نےوز پرنٹ سے جی اےس ٹی ہٹاو ¿ ،اخبار ات کو ڈوبنے سے بچاو ¿!

ہم پرنٹ مےڈےا والے وزےر اعظم نرےندرمودی اور وزےر اطلاعات ونشرےات کرنل راج وردھن سنگھ راٹھور کا شکرےہ اداکرناچاہتے ہےں کہ انھوں نے ہماری اےک مانگ تو منظور کرلی ہے ۔حکومت نے ڈی اے وی پی کی ا شتہاری شرحےں بڑھانے کا فےصلہ کےا ہے ۔اس کے ےقےنی طور سے چوطرفہ دباو ¿ مےں پرنٹ مےڈےا کو تھوڑی راحت ملے گی ۔ہم امےد ےہ بھی کرتے ہےں کہ سرکار چھوٹے او رمنجھولے اخبارات کو اشتہارات دےنے کا بھی کوٹا بڑھائے گی ۔اور نئے کوٹے کو سختی سے لاگو کےا جائے گا ۔اگر اےسا نہےں ہواتو اس کا فائدہ صر ف بڑے مےڈےا گھرانوں کو ہی ہوگا ہم سرکار اور جی اےس ٹی کونسل سے اپےل کرناچاہتے ہےں کہ وہ آئندہ مےٹنگ مےں جب کچھ اورچےزوں سروسس پر لگے ٹےکس کا جائزہ لے تو اخباروں کے نےوز پرنٹ پر لگنے والے جی اےس ٹی کو ختم کرےں ۔سنہ 1947سے جب سے دےش آزاد ہوا ہے تب سے اخباروں مےں استعمال ہونےوالا کاغذ (نےوز پرنٹ)پر کوئی ٹےکس نہےں لگاتھا لےکن دکھ سے کہنا پڑتاہے کہ مودی حکومت نے جی اےس ٹی کے ذرےعہ سے نےوز پرنٹ پر 5فےصد جی اےس ٹی لگادےا ہے ۔ جس کے سبب اےک طرف تو نےوز پرنٹ کی قےمت وےسی ہی بڑھ رہی ہے رہی سہی کسر پانچ فےصد جی اےس ٹی نے پوری کردی ہے ۔ےہ کسی سے پوشےدہ نہےں کہ اخبار کی سےل قےمت اس کی لاگت قےمت سے کم قےمت پر ہوتی ہے ۔اخبار قوم کی تعمےر کےساتھ دےش کی عوام مےں معلومات اور بےداری لاتے ہےں۔سرکار کی مفاد عامہ کی پالےسےوں کی معلومات بھی اخبارات کے ذرےعہ سے ہی دی جاتی ہے ۔اخبارات پر قےمت ےا بہت معمولی ڈائرےکٹ ٹےکس کی وصول رہا ہے ۔اس سلسلہ آئےنی تحفظ کی سپرےم عدالت کا بھی ماننا ہے کہ اخبارات پر کوئی بھی ٹےکس سرکا رکے پبلیسٹی ،خواندگی کی رفتار اور معمول پر حملہ ہے ۔اخباری کاغذ پر جی اےس ٹی لگانا کسی بھی نقطہ نظر سے انصاف پر مبنی او ردلےل آمےز نہےں مانے جاسکتا ۔ےہ اےک طرح سے معلومات پبلےسٹی اےنڈ فروغ پر لگام لگانے جےسا ہے اخبارات مےں خاص کر چھوٹے اور منجھوٹے اخبارات مےں سب سے بڑا آمدنی کا ذرےعہ سرکاری اشتہارات ہوتے ہےں ۔پچھلے کچھ عرصہ سے ان مےں بھی کمی آئی ہے ۔نےوز پرنٹ پر جی اےس ٹی لگنے سے اور اشتہارات کم ہونے سے پرنٹ مےڈےا کا وجود کا خطرہ کھڑا ہوگےا ہے ۔پورے بھارت مےں پرنٹ مےڈےا آج اپناوجود بچانے کی لڑائی لڑنے پر مجبو رہے طوےل عرصہ تک جمہورےت کے چوتھے ستون اظہاررائے کی آزادی کے فروغ وپھےلا و ¿ کرنے والے اخبارات آج خود کی گھےرا بندی پوزےشن مےں ہے زےادہ تر اخبار ات نے اپنے کئی اےڈےشن ےا تو بند کردےئے ہےں ےا اس مےں اسٹاف کی کٹوتی کرنے پر مجبو رہےں ۔جھوٹے او رمنجھوٹے اخبار وں نے پہلے سے ہی اےسا کرنا شروع کردےا تھا ۔اخباروں مےں چھٹنی کے سبب ان کے ملازمےن کو دردر کی ٹھوکرےں کھانی پڑرہی ہےں اور اس مےں بےر وز گاروں کی لائن لمبی ہوتی جارہی ہےں ۔اخبارات ملازم آج ان تعلےم ےافتہ بےروز گاروں کی قطار مےں کھڑے ہےں جن کے پاس ڈگرےا ں بھی ہےں اور قابلےت بھی ہے لےکن نوکری نہےں ۔اےک اےک اخبار سے کئی سےکڑو ں کاندان جڑے ہوتے ہےں اگر ہزاروں اخبار بند ہوجاتے ہےں تو ان کے سا تھ ہزاروں خاندان متاثر ہوتے ہےں ۔مےں نے اخبار ات کو کن مشکل حالات سے گزنا پڑتا دےکھا ہے اس لئے مےںنے تفصےل سے بتاےا ہے تاکہ مودی سرکار چھوٹے او رمنجھولے احباروں کی مدد کرےں او ر انہےں ڈوبنے سے بچائےں ۔مودی سرکار کو ان چھوٹے او رمنجھولے اخبار ات نے ہی بڑا رول نبھاےا او رآگے بھی نبھائےں گے ۔اس لئے ہم سمجھتے ہےں کہ سرکار کی بھی ©ذمہ داری بنتی ہے کہ چھوٹے او رمنجھولے اخبارات کے سامنے جو برننگ مسائل ہےں ان پر حکومت غور کرے اور راحت فراہم کرائے ۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟