رافیل پر نئے انکشاف سے تکرار بڑھی

فرانس سے رافیل جنگی جہازوں کے سودے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر مسلسل حملے کر رہی کانگریس کو اس وقت نیا ہتھیار مل گیا جب وزارت دفاع کے ایک نوٹ کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا کہ وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او)فرانس کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہا تھا اور اس سے دفینس وزارت اور ہندوستانی مذاکرات کاروں کا موقوف کمزور ہو گیا تھا میڈیا میں تازہ انکشاف میں دعوی کیا گیا ہے کہ فرانس سے رافیل جنگی جہاز سودے کو فائنل کرنے میں پی ایم او نے مداخلت کی تھی ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ اس نوٹ سے صاف ہے کہ وزیر اعظم نے رافیل سودے میں بچولیے کا کام کر کے وزارت دفاع کا موقوف کمزور کیا اور اپنے دوست انل امبانی کو ٹھیکا دلوایا میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ وزیر اعظم چور ہیں ۔راہل نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ آپ (نریندر مودی )رابرٹ واڈرا ،چتمبرم یا کسی اور کے خلاف قانونی کارروائی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیے ۔لیکن رافیل سودے پر جواب دیجئے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے بھی لوک سبھا میں یہ اشو اُٹھاتے ہوئے جے پی سی سے جانچ کرانے اور پی ایم کے اسعفیٰ کی مانگ کی تھی ۔حکومت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے جواب میں کہا کہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے جیسا ہے پی ایم او کے ذریعہ معاملوں کی جانکاری لینے کو دخل اندازی نہیں کہا جا سکتا ۔وزیر دفاع نے اخبار کی رپورٹ کو یک طرفہ بتایا۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ نہ تو اخبار اور نہ ہی اپوزیشن نے نوٹ کے نیچے لکھے اس ریمارکس کو بتایا جس میں طبقہ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایسے اندیشات کو بے فضول رد عمل بتایا تھا ۔انگریزی اخبار دی ہندو میں شائع ایک رپورٹ میں وزارت دفاع میں ڈپٹی سیکریٹری ایس کے شرما نے 24نومبر2015کو یہ نوٹ لکھا تھا جس میں بیان کیا گیا تھا کہ رافیل پر پی ایم او کی برابر بات چیت سے وزارت دفاع اور مذاکرات کاروں کی ہندوستانی ٹیم کا موقوف کمزور ہو ا ہے ۔ہمیں پی ایم او سے ایسا نہ کرنے کو کہنا چاہیے ۔دعوی کیا گیا ہے کہ 24نومبر2015کے اس نوٹ میں پی ایم او کی جانب سے بات چیت پر غیر رضامندی ظاہر کی گئی کہا گیا ہے کہ پی ایم او کے جو افسر فرانس سے بات چیت ٹیم میں شامل نہیں ہیں انہیں فرانس سرکار کے افسروں سے برابر بات چیت نہیں کرنی چاہیے ۔حالانکہ اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اس اعتراض کو ضروری بتایا تھا راہل گاندھی نے جو دستاویز پیش کئے ہیں ان کے جواز پر کوئی شبہ نہیں ۔بیشک حکومت اپنے بچاﺅ میں کوئی بھی دلیل دے لیکن سوال تو یہ ہے کہ اس پورے معاملے کا بھارت کی عوام پر کیا اثر ہوگا؟در اصل کانگریس کی پوری کوشش یہ ثابت کرنے کی ہے کہ سودے میں کرپشن ہوا ہے انل امبانی کو سودا دلانے میں وزیر اعظم کا سیدھا ہاتھ ہے ۔وزیر اعظم کی صاف ستھری بے داغ ساکھ کو غلط ثابت کرنے کے لئے یہ کوشش ہو رہی ہے ۔کانگریس نے طے کر لیا ہے کہ وہ لوک سبھا چناﺅ میں یہ اپنے اہم اشوز میں سے رافیل سودے کو بھی بنائے رکھے گی ۔لگتا تو یہ ہے کہ نوٹ اشارہ کرتا ہے کہ اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر اور وزارت دفاع دونوں ہی رافیل سودے میں قطعی بات چیت یا سمجھوتے کی کوئی جانکاری نہیں تھی ۔فائنل شرطیں پی ایم نے خود طے کی تھیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!