کرناٹک مےں شہ مات کا کھےل :جےتے کا کون ؟

کرناٹک کی سےاست مےں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے ےا اسے ڈرامہ کہے تو ےہ کوئی تعجب کی بات نہےں ہے اس کا اندےشہ تبھی سامنے آگےا تھا جب اسمبلی چناو ¿ نتائج آئے تھے اور تےسرے نمبر پر آئی پارٹی جنتا دل اےس نے دوسرے نمبر پر ہی کانگرےس کی حماےت سے حکومت بنائی تھی ۔پہلے نمبر پر آئی او رمعمولی اکثرےت سے دور رہی بھاجپا نے بھی جوڑ توڑ سے حکومت بنانے کی کوشش کی تھی ،لےکن اےچ ڈی کمار سوامی نے کانگرےس سے مل کر بھاجپا کو مات دےتے ہوئے سرکار بنالی تبھی سے کرناٹک مےں شہ مات کا کھےل جاری ہے ۔اس تازہ ڈرامہ مےں منگل کو اس وقت موڑ آگےا جب 7ماہ پرانی کانگرےس جے ڈی اےس حکومت کو جھٹکا دےتے ہوئے دو آزاد ممبران اسمبلی نے حماےت واپس لے لی ۔آر شنکر و اےم نگےش کے حکومت سے حماےت واپسی کے بعد رےاست مےں سےاسی حالات دلچسپ ہوگئے ہےں حالانکہ اس سے سرکار پر زےادہ اثر تو نہےں پڑے گا لےکن کانگرےس جے ڈی اےس کا اندرونی ناراضگی باہر آگئی ہے تو اقتدار کے تجزےہ بدل سکتے ہےں ۔کرناٹک کی 224ممبری اسمبلی مےں اےک نامزد ممبر کو ملاکر تعداد 225ہوجاتی ہے اےسے مےں اکثرےت کا نمبر 113سے جب تک بھاجپا کے پاس 104ممبر ہےں کانگرےس کے پاس 79وجنتا دل اےس کے 37ممبر ان اسمبلی کے ساتھا فی الحال انکو مکمل اکثرےت ہے ےعنی 113سے تےن زےادہ (116)کا ٹوٹل بنتا ہے اگر تےن چار ممبران اسمبلی اپنی حماےت واپس لےتے تو سرکار گر جاتی۔بھاجپا کو سرکار گرانے کےلئے کم سے کم 9ممبرا ن اسمبلی کی حماےت در کار ہے ۔بھاجپا نے اپنے سبھی 104ممبران اسمبلی کے ساتھ دہلی کے پاس ہرےانہ کے نوح مےں رےزورٹ مےں ممبران کو رکھا ہوا تھا ۔وہ اب اپنے کنبہ سے ٹوٹ کو بچائے رکھنے اور رےاست کے سارے امکانات کو ٹٹو ل رہی ہے ۔بھاجپا اور کانگرےس ،جے ڈی اےس اتحاد کے نےتاو ¿ ں نے بھی اےک دوسرے پر جوڑ توڑ کا الزام لگاےا حالانکہ دونوں گروپ ٹوٹ پھوٹ سے بچائے رکھنے کےلئے اپنے اپنے حق مےں حماےت کا دعوی کررہے ہےں ۔بھاجپا نےتا بی اےس ےدی ےرپا نے اپنے ممبران کے ساتھ مےٹنگ مےں کہا کہ انہوں جلد ہی خوشخبری ملنے والی ہے ۔بھاجپا کو تو ےہ چبھن تو ہی ہے کہ سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجو دحکومت سے باہر ہے اور اےک دوسرے کے خلاف لڑنے والی پارٹےاں اکٹھی ہوکر سرکار چلارہی ہےں ۔اس بات سے بھی انکار نہےں کےا جا سکتا کہ کمار سوامی حکومت مےں ناراضگی ہے کئی ممبران کو لگتا ہے کہ انہےں وزےر نہ بناےاجانا نا انصافی ہے اور وہ موقع پاکر پالا بدلنا چاہتا ہو لےکن بھاجپاو ¿ں نے اےسا کرنے کے لئے شہ دے اور ےہ بھی منا سب نہےں کہ ےہ سےاسی غےر اخلاقی ہو گئی اسی طرح کمار سوامی بھاجپا ممبران کو توڑ نے کی کوشش کررہے ہےں تو وہ بھی غےر اخلاقی مانا جائے گا ۔کمار سوامی کانگرےس کے روےہ کے تئےں اپنا دکھ ظاہر کرچکے ہےں اور اگر کرناٹک مےں نئے سرے سے تجز ےئے بنتے بگڑتے ہےں اور اس کے نتےجے مےں وہاں نئی سرکار بنتی ہے تو اس سکے لئے جوڑ توڑ وخرےدوفروخت کے الزامات کو تقوےت ملے گی ۔پھر اس بات کی کوئی گارنٹی نہےں نئی سرکار رےاست مےں مضبوطی کا ماحول قائم کرپائے گی ۔در اصل بھاجپا کانگرےس جے ڈی اےس اتحاد مےں جھگڑا دکھا کر اسے کمزور دکھانا چاہتی ہے تاکہ اسے 2014کی طرح 2019کے چناو ¿ مےں بھی 28لوک سبھا سےٹوں مےں سے 17ےا اس سے زےادہ جےتنے کا موقع مل سکے ۔ےہ شہ مات کا کھےل کو2019لوک سبھا کے چناو ¿ سے بھی جوڑا جارہا ہے ۔سےاست جب وصول اور اخلاقےات سے پرے ہوتی ہے تو اسی طرح ڈرامائی نظارے کا دکھائی دےنا فطری ہی ہے ۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟