دہلی کی تنگ گلیوں میںپہنچے گی بائک ایمبولینس

راجدھانی کی تنگ گلیوں اور جام کے درمیان اب امرجنسی میں اسپتال پہنچنے سے پہلے سے ہی کیٹس بائک ایمبولینس کی شروعات کر کے دہلی حکومت نے وہ کمی پوری کر دی ہے جس کی بہت ضرورت تھی ہم اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے پائلٹ پروجکٹ کے طور پر سولہ بائک ایمبولینس کو دہلی سچیوالیہ سے ہر ی جھنڈی دکھا کر روانہ کیا سرکار نے اس بائک ایمبولینس کو فرسٹ ریسپانڈر ویکل (ایف آر وی)کا نام دیا ہے یہ بائک ایمبولینس ضرورت مندوں کو نہ صرف اسپتال پہنچانے کا کام ہی نہیں کرئے گی بلکہ ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال لے جانے کے لئے ایمبولینس آنے تک موقع پر ہی ابتدائی طبی علاج بھی موقع پر ہی دستیاب کرائے گی ۔سبھی بائک ایمبولینس میں جی پی ایس لگا ہے جس سے ان کی لوکیشن سینٹرل کنٹرول روم کو پتہ لگتی رہے گی ۔اس اسیکم کے لئے چالیس لاکھ روپئے پاس کئے گئے ۔لیکن دہلی سرکار نے اسے صرف 23لاکھ روپئے میں ہی پورا کر دیا ۔بائک ایمبولینس سڑک حادثوں کی وجہ سے جان گنوانے والوں کی تعداد کم کرنے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے ۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ سڑک حادثے کے بعد زخمی شخص موقع پر تڑپ تڑپ پر موقع پر ہی دم توڑ دیتا ہے۔کیونکہ اسے موقع پر مدد نہیں مل پاتی اور اسپتال لے جاتے لے جاتے بہت دیر ہو جاتی ہے ۔ماہرین کے مطابق کسی بھی سڑک حادثے کے بعد زخمی شخص کے لئے اگلے ساٹھ منٹ کا وقت گولڈن آورکہلاتا ہے ۔دہلی میں کئی بار جام کے چلتے عام ایمبولینس موقع پر نہیں پہنچ پاتی ہے ۔ایسے میں دہلی سرکار کی بائک ایمبولینس کے جام کے درمیان چھوٹی گاڑی ہونے کے سبب جلدی پہنچ کر ابتدائی علاج شروع کرا سکتی ہے ۔اس سے حادثے میں زخمی لوگوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی ۔بائک ایمبولینس کی سہولت پانے کے لئے بھی 102نمبر پر ہی کال کرنی ہوگی اور جگہ نشان دہی کرنے کے بعد سہولت دستیاب کرائی جائے گی ۔فی الحال یہ سہولت صرف دن میں ہی دستیاب ہوگی ۔اس بائک ایمبولینس میں آکسیجن سلینڈر ،پرائمری ہیلتھ کٹ،ائیر اسپلٹس ،ایمبو بیگ،گلوکو میٹر ،وغیر ہ ہیلتھ کے سازو سامان موجود ہوں گے ۔جس پر ایک پورٹیبل ٹرانسفر سیٹ ہوگی ۔جس پر مریض کو لٹایا جاتا ہے ۔دستیاب ہوں گی ۔دہلی کے یمنا پار علاقہ کے ساتھ دوسرے علاقوں غیر منظور کالونیوں کی تنگ گلیوں میں بڑی تعداد میں لوگ رہتے ہیں یہاں قبضوں کے سبب چار پہیوں والی گاڑی گلیوں میں نہیں جا پاتی ایسے میں ایمرجنسی میں لوگوں کو ان کے گھر پر دستیاب کرانا انتہائی مشکل کام ہے ۔جمنا پار کے للتا پارک جیسے علاقوں میں عمارت ڈھنے یا کرول باغ کے بیدن پورا ،غیر منظور صنعتی کارخانے میں آگ لگنے کے واقعات پر یہاں ایمبولینس تک نہیں پہنچ پاتی کیٹس ایمبولینس کی مدد سے گنجان گلیوں میں عمارت ڈھنے یا آگ لگنے جیسی ایمرجنسی کی حالت میں بائک ایمولینس لوگوں کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوگی ۔ہم اس اسیکم کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!