قتل کے 16سال بعد آخر کار ملا انصاف!

صحافی رام چندر چھتر پتی قتل کانڈ مےں 16سال بعد فےصلہ آےا ہے ۔سال 2002سے مقدمہ چل رہا تھا اب جاکر چھتر پتی کے رشتہ دار وں کا طوےل انتظار ختم ہوگےا ۔پنچکولہ کی اسپےشل سی بی آئی عدالت نے پچھلے جمعہ کو قتل کے اہم ملز م ڈےرہ چےف گورمےت رام رحےم سمےت تےن دےگر ملزمان کشن لال،نرمل سنگھ او رکلدےپ سنگھ کو قصور وار قرار دےا ہے ۔ان کو 17جنوری کو سزا ہونی تھی تا عدم تحرےر ےہ نہےں پتہ لگ سکا کہ ان کو سز ا کی نوعےت کےا رہی ۔رام رحےم کی پےشی سنارےہ جےل سے وےڈےو کانفرنسنگ کے ذرےعہ ہوئی جہاں وہ سادھوےوں سے جنسی استحصال کے معاملہ مےںسزا کاٹ رہا ہے ۔وا ©ضح ہوکہ ڈےرہ سچا سودا سے جڑا سال 2002مےں اےک خط سامنے آےا تھا ۔جس مےں سادھوےوں نے اپنے ساتھ جنسی استحصال کاانکشاف کےا تھا اور اس وقت وزےر اعظم اٹل بہاری واجپئی اور پنجاب ہرےانہ ہائی کورٹ مےں مد د کی درخواست لگائی تھی ان دنوں صحافی رام چند رچھتر پتی اخبار ”پورا سچ شائع کےا کرتے تھے سادھوی کے ذرےعہ لکھا خط لوگوں مےں موضوع بحث بنا ،تو چھتر پتی نے ہمت دکھائی او راپنے 30مئی کے اخبار مےں دھرم کے نام پر کی جارہی سادھوےوں کی زندگی برباد عنوان سے رپوٹ شائع کی ۔خبر سے تہلکامچ گےا کےونکہ اب اخبار کے ذرےعہ کھل کر لوگوںکو اس بات کا پتہ لگا گےا کہ ڈےرہ مےں سادھوےوں سے جنسی استحصال کےا جارہا ہے ۔اس کے بعد صحافی رام چندر چھتر پتی کو مسلسل رام رحےم کے ذرےعہ دھمکےاں دی جانے لگی تھی ۔اس بارے مےں چھتر پتی کے بےٹے انشل چھتر پتی کا کہنا ہے کہ پتا جی مسلسل مل رہی دھمکےوں سے ڈرے نہےں اور معاملے کو مسلسل شائع کرتے رہے ۔24اکتوبر 2002کو چھتر پتی گھر پر اکےلے تھے تبھی کلدےپ او رنرمل سنگھ نے انہےں گھر سے باہر بلاےا ۔کلدےپ نے چھتر پتی کو پانچ گولےاں ماری او ردونوں موقع سے فرار ہوگئے ۔حالانکہ پولےس نے اسی دن کلدےپ کو گرفتار کےا تھا صحافی رام چندر چھتر پتی کو پہلے روہتک پی جی آئی ہسپتال مےں بھر تی کرواےا گےا تھا بعد مےں ان کی نازک حالت کو دےکھتے ہوئے دہلی کے اپولو ہسپتال مےں داخل کراےا گےا تھا لےکن 28دنو ں کے بعد 21نومبر 2002کو ان کی موت ہوگئی تھی ۔بعد مےں جانچ سے پتہ لگا جس رےوالور سے گولی ماری گئی تھی وہ ڈےرہ سچا سودا کے منےجر کرشن لال کی تھی اس معاملہ مےں اس وقت کی اوم پرکاش چوٹالہ سرکار نے واردات کی جانچ کے احکامات دےئے ۔چھتر پتی کے قتل کے بعد پرےوار مےں ہار نہےں مانی بےٹے انشل مالی پرےشانےوں سے جھکے نہےں او رکھےتی کسانی کرتے ہوئے انصاف کےلئے جنگ لڑتے رہے ۔اس لڑا ئی مےں کئی لوگوں نے تعاون دےا ان پر کئی بار سمجھوتہ کرنے کادباو ¿ بھی ڈالا گےا لےکن وہ ڈٹے رہے بےٹے انشل نے کہا عدالت کے اس فےصلہ کے بعد انکی جد وجہدانجام تک پہنچ گئی ہے ۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟