب سے زیادہ اچھا اعلان یہ ہے کہ کسان کریڈیٹ کارڈ پر ایک لاکھ تک قرض بنا سود کے ملے گا ۔تقریبا ہر کسان اس کارڈ کا استعمال کرتا ہے کسان کو سب سے زیادہ فائدہ اسی سے ہوگا ۔فصل خراب ہو گئی تو وہ بغیر سود کے قرض دوسرے اور تیسرے سال بھی لوٹا سکے گا ۔کسانوں کو فصل کا دگنا دام دلانے کا بھاجپا کا وعدہ پرانا ہے لیکن اس پر ابھی کچھ نہیں ہوا پارٹی نے جموں و کشمیر سے 370اور35Aکو ہٹانے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔لیکن مکمل اکثریت کے باوجود سرکار اس سے ہچکچا رہی تھی کہ اس کے پیچھے سیاسی مجبوریوں کو معنی جا سکتا ہے ۔سنکلپ پتر کا حصہ ان دفعات کو بنا کر نئی بحث کا اشو ضرور بنا دیا ہے اس کا تلخ رد عمل کشمیر کے لیڈروں سے دیکھنے کو مل رہا ہے ۔حالانکہ دفعہ 370اپنے نظریے پر صرف قائم رہنے کی بات رہ گئی ہے ۔اس کی وجہ اس دفعہ کو ہٹانے سے متعلق آئینی اور سیاسی پیچیدگیاں ضرور ہیں ۔لیکن جموں و کشمیر کے سلسلے میں کسی طرح کا جذباتی وعدہ اس میں نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بھاجپا اقتدار میں لوٹتی ہے تو علیحدگی پسندوں و مذہبی کٹر پسندوں کے تئیں سختی اور سیکورٹی فورسیز کی کارروائی اسی طرح جاری رہے گی ۔پارٹی نے شہریت ترمیم بل پھر لانے کی بات کہی ہے جس سے لگتا ہے ان دونوں اشوز کے ذریعہ وہ ان ریاستوں سے زیادہ دیش کو پیغام دینا چاہتی ہے وزیر اعظم مودی نے سرحدی اور چھوٹے کسانوں کی 2022تک آمدنی دوگنی کرنے کی بات پہلے بھی کہی ہے مگر سنکلپ پتر میں اسے وسیع طریقہ سے پیش نہیں کیا گیا ہے ۔جس سے پتہ چلتا ہے جی ڈی پی میں محض17فیصدی کی حصہ داری کرنے والا زریعی سیکٹر میں اس اصلاح کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟رام مندر کو لے کر بھاجپا نے 2014کے چناﺅ منشور میں بھی ذکر کیا تھا لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اس بار بھی کوئی ٹھوس وعدہ نہیں کیا گیا ۔بلکہ معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔2014کے چناﺅ منشور میں روزگارکو بڑھاوا دینے کی بات کہی گئی تھی صنعتوں پر دھیان دیا جائے گا اور خوردہ سیکٹر کو جدید چہرہ دیا جائے گا ۔اور دو کروڑ نوکریاں دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا ۔لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ پچھلے پانچ سال میں بے روزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے نوٹ بندی جی ایس ٹی کے سبب سینکڑوں چھوٹی فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں ہزاروں بے روزگار کالے دھن پر ٹاسک فورس بنائیں گے اوربیرون ملک سے بلیک منی واپس لانے کی کارروائی شروع کی جائے گی ۔ٹیکس شرحوں میں کمی کی جائے گی ٹیکس سسٹم سنگل بنایا جائے گا ۔اقتدار میں آنے کے بعد بے شک ٹاسک فورس بنی تو لیکن بیرون ملک سے کالا دھن دیش میں لانے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ جنتا پارٹیوں کے چناﺅ منشوروں کو زیادہ اہمیت نہیں دےتی وہ کام دیکھتی ہے پچھلے پانچ برسوں میں بھاجپا کتنے کاموں پر کھری اتری ہے اس پر ووٹ ملیں گے ،وعدوں پر نہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں