کیا راہل-پرینکا کی جوڑی یوپی میں پانسہ پلٹ دئےگی؟

حال میں اترپردیش کے انچارج بنائے گئے دونوں سیکریٹری جنرل پرینکا گاندھی جوتر آدتیہ سندھیا نے پیر کے روز پارٹی صدر راہل گاندھی کے ساتھ لکھنﺅ میں ایک روڈ شو کر کے ریاست میں پارٹی کی چناﺅ مہم کا با قاعدہ آغاز کردیا ہے ۔لکھنﺅ آنے سے ٹھیک ایک دن پہلے پرینکا گاندھی اور سندھیا نے ایک آڈیو سندیش جاری کیا ۔قریب آدھا منٹ کے اپنے آڈیو سندیش میں پرینکا نے کہا کہ میں پرینکا گاندھی واڈرا بول رہی ہوں آپ سب سے ملنے کے لئے لکھنﺅ آرہی ہوں میرے دل میں یہ امید ہے کہ ہم سب مل کر ایک نئی سیاست کی شروعات کریں گے ایک ایسی سیاست جس میں آپ سب ساجھیدار ہوں گے ۔میرے نوجوان دوست میری بہنیں اور سب سے کمزور شخص کی آواز سنائی دے گی ۔آئیے میرے ساتھ مل کر اس نئے مستقبل اور نئی سیاست کی تعمیر کریں ۔پرینکا نے پیر کو لکھنﺅ میں تقریبا پانچ گھنٹے روڈ شو کیا اور پرینکا اور راہل گاندھی کا یہ روڈ شو تقریبا پندرہ کلو میٹر لمبا تھا اور شہر کے کئی اہم علاقوں سے ہو کر گزرا ۔یوپی میں کھوئی ہوئی سیاسی زمین پھر سے حاصل کرنے اور پرینکا گاندھی میدان میں اتری ہیں ۔یوپی میں کنارے لگ چکی کانگریس کو قومی دھارا میں لانے کے لئے پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں کی سخت زمین پر پاﺅں رکھ دیے ہیں ۔پرینکا کا لکھنو میں کانگریسی لیڈروں اور ورکروں نے زبردست خیر مقدم کیا ۔روڑ شو تقریبا 37جگہوں پر رکا جہاں نیتاﺅں کا خیر مقدم ہوا جس بس پر پرینکا گاندھی راہل گاندھی سمیت دیگر نیتا سوار تھے۔وہاں سے ہی راہل نے پرینکا کے ساتھ رافیل جنگی جہاز کی ڈمی لوگوں کو دکھائی معلوم ہو کہ اس جنگی جہاز کے سودے کو لے کر راہل گاندھی کافی عرصے سے وزیر اعظم نریندر مودی کو گھیرتے رہے ہیں ۔رائے بریلی کے پارٹی ورکر 51کلو کی مالا لے کر پہنچے رتھ کے اوپر سے ہی پرینکا گاندھی نے مالا کو قبول کر لیا ۔کانگریس کی سیکریٹری جنرل اور یوپی کے انچارج پرینکا گاندھی کے میگا روڈ شو میں ورکروں کا عوامی سیلاب امڑ پڑا ورکر بینر اور تختیاں لے کر پرینکا کے ساتھ چل رہے تھے ۔اسی بھیڑ میں ایک ایسا گروپ بھی نظر آیا جس نے اپنے جسم پر ٹیٹو بنوایا ہوا تھا جس میں لکھا تھا چوکیدار چور ہے ۔اس موقع پر راہل گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کا ٹارگیٹ لوک سبھا چناﺅ کے بعد یوپی میں پارٹی کی حکومت بنانے کا ہے ۔ایک عظیم الشان گروپ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دیش کا دل ہے تو یہ اترپردیش ہے اب میں نے پرینکا اور جوتر آدتیہ سندھیا جی کو یہاں جنرل سیکریٹری بنایا ہے ۔میں نے کہا ہے کہ یوپی میں جو برسوں سے نا انصافی ہو رہی ہے اس کے خلاف ان دونوں کو لڑانا ہے اور اترپردیش میں انصاف والی سرکار لانی ہے ۔ان کا ٹارگیٹ لوک سبھا میں جیت ضرور ہے مگر ان کا بڑا نشانہ اسمبلی چناﺅ میں کانگریس کی سرکار بنانے کا ہے ۔یہاں پر ہم فرنٹ فٹ پر کھیلیں گے بیک فٹ پر نہیں کھیلنے والے جب تک یہاں پارٹی کی آئیڈیا لوجی والی حکومت نہیں بنتی تب تک سندھیا جی پرینکا اور میں چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ہم اترپردیش میں نوجوانوں ،غریبوں ،اور کسانوں کی سرکار لائیں گے ۔راہل نے کہا کہ سپا چیف اکھلیش یادو کا ہم بہت سمان کرتے ہیں لیکن کانگریس پوری طاقت سے چناﺅ لڑئے گی اترپردیش کی سیاست میں پرینکا گاندھی کی دھماکے دار انٹری سے جہاں ٹھنڈے پڑے کانگریسی ورکروں میں نیا جوش آیا ہے وہیں سپا ،بسپا اتحاد بھی بیک فٹ پر آگیا ہے ۔ریاست کی سیاست میں فرنٹ فٹ پر کھیلنے کے کانگریس صدر راہل گاندھی کے بیانوں سے جہاں بھاجاکے حکمت سازوں کے چہروں پر پریشانی کی لکیریں کھنچنے کا کام کیا ہے وہیں ریاست کی سیاست کے دو دھرندر پارٹیوں کے اتحاد کی پیشانی پر بھی بل ڈال دیا ہے ۔ریاست میں مودی و شاہ کے وجے رتھ کو روکنے کے نام پر کانگریس تو اتحاد سے درکنار کرنے والی سپا بسپا کو تیزی سے بڑھت ہی سیاسی فضا میں چنتا ستانے لگی ہے کہ کہیں پرینکا فیکٹر ان کے گٹھ بندھن کی امیدوں پر پانی نہ پھیر دیں ۔نوجوانوں میں پرینکا کے جادو اور ان کی حکمت عملی سے ایک بات صاف ہے کہ اترپردیش کی سیاست میں ان کی موجودگی نہ صرف کانگریسی ورکروں میں سنجیونی کا کام کرئے گی بلکہ ایک بڑے ووٹ بینک کو کانگریس کی جھولی میں ڈالنے میں بھی مددگار ہوگی ۔اگر سپا ،بسپا اتحاد میں کانگریس کو قابل قدر سیٹیں نہ ملیں تو صوبے میں جو لڑائی دو پاریوں میں نظر آرہی تھی پرینکا کے آنے کے بعد وہ سہ رخی بن جائے گی ۔جس کا فائدہ سب سے زیادہ بی جے پی کو ہوگا لیکن تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ پرینکا کے لئے یوپی میں مشن 2019جیتنا آسان نہیں ہے چونکہ یوپی میں پچھلے 29برسوں سے کانگریس اقتدار سے باہر ہے کانگریس کے ریاست میں صرف دو ایم پی ہیں ایک ماں سونیا اور بیٹا راہل گاندھی 403ممبری اسمبلی میں پارٹی کے صرف سات ممبر اسمبلی ہیں 2009کے لوک سبھا چناﺅ (21سیٹیں(کے مقابلے 2014میں کانگریس 7.5ووٹوں کے ساتھ دو سیٹوں پر سمٹ گئی ہے ۔2017کے اسمبلی چناﺅ میں راہل نے سپا کے ساتھ چناﺅ لڑا لیکن سیٹیوں اور ووٹ فیصد دونوں ہی گر گئے ۔تصویر صاف ہے پرینکا کو یوپی میں کانگریس کو کھڑا کرنے کے لئے کرشما ہی دکھانا ہوگا ورنہ یوپی کے بھروسے بھائی کی راہ آسان نہیں ہونے والی ہے ۔راجیو گاندھی کے سرکار میں دیش میں کمنیوکیشن انقلاب لانے والے وزیر سیم پترودا حالانکہ دعوی کر رہے ہیں کہ بھائی بہن کی جوڑی لوک سبھا چناﺅ میں پارٹی کے لئے پانسہ پلٹنے والی ثابت ہوگی ۔کیونکہ دیش کو نوجوان ٹیم کی ضرورت ہے بہرحال فی الحال تو کانگریس کے لئے سب سے بڑی چنوتی بوتھ سطح پر پارٹی کو کھڑا کرنے کی ہوگی ۔کیونکہ کئی ضلعوں میں تنظیم صرف کاغذوں پر چل رہی ہے ۔اور اسے نئی شکل دینے کے لئے با مشکل تین مہینے ہی مل پائیں گے ۔دیکھیں پرینکا فیکٹر اترپردیش کی سیاست میں کیا اثر دکھاتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!